madaarimedia

ام المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

Khadija bint Khuwaylid

حیاتِ مبارکہ سیدتنا ام المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

سارے عالم کی خواتین میں افضل ترین خاتون کا نام سیدتنا ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا ہے.
حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا کا نسب سیدنا اعلیٰ حضرت پیارے نبی مکی مدنی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے نسب شریف سے قصی میں مل جاتا ہے۔ حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا کی کنیت ام ہند ہے۔ آپ کی والدہ فاطمہ بنت زائدہ بن العصم قبیلہ بنی عامر بن لوی سے تھیں۔ (مدارج النبوۃ شریف)

فضائل

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ بارگاہِ رسالت میں حضرت جبریل علیہ السلام نے حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول! آپ کے پاس حضرت خدیجہ دستر خوان لارہی ہیں جس میں کھانا پانی ہے جب وہ لائیں ان سے ان کے رب کا سلام فرمانا۔ (مسلم شریف)
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے مروی ہے کہ پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا: جنتی عورتوں میں سب سے افضل حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا، سیدتنا خاتون جنت حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا، حضرت مریم بنت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت آسیہ بنت مزاحم رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں۔ (مسند امام احمد، مسند عبداللہ بن عباس)

سیدنا اعلیٰ حضرت پیارے نبی مکی مدنی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے اخلاقِ حسنہ کا ہر جگہ چرچا تھا حتیٰ کہ مشرکین مکہ بھی آپکو الامین والصادق سے یاد کرتے تھے، حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا نے اپنے کاروبار کے لئے پیارے نبی کو منتخب فرمایا اور پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیغام پہنچایا کہ آپ ہمارا مالِ تجارت لے کر شام جائیں اور منافع میں جو مناسب خیال فرمائیں لے لیں۔ پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس پیشکش کو سیدنا حضرت ابوطالب رضی تعالیٰ عنہ سے مشورہ فرماکر قبول فرمالیا۔ حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا نے اپنے غلام میسرہ کو بغرضِ خدمت پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ کردیا۔ حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنا مال بصرہ میں فروخت کرکے دونا نفع حاصل کیا نیز قافلے والوں کو پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت پاک سے بہت نفع ہوا جب قافلہ واپس ہوا تو حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہانے دیکھا کہ دو فرشتے پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر سایہ کئے ہوئے ہیں نیز دوران سفر کے مصاحبین نے سفرِ تجارت کے
واقعات سناکر حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا کو آپ کاگرویدہ کردیا۔ (مدارج النبوۃ شریف)

نکاح

حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہامالدار ہونے کے علاوہ فراخ دل اور قریش کی عورتوں میں اشرف وانسب تھیں. قریش کے اکثر افراد آپ سے نکاح کے خواہشمند تھے لیکن آپ نے کسی کے پیغام کو قبول نہ فرمایا بلکہ آپ نے سرکار ابدقرار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں نکاح کا پیغام بھیجا اور اپنے چچا عمرو بن اسد کو بلایا۔ آقائے دوجہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بھی اپنے چچا حضرت ابوطالب و حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر اہل قریش کے ساتھ حضرت خدیجۃ الکبری کے مکان پر تشریف لائے۔ حضرت ابو طالب نے نکاح کا خطبہ پڑھا۔ ایک روایت کے مطابق حضرت خدیجہ کا مہر ساڑھے بارہ اوقیہ سونا تھا۔ (مدارج النبوۃ شریف)
بوقتِ نکاح حضرت خدیجہ کی عمر شریف چالیس برس اور آقائے دو جہاں پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی عمر شریف پچیس برس کی تھی۔ (طبقات ابن سعد)
جب تک حضرت خدیجہ حیات رہیں آپ کی موجودگی میں پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کسی اور خاتون سے نکاح نہیں فرمایا۔ (مسلم شریف)

کفار قریش کی ظلم و ستم سے پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جو تکلیف ہوتی تھی وہ سب حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا کو دیکھتے ہی رخصت ہوجاتی تھی اور پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خوش ہوجاتے تھے اور جب سرکار ابدقرار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف لاتے تو حضرت خدیجہ پیارے نبی کی خاطر مدارات فرماتیں جس سے آپکا ہر غم دور ہوجاتا تھا.( مدارج النبوۃ شریف)

خواتین میں سب سے پہلے ایمان لانے والی حضرت خدیجہ ہیں کیونکہ جب پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم غارحرا سے تشریف لائے اور حضرت خدیجہ کو نزول وحی کی خبر دی تو وہ ایمان لائیں.خواتین میں سب سے پہلے ایمان لانے والی حضرت خدیجہ ہیں کیونکہ جب پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم غارحرا سے تشریف لائے اور حضرت خدیجہ کو نزول وحی کی خبر دی تو وہ ایمان لائیں.

