خانقاہ ہاشمیہ مختصر تعارف و خدمات

ھاشمی

بے شک، عالم انسانیت کی کامیابی اور سربلندی کا راز حضور نبی کریم ﷺ کی آسمانی اور عالمگیر تعلیمات کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے میں پوشیدہ ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب مسلمانوں نے ان تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا، وہ عروج کی بلندیوں پر پہنچے، اور جب ان تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا، تو زوال کا شکار ہو گئے۔اگر ان تعلیمات پر غور وفکر کیا جائے تو حضور ﷺ کی تعلیمات عملی نقطۂ نظر سے دواقسام پر مشتمل ہیں۔

(۱) 
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے پہلے حصہ کا تعلق ظاہری اعضاء و جوارح، اعضائے انسانی کے افعال و حرکات اور اُمورِ محسوسہ سے ہے، جیسے قیام، تلاوت، رُکوع، سجود، تسبیح، دعوت، جہاد، آداب، معاملات اور معاشرت وغیرہ اور یہی حصہ دین کا اصل قالب اور اسلام کا عملی نظام ہے۔

(۲)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے دُوسرے حصہ کا تعلق باطنی کیفیات سے ہے، جن کو ہم اِخلاص و احتساب، صبر وتوکل، زُہد واِستغناء، ایثار و سخاوت، رُوحانی کیفیات، اصلاح اخلاق اورتزکیۂ نفس سے تعبیر کرسکتے ہیں، یہ باطنی کیفیات ظاہری اعمال کے لیے لازم وملزوم ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی میں قیام و قعود ہو یا رُکوع و سجود، خانگی معاملات ہوں یا دعوت و تذکیر کے حالات، گھر کا ماحول ہو یا میدانِ جہاد، یہ باطنی کیفیات اور قلبی صفات ہر جگہ نظر آتی ہیں۔ ان باطنی کیفیات کی ظاہری اعمال کے لیے وہی حیثیت ہے جو جسم انسانی کے لیے رُوح کی اور ظاہری ڈھانچے کے مقابلے میں دِل کی۔

وہ علم جو حصہ اوّل کی تعلیمات پر مشتمل ہے اسے فقہِ ظاہر سے تعبیر کیا جاتا ہے اور وہ علم جو دُوسرے حصے کی تعلیمات پر مشتمل ہے اسے فقہِ باطن کہا جاتا ہے۔

خیرالقرون ہی سے جہاں ظاہری اعمال پر محنت کی گئی وہیں باطنی اعمال کی اصلاح کا بھی نہ صرف مکمل انتظام کیا گیا بلکہ اس کے لئے خانقاہوں کاقیام عمل میں آیا اور تزکیہ نفس و اصلاح امت کا جو کام حضور نبی کریم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم اور 2صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مسجدِ نبوی میں کیا کرتے تھے، ائمہ مجتہدین اور اکابر نے انہیں خانقاہوں میں انجام دیا۔

خانقاہ کے معنیٰ و مفہوم اور قیام کا اصل مقصد

خانقاہ فارسی زبان کے لفظ’’ خانہ گاہ‘‘ کا معّرب ہے۔’’ گ‘‘ کو’’ ق‘‘  میں بدل کر مزید تصرف کیا گیا ہے۔ اور اردو میں عربی سے ماخوذ ہے جمع:خانقاہیں۔

معانی :  صوفیوں اور درویشوں کی عبادت گاہ۔[اردو لغت]اس کا استعمال مرشد کے ذریعہ روحانی تعلیمات دینے کی جگہ کے لئے ہوتا ہے۔ 

خانقاہ کا اصطلاحی مفہوم

خانقاہ ولی ساز کارخانہ ہے۔ جہاں سے اللہ کے اولیاء بنتے ہیں۔ خانقاہ: جسے دائرہ اور زاویہ بھی کہا جاتا ہے بہت سی خانقاہیں دائرہ کے نام سے مشہور بھی ہیں۔ خانقاہ: دائرہ یا زاویہ وہ جگہ ہے جہاں سے شریعت و طریقت کی ضیاء پھیلتی ہے۔ اربابِ طریقت اور صوفیائے کرام نے راہ سلوک کی منازل طے کرانے عبادت کرنے اور کرانے اور راہ طریقت کے مبتدی کے لیے خانقاہوں کی بنیاد رکھی۔ ہرزمانے میں یہاں سے رشد و ہدایت کے ساتھ خدمت خلق کا کام انجام دیا گیا ہے اور آج بھی خانقاہیں اپنے اپنے انداز پر یہی کر رہی ہیں۔ یہیں سے محبت، اخوت، مساوات، بھائی چارگی، یکجہتی، اتفاق و اتحادکا تقریری، تحریری اور عملی پیغام بنی نوع انسان کے لیے جاری ہواکرتا ہے۔ خانقاہوں سے جہاں قرآن و حدیث اور فقہ ودینیات کی تعلیم کا چشمہ جاری ہوتا ہے وہیں نفس کو پاکیزہ بنانے کے لیے تربیت کی جاتی ہے۔

