نام: الحاج دیوان نور محمد موتی شاہ رحمۃ اللہ علیہ۔
علاقۂ خدمات: سوراشٹر (گجرات)، ہندوستان۔
پیر و مرشد: الحاج سید ذوالفقار علی قمر مداری رحمۃ اللہ علیہ۔
اہم خدمات: سوراشٹر جیسے پسماندہ علاقے میں دینی ادارہ شاہ مدار بورڈنگ قائم کیا۔
وراثت و مشن: اپنی اولاد کو بھی مداری نسبت اور دینی فکر عطا کی۔
دیوان نور محمد موتی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت دنیائے سنیت بالخصوص وابستگان سلسلہ عالیہ مداریہ کے لئے ایک روشن آفتاب کی طرح زندہ و تابندہ ہے۔ ان کی مثالی زندگی لاکھوں مسلمانوں کے لئے نہایت سبق آموز بنی ہوئی ہے۔ جنہوں نے علم دین مصطفوی کا ایک ایسا باغ لگا دیا جس میں کھلنے والے پھول ہمیشہ ہمیش گلشن اسلام کو مہکاتے رہیں گے۔
گجرات کا سوراشٹر کا علاقہ جہاں علم دین حاصل کرنے کے لئے ذرائع اور وسائل کی بہت کمی تھی۔ واراہی کی دھرتی پر علمی ادارہ قائم کر کے موصوف نے دنیا و آخرت میں سرخروئی کا سامان مہیا کر لیا۔ یہی نہیں بلکہ اللہ رب العزت کی نگاہ کریمانہ نے ان کو شہرت کی بلندیاں عطا کر دیں اور ان کی نجات کا ذریعہ بنا دیا۔
الحاج دیوان نور محمد موتی شاہ صاحب سے میری ملاقات ۱۹۸۸ء میں شہر ممبئی میں منشی عاشق علی شاہ کے مکان پر ہوئی تھی۔ اس وقت میں نے مکن پور شریف سے “ماہنامہ انوار حلب” شائع کرنا شروع کیا تھا اور اسی رسالے کی ممبر سازی کے لئے تقریبا ڈیڑھ ماہ تک بمبئی رہنا ہوا تھا۔ نور محمد شاہ اکثر میرے ہمراہ رہتے۔ ان کو علم سے بے حد لگاؤ تھا خاص کر علم دین مصطفیٰ کی ترویج واشاعت کے لئے اپنا سب کچھ قربان کر دینے کے لئے تیار رہتے تھے۔ ان کا یہ جذبہ دیکھ کر مجھے بہت خوشی اور مسرت کا احساس ہوتا تھا۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ میری زندگی کا سارا وقت اور سب سرمایہ علم دین کے لئے ہمیشہ وقف ہے کیوں کہ اگر تعلیم ہوگی تو لوگوں میں حق و باطل ، اچھائی اور برائی میں فرق اور تمیز کرنے کی صلاحیت پیدا ہوگی۔ وہ اپنے علاقہ میں علم دین کی روشنی پھیلانے کے لئے پوری عمر کوششوں میں لگے رہے۔
الحاج دیوان نور محمد شاہ رحمۃ اللہ علیہ کو ان کے پیر و مرشد الحاج سید ذوالفقار علی صاحب قمر مداری علیہ الرحمۃ والرضوان سے جو تعلیم و تربیت اور مخلصانہ جذ بہ ملا تھا وہ تمام عمر اس پر سختی سے پابند ر ہے۔ ان کا صاف ستھرا کردار اور بے لوث عقیدت و محبت کا سرمایہ ان کی زندگی کا حصہ بنے رہے۔
سادات کرام ، اہل بیت اطہار سے بے پناہ محبت رکھتے تھے۔ علی زادوں کے قدموں میں اپنی آنکھیں بچھاتے اور آل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اپنی جان قربان کر دینے کا حوصلہ رکھتے تھے۔ آل نبی سے عقیدت و محبت کے اسی جذبہ سے ان کو سماج میں بڑی عزت حاصل ہوئی اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے وقار اور عظمتوں سے نواز نوازا۔
سلسلہ عالیہ مداریہ کی ترویج واشاعت کیلئے اپنی پوری زندگی صرف کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ حضور مدار العالمین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تبلیغ سے پورے ملک میں اسلام پھیلا ہے مگر لوگ ان کی احسان مندیوں کو فراموش کر کے ان کی خدمات جلیلہ کو نظر انداز کرنے میں لگے ہیں جو سب سے بڑا گناہ ہے۔ اس لئے کہ جس عظیم شخصیت کے احسانوں سے ہمیں اسلام جیسی بیش بہا نعمت حاصل ہوئی ہے ہم اسی شخصیت کے کارناموں کو بھلا بیٹھیں اس سے بڑی کوئی بد نصیبی نہیں ہو سکتی ہے۔
میں نے موصوف کی زندگی کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔ کسی بھی حال میں ان کی نماز قضا نہیں ہوتی تھی۔ میرے ساتھ کئی علاقوں کا سفر کیا مگر چاہے جتنا بھی تھکن یا پریشان کن سفر رہا ہو انہوں نے وقت پر اپنی نمازیں ادا کی ہیں۔ نماز کی پابندی ، اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی ، کردار کی نیکیاں ، خلوص و محبت بھری زندگی ، آل رسول سے مخلصانہ عقیدت و محبت ، مدار پاک سے سچی روحانی نسبت، یہ وہ خوبیاں ہیں جنہوں نے نور محمد شاہ کے مقام و مرتبہ کو بام عروج پر پہونچا دیا ہے۔
اگر نظر غور سے دیکھا جائے اور ان کی زندگی کا حقیقی جائزہ لیا جائے تو وہ قیامت تک اپنا نام زندہ رکھنے کا سامان فراہم کر گئے ہیں۔ سب سے پہلا وہ دینی ادارہ جو شاہ مدار بورڈنگ کے نام سے موسوم ہے اور دوسرے اپنی اولاد کو سلسلہ عالیہ مداریہ سے وابستگی اور سچی اسلامی زندگی جینے کا شعور سکھا گئے ہیں۔ جس کا بین ثبوت ہماری نظروں کے سامنے الحاج رجب علی شاہ مداری کی تابناک شخصیت ہے۔
جناب الحاج رجب علی شاہ نے جس حسن و خوبی کے ساتھ اپنے والد گرامی کے مقاصد اور مشن کو زندہ رکھا اور اس کی ترقیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے کر انہیں آگے بڑھا رہے ہیں ان کا یہ عمل موصوف کے نام و نمود کو ہمیشہ زندہ و جاوید رکھے گا۔
خالق کا ئنات کی بارگاہ اقدس میں دعا کرتا ہوں کہ رب تبارک و تعالی حضور مدار العالمین کے طفیل جناب نور محمد شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے مقام کو بلند فرمائے۔ ان کو جوار رحمت میں جگہ عنایت فرمائے۔ اور الحاج رجب علی شاہ کی خدمات کو قبولیت کا درجہ عطا فرمائے۔ آمین
خاکسار سید مقتدا حسین مداری مکن پور شریف