حضور انور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے سیدتنا ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ سلام اللہ علیہا سے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی قسم! خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی, جب سب لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا اس وقت وہ مجھ پر ایمان لائیں اور جب سب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اس وقت انہوں نے میری تصدیق کی اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے کے لئے تیار نہ تھا اس وقت خدیجہ نے مجھے اپنا سارا سامان دے دیا اور انہیں کے شکم سے اﷲ تعالیٰ نے مجھے اولادعطافرمائی۔ (مواہب لدنیہ شریف)
حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ خدیجہ مجھ پر اس وقت ایمان لائیں جب کہ لوگ میری تکذیب کرتے تھے اور انہوں نے اپنے مال سے میری ایسے وقت مدد کی جب کہ لوگوں نے مجھے محروم کررکھا تھا۔ (مسندامام احمد بن حنبل)حضور انور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے سیدتنا ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ سلام اللہ علیہا سے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی قسم! خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی, جب سب لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا اس وقت وہ مجھ پر ایمان لائیں اور جب سب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اس وقت انہوں نے میری تصدیق کی اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے کے لئے تیار نہ تھا اس وقت خدیجہ نے مجھے اپنا سارا سامان دے دیا اور انہیں کے شکم سے اﷲ تعالیٰ نے مجھے اولادعطافرمائی۔ (مواہب لدنیہ شریف)
حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ خدیجہ مجھ پر اس وقت ایمان لائیں جب کہ لوگ میری تکذیب کرتے تھے اور انہوں نے اپنے مال سے میری ایسے وقت مدد کی جب کہ لوگوں نے مجھے محروم کررکھا تھا۔ (مسندامام احمد بن حنبل)

حضور انور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تمام اولاد پاک حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا کے بطن پاک سے ہوئی, صرف سیدنا حضرت ابراہیم سلام اللہ علیہ حضرت ماریہ قبطیہ سلام علیہا سے پیدا ہوئے۔ فرزندوں میں سیدنا حضرت قاسم سلام اللہ علیہ اور سیدنا حضرت عبداللہ سلام اللہ علیہ ہیں جب کہ شہزادیوں میں سیدتنا حضرت زینب، سیدتنا حضرت رقیہ، سیدتنا حضرت ام کلثوم اور سیدتنا حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہم ہیں.حضور انور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تمام اولاد پاک حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا کے بطن پاک سے ہوئی, صرف سیدنا حضرت ابراہیم سلام اللہ علیہ حضرت ماریہ قبطیہ سلام علیہا سے پیدا ہوئے۔ فرزندوں میں سیدنا حضرت قاسم سلام اللہ علیہ اور سیدنا حضرت عبداللہ سلام اللہ علیہ ہیں جب کہ شہزادیوں میں سیدتنا حضرت زینب، سیدتنا حضرت رقیہ، سیدتنا حضرت ام کلثوم اور سیدتنا حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہم ہیں.

وفات

وفات کے وقت آپ کی عمر شریف 64 سال 6 ماہ تھی۔ وفات کی تاریخ 10 رمضان سنہ 10 بعد از بعثت ہے
پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے آپ کو اپنی ردا اور پھر جنتی ردا میں کفن دیا اور مکہ شریف کے بالائی حصے میں واقع پہاڑی کوہ حجون کے دامن میں جنت المعلیٰ میں سپرد خاک کیا۔
حضرت جبریل امین نے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ اللہ نے ان کے لیے جنت میں ایک بڑا خوشنما اور پرسکون مکان تعمیر کروایا ہے جس میں کوئی پتھر کا ستون نہیں ہے۔

_پیشکردہ_
سید محمد انتساب حسین قدیری اشرفی مداری
سجادہ نشین آستانۂ قدیریہ حضور مجدد مرادآبادی

Leave a Comment

Related Post

Top Categories