قرآن کریم میں خانقاہ کا ذکر

قرآن کریم میں خانقاہوں کے ذکر کا مفہوم سورۂ نور کی آیتوں میں ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان عالیشان ہے: فِیْ بُیُوْتٍ اَذِنَ اللّٰہُ اَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْکَرَ فِیْہَا اسْمُہٗ:یعنی ان گھروں میں جن کے بلند کرنے اور جن میںاپنے نام کی یاد کا اللہ نے حکم دیا ہے وہاں صبح و شام اللہ کی تسبیح  بیان کرتے ہیں ۔ [سورۃ النور؍۳۶؍۳۷]

اس آیت میں’’ بیوت‘‘ یعنی گھر سے مراد وہ خانقاہیں ہیں جہاں اللہ کا ذکر بلند کیا جاتا اور عبادت کی جاتی ہے۔ یہ گھر وہ مقام ہیں جہاں اللہ کے ولی اور درویش اللہ کے ذکر میں مشغول رہتے ہیں۔

خانقاہوں کا اصل مقصد

خانقاہوں کا بنیادی مقصد سالکین کی روحانی تربیت اور اصلاح کرنا ہے۔ یہ مقامات بندے کو اللہ تعالیٰ کے قریب لانے، روحانی کمال حاصل کرنے، اور نفس کی تطہیر کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔ خانقاہ میں رہنے والے سالکین اپنی زندگی کو اللہ پاک کے احکام کے مطابق گزارنے کی کوشش کرتے ہیں اور شیخ کی رہنمائی میں اپنی روحانی ترقی کی منازل طے کرتے ہیں۔ واضح رہےکہ دنیا میں ان گنت خانقاہیں موجود ہیں جو اپنے اپنے اعتبار سے کام کر رہی ہیں انہیں خانقاہوں میں سے ایک خانقاہ ’’خانقاہِ ہاشمیہ‘‘جوشہر ِ سیتامڑھی بہار انڈیا کے موضوع موہنی شریف میں قائم ہے۔ یہ ایک عظیم الشان دینی ،اصلاحی، اقامتی، اسلامک خانقاہ ہے جو پچھلے پچاس سالوں سےخدمتِ دین متین میں مصروفِ عمل ہے۔اس میں دینی و ملی اور فکری اعتبار سے جماعت اہلسنت کے لیے بہت ہی عمدہ کام ہورہا ہے ، جس سے ہماری قوم کے ان گنت بچے بچیوں نے فائدہ اٹھایا، اور بحمداللہ تعا لیٰ یہ سلسلہ تاہنوز جاری وساری ہے اور ان شاءاللہ عزوجل جاری وساری رہے گا۔اِس خانقاہ شریف میں کئی سلاسل کی اجازت و خلافت موجود ہے، طالب جس سلسلے کی خواہش رکھتا ہے اسے اسی سلسلے میں داخل کیا جاتا ہے اور اگر اپنی خواہش اپنے پیرومرشد پر موقوف کرتا ہے تو سلسلۂ عالیہ مداریہ میں اسے داخل کر لیا جاتا ہے۔ خانقا ہ شریف میں دیگر سلاسل کے باوجود سلسلۂ عالیہ مداریہ کا غلبہ و دبدبہ زیادہ ہے۔ خانقاہ شریف کی عظمت و شہرت مسلم ہے، ہندوستان اور بیرون ملک میں اس خانقاہ کے مریدین و معتقدین و خلفا اور وابستگان بہترین خدمات انجام دے رہے ہیں، اسےپورے ملک بلکہ پورےایشیاءمیں سلسلئہ عالیہ مداریہ کےفروغ وارتقاءاورتحفظ ناموسِ مداریت و سنیت کا ایک مضبوط اورمستحکم قلعہ یقین کیاجاتاہے۔

اِس کے بانی و سرپرستِ اعلیٰ:  شہزادہ مولائے کائنات، محبوب المشائخ ، استاذ الاساتذہ، صوفی اسلام ،حضور ابو العلماء حضرت علامہ مولانا مفتی سید ہاشم القادری شاہ منظری مداری مدظلہ العالی والنورانی صاحب قبلہ ہیںاورآپ ہی کی سرپرستی میں یہ منزلِ عروج کی طرف رفتہ رفتہ گامزن ہے۔

خانقاہ کا تاریخی پسِ منظر

سلسلۂ مداریہ کےایک جلیل القدر بزرگ حضرت سیدناسید خواجہ خاکی شاہ ملنگ مداری جو حضور غوث الاعظم سیدنا عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے بڑے بھانجے، حضرت جمال الدین جان من جنتی رضی اللہ عنہ کے مرید و خلیفہ تھے۔ آپ کی ولادت باسعادت ریاست بہار کے معروف ومشہور ضلع سیتامڑھی سے متصل موضع ’’بریارپور ‘‘میں۸۹۲؁ ہجری میں ہوئی،آپ کا تعلق عظیم و مبارک خانوادے، حسنی حسینی سادات سے ہے، جو تاریخ اسلام کے سب سے معزز اور قابل احترام نسبوں میں شمار ہوتا ہے۔ حسنی حسینی سادات وہ خوش نصیب خاندان ہے جس کا شجرہ نسب دونوں عظیم شخصیات، حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہما سے جڑتا ہے۔یہ خاندان نہ صرف اپنے خون کی پاکیزگی کی بدولت ممتاز ہے بلکہ دین اسلام کی خدمت، قربانی اور روحانیت میں بھی منفرد مقام رکھتا ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کے اہل بیت کی اس شاخ نے امت مسلمہ کو ہمیشہ رہنمائی، فیض اور محبت عطا کی ۔

آپ کاآباو اجداد نے دینِ اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے لیے نیپال کی سرزمین سے ہجرت کی۔ یہ ہجرت نہ صرف جغرافیائی تھی بلکہ ایک عظیم مقصد اور مشن کے تحت تھی، جس کا مقصد لوگوں کو اللہ کی وحدانیت اور دینِ اسلام کی حقانیت سے روشناس کرانا تھا۔آپ نے نیپال سے بہار کی سرزمین پر قدم رکھا، جو اس وقت دین کی روشنی سے اتنا منور نہ تھی جتناآپ کی موجودگی اور خدمات کے بعد ہوئی۔ بہار میں آپ نے نہ صرف اسلام کی دعوت دی بلکہ لوگوں کی روحانی تربیت، اصلاحِ احوال اور علم و عرفان کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔

خانقاہِ خاکی شاہ ملنگ مداری کی تاریخ و احیا

خانقاہ ِخاکی شاہ ملنگ ایک ایسی روحانی جگہ ہے جس کی بنیاد تقریباً ساڑھے تین سو سال قبل رکھی گئی تھی۔ یہ خانقاہ حضرت سید صوفی خاکی شاہ ملنگ مداری کے مبارک نام سے منسوب ہے، جو ایک جلیل القدر بزرگ اور ولی اللہ تھے۔ 

یہ خانقاہ پہلے بہار کے شہر سیتامڑھی کے گاؤں بریار پور میں واقع تھی۔ یہ جگہ اہل ایمان کے لیے علم و عرفان کا مرکز تھی، جہاں ذکر و اذکار، تصوف کی تعلیمات اور عوام کی روحانی رہنمائی کی جاتی تھی۔ تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ مختلف اسباب کے باعث یہ خانقاہ زوال پذیر ہو گئی۔

خانقاہ کا احیا: اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اس مقدس خانقاہ کو دوبارہ زندہ کرنے کا سبب بنایا۔ اس عظیم کارنامے کا سہرا حضور ابو العلماء کے سر ہے، جنہوں نے اس خانقاہ کو نہ صرف نئی زندگی دی بلکہ اسے ایک نئی جگہ موہنی شریف میں دوبارہ قائم کیا۔

اب یہ خانقاہ پچھلے پچاس سالوں سےمسلسل دین کی خدمات انجام دے رہی ہے۔ یہاں نہ صرف روحانی تربیت کی جاتی ہے بلکہ سماجی اصلاح، تعلیم و تربیت اور دین کی اشاعت کا کام بھی جاری ہے۔ یہ خانقاہ آج بھی اپنے ماننے والوں کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتی ہے اور روحانی فیض عام کر رہی ہے۔اور فی الوقت زمانہ کی رفتاراور وقت کےتقاضوں کومدنظررکھتےہوئے اِس میں مندرجہ ذیل شعبہ جات بھی قائم کئے گئے ہیں:

ہاشمی دارالافتاء والقضاء کا قیام

خانقاہ شریف کا ایک اہم شعبہ عوام اہل سنت کی دینی و شرعی رہنمائی کے لیے وقف ہے۔ یہ شعبہ مسلمانوں کے انفرادی اور اجتماعی مسائل کو حل کرنے میں بھرپور کردار ادا کرتا ہے اور مختلف ذرائع سے عوام کی مدد فراہم کرتا ہے۔خدمات کی تفصیل درج ذیل ہیں

(۱)
 تحریری فتاوی کی صورت میں رہنمائی :مسلمانوں کے شرعی مسائل کو حل کرنے کے لیے تحریری فتاوی فراہم کیے جاتے ہیں۔یہ فتاوی مختلف موضوعات پر مشتمل ہوتے ہیں، جیسے عبادات، معاملات، نکاح، طلاق، تجارت، اور دیگر مسائل۔

(۲)
حضوری مسائل کا حل:روزانہ کئی افراد خانقاہ شریف میں خود حاضر ہو کر اپنے سوالات پیش کرتے ہیں۔علماء کرام زبانی طور پر ان مسائل کا تفصیلی جواب فراہم کرتے ہیں۔

(۳)
 جدید ذرائع کے ذریعے رہنمائی:فون کے ذریعے مختلف علاقوں سے لوگ اپنے شرعی مسائل کے لیے رجوع کرتے ہیں۔ای میل اور دیگر ڈیجیٹل ذرائع کے ذریعے سوالات موصول کیے جاتے ہیں، جن کے جوابات مستند اور تحقیقی انداز میں دیے جاتے ہیں۔

(۴)
 عوامی استفادہ :یہ شعبہ نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ دور دراز کے علاقوں سے رجوع کرنے والے افراد کی رہنمائی کرتا ہے۔خانقاہ شریف کے اس اہم کام کی بدولت عوام اہل سنت کو اپنے دینی اور دنیاوی امور میں درست سمت کا تعین کرنے میں مدد ملتی ہے۔یہ خدمات خانقاہ شریف کی علمی و روحانی میراث کا حصہ ہیں، جو مسلمانوں کو دین کے مطابق زندگی گزارنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

 ابو العلماء لائبریری کا قیام

کسی تعلیمی ادارہ اور خانقاہ کے لیے کتب خانہ وہی حیثیت رکھتا ہے جو جسمِ انسانی میں ریڑھ کی ہڈی کی ہوتی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ خانقاہ شریف میں تعلیم و تربیت کا جو بلند معیار تھا اور علمائے کرام و مفتیان عظام کے مطالعہ و تحقیق اور تصنیف وتالیف کی جو اہم ذمہ داریاں تھیں ان سے عہدہ بر آ ہونے کے لیے ضروری تھا کہ ایک اعلی درجہ کا کتب خانہ موجود ہو، کیوں کہ ایسے کتب خانے کے بغیر تحقیق کا اعلیٰ معیار برقرار نہیں رکھا جاسکتا تھا۔ اِس غرض سے خانقاہ شریف میں لائبریری کا انتظام بھی کیا گیا ۔ خانقاہ شریف میں واقع ’’ ہاشمی لائبریری‘‘ جس میں اُردو، عربی، فارسی نیز انگریزی کتابوں کے سیکڑوں مجموعہ جات موجود ہیں۔ نہ صرف تاریخ اور روایتی کتابیں بلکہ فقہ واصول فقہ،تفسیر، فلسفہ، منطق، علم توقیت، تارخ اسلام، بزنس ایڈمنسٹریشن،ٹیکنالوجی، آرٹ اور کمیونیکیشن، کمپیوٹر وغیرہ بھی موجود ہے بلکہ وقتاً فوقتاً اِس میں کتابوں کا اضافہ بھی کیا جاتا ہے۔

خانقاہ کا فعال شعبۂ تصنیف وتالیفا

خانقاہ شریف کا شعبۂ تصنیف و تالیف علمی و تحقیقی میدان میں انتہائی اہم اور نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ شعبہ ایک منظم دفتری نظام کے تحت کام کرتا ہے، جو دن رات ملت اسلامیہ کی علمی و دینی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مصروفِ عمل رہتا ہے۔یہ شعبہ نہ صرف علمی مواد کی تیاری میں سرگرم ہے بلکہ عوام و خواص کے لیے آسان فہم اور معیاری کتب و مقالات فراہم کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔ مختلف دینی، فقہی، روحانی، اور عصری موضوعات پر درجنوں تصانیف اس شعبے کی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔جن میں سے چندخدمات درج ذیل ہیں۔

خطبۂ ہاشمی/ (ابو العلما علامہ مفتی سید ہاشم القادری منظری)

مسائل تجہیزوتکفین/ (مفتی سید مشرف عقیل شاہ قادری امجدی)

انوارسلسلۂ مداریہ / (مفتی سید مشرف عقیل شاہ قادری امجدی)

تعارف ابوالعلماء / (مفتی سید مشرف عقیل شاہ قادری امجدی)

مسائل قربانی / (مفتی سید مشرف عقیل شاہ قادری امجدی)

مسائل امامت وجماعت/ (مفتی سید مشرف عقیل شاہ قادری امجدی)

حج و عمر ہ کے طریقے/ (مفتی سید مشرف عقیل شاہ قادری امجدی)

تعارف محبوب العلماء / (مفتی سید مشرف عقیل شاہ قادری امجدی)

تعارف انٹر نیشنل سنی سینٹر ناگپور / (مفتی سید مشرف عقیل شاہ قادری امجدی)

قربانی کی ابتداکب اور کیسے ہوئی؟/ (مفتی سید مشرف عقیل شاہ قادری امجدی)

عیدالاضحیٰ اور مقصدِقربانی/ (مفتی سید مشرف عقیل شاہ قادری امجدی)

بابا مجنوں شاہ ملنگ مداری: برصغیر کی جنگ آزادی کا ایک گمنام قائد(مصنف : انظر عقیل)

Metedologi Penelitian Pendidikan Agama Islam  

’’اسلامی مذہبی تعلیم کا تحقیقی طریقہ کار‘‘ اصل کتاب انڈونیثیائی زبان میں ہے۔(مصنف : انظر عقیل مع جماعت پی،ایچ،ڈی)

علاوہ ازیں ہاشمی دارالافتاءوالقضا  میں آئے ہوئے سوالوں کے جوابات بشکل فتاویٰ ہاشمیہ۔

نیو اسلامک نیٹورک چینل کا قیام 

خانقاہ شریف نے جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے’’ نیو اسلامک نیٹورک چینل‘‘ کا قیام عمل میں لایا، جو انٹرنیٹ کے ذریعے دینی خدمات پیش کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ اس چینل کا مقصد دینِ اسلام کی تعلیمات کو عام کرنا اور مسلمانوں کی رہنمائی کرنا ہے۔خدمات کی تفصیل درج ذیل ہیں

(۱)
آن لائن سوالات کے جوابات:چینل کے ذریعے عوام الناس کی طرف سے پوچھے گئے دینی، فقہی، اور سماجی مسائل کے جوابات دیے جاتے ہیں۔ جید علمائے کرام اور مفتیان اسلام قرآن و حدیث، تفاسیر، اور اقوال فقہاء کی روشنی میں مسائل کا حل پیش کرتے ہیں۔

(۲)
قرآن و حدیث کی تعلیمات:قرآن کی تلاوت، تراجم، اور احادیث کی وضاحت کے ساتھ لوگوں کو دین کی بنیادوں سے روشناس کرایا جاتا ہے۔

(۳)
 علمائے کرام کے بیانات و تقاریر:مستند علمائے کرام کے بیانات، دروس، اور تقاریر نشر کی جاتی ہیں، جو عقائد کو مضبوط کرنے اور عملی زندگی میں دین پر عمل کرنے کا شعور اجاگر کرتی ہیں۔

(۴)
منقبتیں اور نعتیں:اولیاء کرام کی منقبتوں اور حضور ﷺ کی شان میں نعتوں کو عوام تک پہنچایا جاتا ہے، جو روحانی تربیت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

