حبیب داور کو جب ضرورت ہوئی تو حق کا پیام آیا
ذرا ہوئے تو ملول حضرت وہیں خدا کا سلام آیا
حضور میزان عدل داور نہیں تھی بخشش کی کوئی صورت
فقط محمد کا نام لینا ہمارے محشر میں کام آیا
ہزار تھی گرمئ قیامت مگر محمد کی شان رحمت
جہاں بڑھی تشنگی کی شدت وہیں پہ کوثر کا جام آیا
تمہاری رحمت کے واسطے سے ہماری بخشی گئیں خطائیں
برس پڑے ہیں کرم کے بادل تمہارا جب لب پہ نام آیا
جہاں میں غیرت بھی مر چکی تھی اور آدمیت سسک رہی تھی
تو لے کے ساقئ حوض کوثر مئے حیات دوام آیا
ترے لئے ناظم جہاں نے کیا ہے تنظیم نظم عالم
جہاں میں ہم نے اماں کا ہے تو ہی لے کے نظام آیا
بروز محشر حضور داور میں جاؤں تو اس طرح سے نیر
تمام خلقت پکار اٹھے وہ مصطفی کا غلام آیا
habibe dawar ko jab zaroorat huyi to haq ka payam aaya
نعت : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری