madaarimedia

حضور مدار پاک ایک نادر الوجود شخصیت

نحمده ونصلى على رسوله الكريم وعلى اله الكرام واصحابه العظام وابنه الغوث الاعظم اجمعين اما بعد!

فَاعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

واقف رموز شریعت و طریقت راز دار اسرار معرفت غواص بحر حقیقت قطب المدار حضرت سید نا سید بدیع الدین زندہ شاہ مدار علیہ الرحمة والرضوان کی ذات بابرکات اسلامی دنیا میں محتاج تعارف نہیں ہے۔ آپ غیر منقسم ہندوستان میں اولین اسلام کی بہاریں لانے والوں میں سے ہیں آپ نے ایک طویل عمر پائی جس کی وجہ سے آپ نے ہندوستان کے گوشے گوشے کونے کونے میں پہونچ کر کفر و الحاد کی آندھیاں بجھائیں اور ایمان ویقین کی شمع روشن کرتے رہے۔ آپ کے فیوض و برکات سے ہندوستان کی بیشتر خانقاہیں مالا مال ہوئی ہیں اور سلسلہ عالیہ بدیعیہ مداریہ کی خلافت و اجازت اکابرین علماء و مشائخ نے اپنے اپنے بزرگوں سے حاصل کی ہے جس کے وہ آج بھی مجاز ہیں سلسلہ عالیہ مداریہ حضور زندہ شاہ مدار کے جد امجد محسن انسانیت پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے فیضان کا سرچشمہ وسمندر ہے جس میں شریعت و طریقت حقیقت و معرفت کی موجیں اٹھ اٹھ کر ساری دنیا کو مستفیض کرتی رہی ہیں آپ بہت بڑے مرتبہ کے بزرگ ہیں اسلام کی ترویج واشاعت میں آپ کا کلیدی کردار ہےجس سے کسی بھی خوش عقیدہ سنی مسلمان کو ذرہ برابر انکار نہیں ہو سکتا مستند کتب تاریخ سلاطین شرقیہ و صوفیائے جو نیور وغیرہ میں قطب المدار علیہ الرحمہ کے بہت سارے خلفاء کے حالات تحریر ہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سلسلہ عالیہ مداریہ انتہائی فیض رساں سلسلہ ہے۔ سلسلہ بدیعیہ مداریہ کا ذکر جداگانہ سلاسل و خانقاہوں سے منسلک دانشور علماء و مشائخ نے اپنی اپنی کتابوں میں کیا ہے۔ تفصیلات جاننے کے لئے مندرجہ ذیل کتب کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ سمات الاخیار، اخبار الاخیار، مناقب العارفين، کنز السلاسل، مردان خدا ، تواریخ آینه تصوف ، گلستان مسعودیہ ، رسائل قطبیہ ، حیات اعلیٰ حضرت ، نزہة الخواطر، مقالات طریقت ، تذکرہ مشائخ قادریہ رضویہ ، مراءة مسعودی، تاریخ مشائخ قادریہ، تذکره مشائخ بنارس، تذکرۂ آبادانیہ وغیرہ وغیرہ۔

 

آپ کی پیدائش

حضرت قطب المدار علیہ الرحمۃ والرضوان کی پیدائش مبارکہ یکم شوال المکرم بروز پیر 242 ہجری میں ملک شام کے ایک شہر حلب میں ہوئی آپ کا اسم گرامی احمد ہے اور لقب بدیع الدین ہے مراتب عالیہ کی وجہ سے عالم اسلام انہیں قطب المدار، مدار عالم، مدار جہاں، زندہ شاہ مدار کے القابات و خطابات سے یاد کرتا ہے۔ آپ کے والد ماجد کا نام سید قاضی قدوة الدین علی حلی اور والدہ ماجدہ کا نام حضرت بی بی فاطمہ ثانیہ ہے۔ آپ نجیب الطرفین سید ہے سید ہیں والد کی طرف سے حسینی اور والدہ کی طرف سے حسنی۔ آپ نے عمر شریف پانچ سو چھیانوے 596 سال کی پائی ۔ آپ نے اپنی اتنی لمبی عمر شریف میں کوئی نکاح نہیں فرمایا اس لئے آپ کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ آپ کی تاحیات مجردانہ زندگی تھی آپ اویسی تھے نہایت بلند مشرب رکھتے تھے بعض نادر علوم ہیمیا، سیمیا، ریمیا، کیمیا ان سے دیکھے گئے جو کہ گروہ اولیاء اصفیاء میں الاماشاء اللہ کسی کسی کو ہی حاصل ہوئے ہیں۔