(۵)
 ہاشمی کلینڈر کی اشاعت:روزانہ کی بنیاد پر ’’ ہاشمی کلینڈر ‘‘  نشر کیا جاتا ہے، جس میں اسلامی تاریخ، اہم دنوں اور واقعات کی تفصیل دی جاتی ہے۔یہ نیٹورک دینِ اسلام کی نشر و اشاعت کے لیے ایک مثالی پلیٹ فارم ثابت ہوا ہے، جہاں ہر شعبہ انتہائی منظم طریقے سے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس جدید سہولت کے ذریعے خانقاہ شریف نے عوام کی علمی، روحانی، اور عملی رہنمائی کے لیے ایک نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔

  خانقاہ کا شعبۂ روحانی دار الشفاء 

خانقاہ شریف میں خدمتِ خلق کے جذبے کے تحت روحانی دار الشفاء کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ یہ دار الشفاء عوام الناس، خصوصاً پریشان حال اور مصیبت زدہ افراد کی رہنمائی اور علاج و معالجے کے لیے وقف ہے۔

خدمات کی تفصیل

(۱)
 فی سبیل اللہ روحانی علاج:یہاں آنے والے ضرورت مندوں کو بغیر کسی معاوضے کے روحانی علاج کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔

(۲)
 دعا و تعویذات:مختلف مشکلات اور بیماریوں کے لیے قرآنی تعویذات اور نقوش فراہم کیے جاتے ہیں، جو شفاء کے لیے آزمودہ اور مؤثر ہیں۔

(۳)
قرآنی نقوش کے ذریعے علاج: قرآن کریم کی آیاتِ شفاء اور دیگر مقدس دعاؤں کے ذریعے جسمانی و روحانی بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔

(۴)
 دعاؤں کی خصوصی محفلیں:مصیبت زدہ افراد کے لیے دعاؤں کی خصوصی محفلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے، جو خانقاہ کی روحانی فضا کو مزید معطر کرتی ہیں۔یہ شعبہ خانقاہ شریف کی خدمتِ خلق کا ایک عملی نمونہ ہے، جو عوام کی جسمانی و روحانی راحت کے لیے شب و روز سرگرم عمل ہے۔

واضح رہے کہ ہفتے میں دو دن یعنی اتوار و جمعرات کو 02بجے سے شام 4:00بجے تک چراغِ مداری روشن کیا جاتا ہے ،جس میں دورو دراز بالخصوص ہمارا پڑوسی ملک نیپال سے عوام و خواص حاضر ہوکر فیضان ِمداری سے فیض یاب ہوتے ہیں۔اور بعدِ نماز عشاء محفل حلقۂ ذکر، اور جوانانِ اہلسنت کی روحانی تربیت کی جاتی ہے۔ جن کےلیےکچھ خاص حضرات متعین ہیں جو بحسن وخوبی خدمت انجام دے رہے ہیں۔

  تعلیم ،مشق و افتاء

خانقاہ شریف میں دینی و عصری علوم کے فروغ کے لیے ’’ مدرسہ علویہ فیضِ عام ‘‘ کا قیام عمل میں آیا ہے، جہاں قرب و جوار کے علاوہ نیپال، بنگال، گجرات اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے طالبانِ علوم نبویہ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اس مدرسے میں باصلاحیت اور تجربہ کار علمائے کرام تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مدرسے کے شعبۂ حفظ، قراءت، فقہ اور افتاء میں طلبہ کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری علوم بھی فراہم کیے جاتے ہیں، جو خانقاہ کے نصاب کا حصہ ہیں۔ ان تمام شعبوں میں انتظامیہ اور اساتذہ خصوصی توجہ کے ساتھ طلبہ کی علمی و اخلاقی تربیت کرتے ہیں، تاکہ وہ دین و دنیا دونوں میدانوں میں نمایاں کردار ادا کر سکیں۔

  دنیوی علوم ،سلائی،کڑھائی،کمپیوٹرس

خانقاہ شریف میں قوم و ملت کی خدمت کے لیے دینی و دنیوی علوم کا بہترین انتظام کیا گیا ہے۔ یہاں طلبہ کو دین کے ساتھ دنیاوی معاملات میں بھی مہارت حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے مختلف کورسز شامل کیے گئے ہیں، جیسے:

(1) computer course.

(2) Fashion Designing.

