madaarimedia

فتاوی رضویہ کی تدوین و تحقیق

مولانا حافظ عبدالرؤف بلیاوی رحمۃ اللہ علیہ جن کی نگرانی میں دارالاشاعت مبارک پور کے زیر اہتمام فتاویٰ رضویہ کی تدوین و طباعت کا مرحلہ طے ہوا ۔

تیسری جلد
کے حوالے سے لکھتے ہیں : ”مسائل مبوب اور مفصل نہ تھے۔ پھر یہ بھی نہیں کہ وہی نقل ہو جو پہلی دفعہ تیار ہوئی تھی۔ بلکہ نقل در نقل ہوتے ہوتے ہوتے ہ موجودہ رجسٹر چوتھی نقل ہے۔ مزید بر آن کچھ اوراق کی کتابت بھی ہو چکی تھی جس کی طباعت کی نوبت نہ آسکی۔ اس کی اصل مفقود، صرف کا پیاں موجود ہیں ۔ ہم ( مولانا مجیب الاسلام نسیم اعظمی ) موصوف کے بڑے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بڑی عرق ریزی سے اس کتاب کو اپنی بساط بھر مبوب و مفصل کر کے مبیضہ کیا۔ بعض اوراق کیڑوں نے بری طرح چاٹ لیا تھا، ان میں جہاں جہاں اور کتاب کی عبارت سے صحیح سے تصحیح ممکن تھی کر دی گئی۔ جہاں تک ماسبق و مالحق سے عبارت بن سکتی تھی ، بنادی گئی اور جہاں مجبوری تھی بیاض چھوڑ دی گئی ہے“۔
(فتاوی رضویہ ، جلد سوم ، ص: ر، عرض حال، محرره ۲۷ جولائی 1991ء مطبوعہ رضا اکیڈمی)

جلد پنجم کے بارے میں
مفتی عبد المنان اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ”اس جلد میں بھی کتاب الطلاق دست استعمال کی دراز اور کیڑوں کی دستبرد سے اس درجہ خستہ اور کرم خوردہ ہو گیا ہے کہ پوری کتاب میں ۲۷ جگہ کرم خوردہ ہے۔ ہم نے الگ سے چارٹ لگانے کے بجائے اصل موقع پر ہی نشان دہی کر دی ہے اور دس جگہ اندازے سے درست کر دیا گیا ہے۔
(فتاوی رضویہ ، جلد پنجم ، ص: ۲۵ ، عرض حال ، محرره ۲۱ صفر ۱۳۹۷ مطبوع رضا اکیڈمی )(ممبئی ، ۱۹۹۷ء )

غالبا ترتیب و تدوین کو انہی مشکلات و مضمرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے
سابق صدر افتا جامعہ اشرفیہ مبارک پور شارح بخاری علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ رقمطراز ہیں: ”دو جدید مطبوعہ فتاوی رضویہ پر اصولی حیثیت سے مکمل اعتماد میں مجھے تردد ہے۔ کسی مصنف کی کتاب پر مکمل اعتماد اس وقت درست ہے جب کہ وہ مصنف کی تحریر کے وقت سے لے کر اشاعت کے وقت تک عادل ، ثقہ، تام الضبط کی تحویل میں مکمل طور پر محفوظ اور مضبوط رہی ہو، جس پر مکمل بحث خود اعلیٰ حضرت قدس سرہ نے حجب العوار عن مخدوم بہار اور الزبدة الزكیۃ التحریم سجدۃ التحیۃ میں فرمائی ہے۔ فتاوی رضویہ کے قلمی نسخے کس حال میں رہے اور کہاں کہیں گشت کرتے رہے اور کیسے مسودہ سے مبیضہ ہوا، اس کی داستان بہت دل خراش ہے۔
(شعور نظر، ڈاکٹر شکیل اعظمی ص: ۲۹۲، برکات اکیڈمی گھوسی ۲۰۱۲ء)

فتاوی رضویہ کی بارہویں جلد
مصنف کے وصال کے تقریب 76 سال بعد شائع ہوئی ، یہی وجہ ہے کہ مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی اقتدار حسین نعیمی رحمۃ اللہ تعالی نے فتاوی رضویہ میں الحاق و تحریف کو ثابت کیا ہے۔



> مفتی ہاشم کے دیگر مضامین اور کتابیں <
مفتی ہاشم علی مصباحی کے دیگر مضامین اور کتابیں پڑھنے کے لئیے یہاں ٹچ کریں

Mufti Hashim Ali

Leave a Comment

Related Post

Top Categories