تبلیغ دین متین

حضرت سیدنا سید بدیع الدین زندہ شاہ مدار رحمۃ اللہ علیہ کا تبلیغی دورہ آپ کی لمبی عمر شریف ہونے کی وجہ سے بڑا ہی وسیع و عریض تھا تمام مؤرخین و قلم کار چاہ کر بھی احاطۂ تحریر میں نہیں لا سکتے اس لئے کہ آپ نے تقریباً پوری دنیا کی سیر کر کے اسلام اور نظام مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر ملک و شہر و مقامات میں پہونچانے کا کام کیا ہے۔ آپ اتنے حسین و جمیل تھے کہ ہمیشہ اپنے چہرے پر نقاب ڈالے رہتے تھے آپ کی زبان فیض ترجمان کا اثر بہت بڑی بات تھی۔ آپ کے نورانی چہرہ مبارکہ کو دیکھ کر کافر و مشرک کلمہ پڑھ کر مشرف بہ اسلام ہو جایا کرتے تھے۔ اس طرح بہت سے واقعات بشکل کرامت رونما ہوتے رہتے تھے۔ حضرت قطب المدار علیہ الرحمۃ والرضوان بصره ، شام ، ایران و عراق و روم بخارا ، سمرقند، تاشقند ، افریقہ ، امریکہ، جرمن ، روس ، افغانستان ، چین ، نیپال و غیره بیشتر ممالک کا تبلیغی دورہ فرمایا۔ متحدہ ہندوستان جس میں پاکستان، بنگلہ دیش ، شری لنکا ، بر ما وغیرہ بھی شامل ہیں یہاں آپ نے سن 282 ہجری میں قدم رنجہ فرمایا تب تک اس متحدہ بھارت میں مسلمانوں کا نام ونشان تک نہیں تھا محمد بن قاسم کی حکومت زوال پذیر ہو چکی تھی یہاں آپ کے تشریف لانے سے اللہ رب العزت جل واعلیٰ نے اپنےحبیب پاک صاحب لولاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ میں ایسی رحمتیں و برکتیں نازل فرمائیں کہ اسلام کی سوکھی ہوئی کھیتیاں سرسبز و شاداب ہو کر لہلہانے لگیں کفر والحاد کے چراغ مدھم پڑگئے اور ایمان و یقین کی شمعیں روشن ہو گئیں آج بھی متحدہ ہندوستان کے جداگانہ صوبوں اور شہروں میں واقع چلہ گا ہیں خانقاہیں خلفاء و ملنگان کی گدیاں حضرت قطب المدار کے کارہائے نمایاں کا اعلان کر رہی ہیں۔
 

مکن پور شریف تشریف آوری

حضرت قطب المدار علیہ الرحمۃ والرضوان غیر منقسم ہندوستان کا دورہ کرتے ہوئے مکن پور شریف کے بالکل نزدیک واقع شہر قنوج کے ایک گاؤں رادھا نگر میں رنجہ ہوئے یہاں آپ سے بہت سے صوفیاء اور مشائخین نے تربیت حاصل کیں اور راہ سلوک کے منازل طے کرنے کی سمت بہت سے مکالمے ہوتے رہے۔ رادھا نگر میں چند یوم قیام کے بعد آپ سن ۸۱۸ ہجری میں مصطفے جان رحمت شمع بزم ہدایت نوشۂ بزم جنت صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارۂ خاص سے مکن پور شریف جلوہ فرما ہوئے اور آپ نے اسی مقام کو اپنی آخری آرام گاہ قرار دیا۔ دین متین کا یہ عظیم داعی رشد و ہدایت کا روشن میناره حقیقت و معرفت کا عظیم سنگم عالم اسلام کو منور و تاباں کر کے مورخہ ۱۷ جمادی الاولی ۸۱۸ ہجری میں اپنے معبود حقیقی سے جاملا ۔ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ۔
 
ابر رحمت ان کی مرقد پر گہر باری کرے

حشر ت شان کریمی ناز برداری کرے

☆☆☆

Leave a Comment

Related Post

Top Categories