(3) Silai machine opretor.

(4) Hand embroidery.

(5) Information and guidance centre

(6) soft skill training.

(7) Computer skill.

(8) Life skill.

(9) communcation skill.

(10) General knowledge.

(11) English Speaking Course

وغیرہم کورسیز ہیں ۔

مریدین کی کثرت اور خدمات

خانقاہ شریف کے مریدین اور خلفاء کی تعداد بے شمار ہے، جو دنیا کے مختلف علاقوں میں سلسلہ مداریہ کی روحانی تعلیمات اور پیغام کو عام کرنے میں مصروف ہیں۔ خانقاہ کے وابستگان میں علماء، مشائخ، صوفیاء، اور عوام الناس شامل ہیں، جو آپ کی تربیت اور فیض سے دین اسلام کی خدمت کر رہے ہیں۔

مریدین کی خدمات: خانقاہ کے مریدین نہ صرف اپنی روحانی ترقی میں مصروف رہتے ہیں بلکہ دین اسلام کی تبلیغ، اخلاقی اصلاح، اور انسانیت کی خدمت کے مشن کو بھی جاری رکھتے ہیں۔ وہ خانقاہ کے اصولوں اور تعلیمات کو عملی طور پر اپنانے کے ساتھ ساتھ انہیں دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔

خلفاء کا کردار

آپ کے خلفاء نے دنیا کے مختلف خطوں میں جا کر سلسلہ مداریہ کی شمع روشن کی۔ ان خلفاء نے نہ صرف خانقاہی نظام کو مضبوط کیا بلکہ لوگوں کی روحانی تربیت، اصلاح احوال، اور اسلام کی حقانیت کو عام کیا۔ ان کی موجودگی سے بہت سے علاقے ایمان و روحانیت کے مراکز بنے۔

خانقاہ کا اثر و رسوخ: خانقاہ مداریہ کے فیض یافتگان آج بھی لوگوں کے دلوں میں ایمان کی روشنی پیدا کرنے، دین اسلام کا پیغام پہنچانے، اور اخلاقی تربیت کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کی زندگی خانقاہ کے بانیوں کی تعلیمات کا عملی نمونہ ہے، جو دنیا کے کونے کونے میں اسلام کی روشنی پھیلا رہے ہیں۔یہ خانقاہ نہ صرف ایک روحانی مرکز ہے بلکہ دین اسلام کی اشاعت کا ایک مضبوط ذریعہ بھی ہے، جہاں سے ہر دور میں علم و عرفان اور محبت و اخلاص کے چراغ روشن کیے گئے ہیں۔

خانقاہ شریف کے رفاہی کام

خانقاہ ہمیشہ سے انسانیت کی خدمت اور حاجت مندوں کی مدد کے لیے معروف رہی ہے۔ یہاں کئی رفاہی کام انجام دیے جاتے تھے، جن میں چند نمایاں درج ذیل ہیں:

(۱)
 غرباء و مساکین میں اناج تقسیم کر نا:خانقاہ میں روزانہ غریب اور نادار لوگوں کو کھانے کے لیے اناج فراہم کیا جاتا تھا۔ یہ سلسلہ نہ صرف روزمرہ ضروریات کو پورا کرنے کا ذریعہ تھا بلکہ ان لوگوں کے دلوں میں امید اور بھروسہ بھی پیدا کرتا تھا۔

(۲)
  ضرورت مندوں کو کپڑے فراہم کرنا: سردی ہو یا گرمی، خانقاہ میں مستحق افراد کو موسم کے مطابق کپڑے فراہم کیے جاتے تھے۔ یہ عمل نہ صرف ان کی جسمانی ضروریات کو پورا کرتا بلکہ ان کے دلوں کو خوشی اور سکون بھی دیتا تھا۔

(۳)
 غریبوں کی شادی کرانا:خانقاہ میں ان غریب خاندانوں کی مدد کی جاتی تھی جو شادی کے اخراجات اٹھانے کے قابل نہیں تھے۔ نکاح کا بندوبست، ولیمہ اور دیگر ضروریات خانقاہ کے زیر انتظام پوری کی جاتیں، جس سے معاشرے میں محبت اور بھائی چارے کو فروغ ملتا۔

