قارئین محترم! ہر دور میں اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو دنیا میں بھیجتا ہے، جو توحید، فقر اور انسانیت کی راہ دکھاتے ہیں۔ انھیں میں ایک مبارک نام حضرت مسکین علی شاہ ملنگ بھنڈاری رحمۃ اللہ علیہ کا ہے، جن کی تعلیمات آج بھی دلوں کو سکون اور روحوں کو زندگی بخشتی ہیں۔
نام و القاب
آپ کا اصل نام تواریخ میں مسکین علی شاہ درج ہے،لیکن “ملنگ بابا” ہی آپ کی پہچان بن گیا۔ آپ نے دنیاوی شہرت سے کنارہ کشی کی اور سادگی، عبادت و فقر کو اپنی زندگی کا اصل نقشہ بنایا۔ اس کے علاوہ آپ کو مسکین شاہ بھنڈاری اور بڑے بابا کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
تاریخِ ولادت و تعلقات
آپ کی ولادت تقریباً1620 سے 1650 عیسوی (1030–1060 ہجری) کے درمیان ہوئی۔ یہ وہی دور تھا جب ہندوستان کی سرزمین علم و فقر اور بزرگانِ دین کی تعلیمات سے روشن تھی۔ صحیح سال دستاویزات میں درج نہیں، اس لیے یہ تاریخ اندازاً مانی جاتی ہے تاکہ علمی احتیاط قائم رہے۔
آپ کے والد محترم کا نام حضرت بابا کلیم اللہ شاہ المعروف کلن شاہ رحمۃ اللہ علیہ ہے، جو نہایت ہی شریف الصفات انسان تھے۔ اور آپ کی والدہ محترمہ بھی نہایت ہی پاکباز تھیں۔ آپ کے بھائی کا نام حضرت بابا غریب شاہ رحمۃ اللہ علیہ ہے، جن سے نسل آگے بڑھی۔
وطن
آپ کے آباؤ اجداد عراق،ایران، کابل، خیبر پختونخوا، کوہاٹ ہوتے ہوئے موجودہ ہند کے ضلع رائیسن کے چینپور باڑی کے راستے سے جبل پور تشریف لائے اور آپ کی روحانی تعلیمات پھیلیں اور آج بھی آپ کی مزارِ مبارک وہیں زندہ روحانیت کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
سلسلہ و شجرہ
آپ کا روحانی سلسلہ سلسلۂ عاشقانِ سوختہ شاہی مداریہ سے جڑا تھا، جس کے بانی حضرت سید بدیع الدین زندہ شاہ مدار کے خلیفہ حضرت قاضی مطہر قلی شیر رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔
آپ کے پیر و مرشد کا نام حضرت سبز علی شاہ شتار عاشقانِ سوختہ شاہی رحمۃ اللہ علیہ ہے۔ پیر و مرشد نے روحانی و باطنی تربیت فرما کر آپ کو اپنا خلیفہ بنا کر گروہ ملنگ میں شامل کیا اور آپ کے ذمے لنگر کرانے کا کام سپرد کیا، جنہیں گروہ ملنگ میں “بھنڈاری” کہا جاتا ہے اور اسی وجہ سے آپ کے نام میں بھنڈاری آتا ہے، جو بہت ہی اعلیٰ مقام ہے۔
آپ کے چاہنے والوں کی کثیر تعداد تھی جو آپ سے فیض حاصل کرتی اور بیعت ہو کر داخلۂ سلسلہ ہوتی تھی۔
آپ کا شجرۂ طریقت کچھ اس طرح ہے
حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
حضرت مولا علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم (عراق)
حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ (بصرہ، عراق)
حضرت خواجہ حبیب عجمی رحمۃ اللہ علیہ (بصرہ، عراق)
حضرت خواجہ بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ (بسطام، ایران)
حضرت سید بدیع الدین زندہ شاہ قطب المدار رحمۃ اللہ علیہ (مکھن پور شریف)
حضرت قاضی سید مہتر کلا شیر رحمۃ اللہ علیہ (ماور شریف)
حضرت قاضی سید حمید الدین رحمۃ اللہ علیہ (ماور شریف)
حضرت پیر راجے کتال رحمۃ اللہ علیہ
حضرت عبد الغفور المعروف بابا کپور گوالیاری رحمۃ اللہ علیہ (گوالیار)
حضرت پیر عبداللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت پیر عبد الواحد شاہ سلطان رحمۃ اللہ علیہ
حضرت سبز علی شاہ شتار رحمۃ اللہ علیہ
حضرت مسکین علی شاہ ملنگ بھنڈاری رحمۃ اللہ علیہ
ایک شجرے میں حضرت پیر عبداللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ کے نام کی جگہ حضرت عابد خاکسار خاکیں پانی رحمۃ اللہ علیہ کا نام آتا ہے۔
خلفاء
حضرت مسکین شاہ ملنگ رحمۃ اللہ علیہ نے جنہیں کامل پایا،اسے خلافت و اجازت بھی عطا فرمائی، جن کے نام یہ ہیں:
حضرت حب علی شاہ مداری
حضرت پیر شاہ احمد اولیاء مداری
حضرت دارا شاہ مداری (کوٹوالی مسجد، جبل پور)
اس کے علاوہ آپ نے اپنے بھتیجوں حضرت چمن شاہ مداری و حضرت بابو شاہ مداری کو بھی روحانی و باطنی علم سے مالا مال کیا، جن سے خاندان میں آپ کا فیضان آگے منتقل ہوا۔
اس کے علاوہ آپ کے پھوپھی زاد بھائی حضرت یقین علی شاہ داتا ملنگ رحمۃ اللہ علیہ (ڈھلگر محلہ، مچھلی مارکیٹ، جبل پور) بھی اپنے وقت کے قطب اور بہت پایہ کے بزرگ تھے، جن کی مزار میں صبح و شام زائرین کا ہجوم رہتا ہے۔
آپ کے سلسلے میں کئی مشہور بزرگ ہوئے، جن میں سے چند بزرگان کے نام یہ ہیں:
حضرت چھم چھم شاہ بابا (اُجین)
حضرت جنگلی شاہ بابا
حضرت صابر علی شاہ ملنگ
حضرت سلطان گیبو شاہ (جبل پور)
حضرت رحیم شاہ تکئیہ دار (جبل پور)
حضرت معصوم علی شاہ تکئیہ دار (کامٹھی، مہاراشٹر)
حضرت پیر عبد الغفار شاہ مداری (میرپور، پاکستان)
اس کے علاوہ حضرت مسکین شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے خاندانِ عالیہ سے تعلق رکھنے والے فقیر مجاہد علی شاہ مسکینی مداری و فقیر مشاہد علی شاہ مسکینی مداری (جبل پور) کو بھی مسکین بابا ملنگ کے سلسلے کا فیضان عطا ہوا۔
ہجرت و خدمات
علم اور تصوف کی تلاش میں آپ نے کئی علاقوں کا سفر کیا اور آخر میں جبل پور کو اپنا مرکز بنایا۔وہیں سے آپ نے محبت، انسانیت اور اللہ کی یاد کا پیغام پھیلایا۔ آپ کی محفلیں صبر، توحید اور اخلاص کی روشنی سے سرفراز رہتی تھیں۔
خصوصی فیضان
آپ کا روحانی فیضان آج بھی جاری ہے۔ مسجدِ مسکینیہ اور کوتوالی بازار کا تکيہ، جس میں آپ کی دھونی، امام بارگاہ، مسافر خانہ، آج بھی ہزاروں مومنین کے لیے برکت، شفا اور اطمینان کا مرکز ہے۔
عرس
آپ کو اس دنیائے فانی سے گئے تقریباً300 سال کا عرصہ ہو چکا ہے، لیکن آپ کا فیضان اب بھی جاری و ساری ہے۔
آپ کا عرس ہر سال 22 جمادی الاول کو شان و شوکت سے منعقد ہوتا ہے،جس میں زائرین بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔
دعا
اللہ تعالیٰ حضرت ملنگ بابا رحمۃ اللہ علیہ کے مقامات کو بلند فرمائے، ان کی مزار کو مرکزِ فیض بنائے رکھے، اور ہمیں ان کی تعلیمات پر عمل کی توفیق عطا کرے۔
آمین یا رب العالمین۔
یہ تحریر ملنگ بابا کے خاندان سے تعلق رکھنے والے فقیر مشاہد علی شاہ ولد اشفاق علی شاہ کی لکھی ہوئی ہے۔
ساکن:لال اسکول ٹریکٹر بڑی، ہنومان تال، جبل پور