(۴)
 مسافروں اور بے سہارا لوگوں کی مدد:خانقاہ میں آنے والے مسافروں اور بے سہارا افراد کو پناہ دی جاتی، کھانے کا انتظام کیا جاتا اور ان کی دیگر ضروریات کا خیال رکھا جاتا۔یہ رفاہی خدمات خانقاہ کی عظمت اور اس کے انسانیت دوست کردار کی عکاسی کرتی ہیں، جو آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

خانقاہ شریف کی بے لوث خدمات اور محبت بھرا پیغا

خانقاہ شریف میں انجام دی جانے والی تمام خدمات خالصتاً فی سبیل اللہ کے اصول پر مبنی ہیں، جہاں کسی سے ایک پیسہ چندہ نہیں لیا جاتا۔ تمام ضروریات اور خدمات کے اخراجات حضور ابو العلماء اور آپ کے صاحبزادگان اپنی ذاتی آمدنی سے پورے کرتے ہیں۔ خانقاہ کا نصب العین محبت اور خدمت ہے، جس کا پیغام ہے: ’’ محبت سب کے لیے، نفرت کسی کے لیے نہیں۔ یہ خانقاہ شریف کی عظمت اور انسانیت سے محبت کا مظہر ہے، جو اسے دیگر مراکز سے ممتاز کرتا ہے۔

 خانقاہ شریف میں اعراس کی روحانی محافل

خانقاہ شریف میں بزرگانِ دین کے اعراس، فاتحہ اور مختلف روحانی محافل کا انعقاد بڑی عقیدت اور احترام کے ساتھ کیا جاتا ہے، جن میں ایک خاص روحانی کیفیت طاری ہوتی ہے۔ ان محافل میں ۱۰ محرم کو ذکر شہادت حضرت امام حسین علیہ السلام، ۱۶ محرم کو حضور جمال الدین جانِ من جنتی اور ۲۸ محرم کو حضور اشرف جہانگیر قدس سرہ کے اعراس، ۱۷ صفر کو عرسِ سراج الاصفیاء حضرت سید خواجہ خاکی شاہ ملنگ قدس سرہ، ۱۲ ربیع الاول کو جشن عید میلاد النبی ﷺ، ۱۷ جمادی الاول کو حضور سرکار مدار العالمین قدس سرہ کا عرس، ۱۷ جمادی الثانی کو شہیدین (حضرت سید منظر عقیل مدنی شہید، حضرت سید ظفر عقیل جگنو شہید اور ساتھ ہی ساتھ حضرت سید بابا رحمت علی شاہ ملنگ جلالی مداری موہنوی علیہم الرحمہ) کا عرس، ۶ رجب کو ہند الولی حضرت خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی قدس سرہ کا عرس اور ۱۹ رمضان کو اجتماعی افطار کے ساتھ حضرت مولیٰ علی علیہ السلام کی فاتحہ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں دیگر بزرگانِ دین مثلا سرکار وارث علی شاہ ،حضور صابر پاک ،حضرت بابا عبد الرحمٰن شاہ مداری موہنوی ،شارح قرآنی حضرت علامہ عیسیٰ اشرفی،حضرت صوفی سید منیر شاہ مداری بھنڈاری، ہمدردِ قوم و ملت صوفی سید مشتاق شاہ پریہار، حضرت علامہ طیب رضاعلوی پھلوریا علیہم الرحمہ وغیرہم کے اعراس بھی تسلسل کے ساتھ منعقد ہوتے ہیں۔ یہ روحانی محافل اہل ایمان کے لیے تعلق باللہ اور عشقِ رسول ﷺ کو تازہ کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔

اختتامیہ:خانقاہ ِخاکی شاہ ملنگ مداری کا احیا ہمارے اسلاف کی قربانیوں، دینی حمیت اور روحانی ورثے کو زندہ رکھنے کی ایک بہترین مثال ہے۔ حضرت ابو العلماء کی یہ کاوش ہمیشہ یاد رکھی جائے گی اور یہ خانقاہ آنے والی نسلوں کے لیے روشنی کا مینار بنی رہے گی۔اب اختصار کے ساتھ حضرت سیدنا خاکی شاہ مداری قدس سرہ کی حیات و خدمات پیش کی جاتی ہیں، تاکہ قارئین کو ان کی زندگی اور کارناموں کا اجمالی خاکہ مل سکے۔

از:حضرت علامہ مفتی سیدمشرف عقیل امجدی،ہاشمی دار الافتاء و القضاء موہنی شریف، سیتامڑھی بہار

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *