حضرت سیدنا سید خواجہ خاکی شاہ ملنگ مداری قدس سرہ العزیز
حضرت سیدنا سید خواجہ خاکی شاہ ملنگ مداری، سلسلہ مداریہ کے جلیل القدر بزرگ اور حضور سیدنا جان من جنتی رضی اللہ عنہ کے محبوب خلیفہ و مرید تھے۔ آپ کی ولادت۸۹۳ ہجری میں ریاست بہار کے مشہور ضلع سیتامڑھی کے قریب واقع موضع’’بریارپور‘‘ میں ہوئی۔ آپ حسنی حسینی سادات کے مبارک اور مقدس خاندان سے تعلق رکھتے تھے، جس کا شجرہ نسب حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہما سے ملتا ہے۔
آپ کا شجرئہ نسب اس طرح ہے: سید خاکی شاہ ملنگ دیوانگان(برادرحقیقی سید شافی شاہ ) بن سید بشارت علی شاہ بن سیدچراغ علی شاہ بن سید حسن شاہ بن سیدعلی شاہ بن سیدشجاعت علی شاہ بن سیدجمال شاہ بن سید رفاقت علی شاہ بن سید ابراہیم شاہ بن سیدقمرعلی (عرف کمرلِّیْ شاہ )بن سید حسین شاہ بن سیدابویوسف احمد شاہ بن سیدابو احمد علی شاہ بن سیدنصیرالدین شاہ بن سیدنظام الدین شاہ بن سید رکن الدین شاہ بن سید نجم الدین ابو احمد شاہ بن سید قطب علی شاہ بن سید ابو یوسف حسن شاہ بن سید محمد اسمٰعیل شاہ بن سید ابو جعفر ابراہیم بن سید ابو عبداللہ محمد بن سید ابو محمد الحسین بن سید ناعبداللہ ابو ابراہیم بن سید نا امام علی نقی بن سید نا امام محمدتقی بن سیدنا امام علی رضا بن سیدنا امام موسیٰ کاظم بن سیدنا امام جعفر صادق بن سیدنا امام محمد باقربن سیدنا امام زین العابدین بن سیدنا امام حسین بن امیر المومنین سیدنا علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم زوج فاطمۃ الزہرا بنت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ورضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین۔
نسب اور خانوادے کی خصوصیات
حسنی حسینی سادات کا خاندان دین اسلام کی خدمت، قربانی، اور روحانیت میں بے مثال مقام رکھتا ہے۔ یہ خاندان ہمیشہ امت مسلمہ کے لیے محبت، فیض، اور رہنمائی کا ذریعہ رہا ہے۔ آپ کے آباؤ اجداد نے نیپال سے بہار کی سرزمین پر ہجرت کی تاکہ اللہ کی وحدانیت اور دین اسلام کی حقانیت کو عام کریں۔ یہ ہجرت محض جغرافیائی تبدیلی نہ تھی بلکہ ایک عظیم مشن کا حصہ تھی۔
بہار میں خدمات
: نیپال سے بہار کی سرزمین پر قدم رکھتے ہی، آپ نے دین کی روشنی پھیلانے کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ اس وقت بہار دین کی روشنی سے زیادہ منور نہ تھا، لیکن آپ کی موجودگی اور خدمات کے بعد یہ سرزمین روحانیت اور علم کے نور سے جگمگانے لگی۔ آپ نے لوگوں کو اسلام کی دعوت دی، ان کی روحانی تربیت کی، اور اصلاحِ احوال کا سلسلہ جاری رکھا۔
سیتامڑھی میں تبلیغ اسلام
آپ نے سیتامڑھی کے قریب واقع موضع’’موہنی‘‘ کو اپنی دعوت کا مرکز بنایا۔ یہاں ہر طرف کفر و شرک کا اندھیرا چھایا ہوا تھا۔ آپ نے دن رات اللہ کے ذکر اور عبادت میں مشغول ہو کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ مخلوقِ خدا اپنی پریشانیوں کے حل کے لیے آپ کے پاس آتی، دعا کی برکت سے شفا پاتی، اور اسلام کی حقانیت سے روشناس ہوتی۔ آہستہ آہستہ لوگ آپ کے دست حق پر اسلام قبول کرتے اور دین اسلام کا پیغام عام ہونے لگا۔
خانقاہِ خاکی شاہ ملنگ مداری کی تاریخ و احیا
خانقاہ ِخاکی شاہ ملنگ ایک ایسی روحانی جگہ ہے جس کی بنیاد تقریباً ساڑھے تین سو سال قبل رکھی گئی تھی۔ یہ خانقاہ حضرت سید صوفی خاکی شاہ ملنگ مداری کے مبارک نام سے منسوب ہے، جو ایک جلیل القدر بزرگ اور ولی اللہ تھے۔
یہ خانقاہ پہلے بہار کے شہر سیتامڑھی کے گاؤں بریار پور میں واقع تھی۔ یہ جگہ اہل ایمان کے لیے علم و عرفان کا مرکز تھی، جہاں ذکر و اذکار، تصوف کی تعلیمات اور عوام کی روحانی رہنمائی کی جاتی تھی۔ تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ مختلف اسباب کے باعث یہ خانقاہ زوال پذیر ہو گئی۔
خانقاہ کا احیا
اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اس مقدس خانقاہ کو دوبارہ زندہ کرنے کا سبب بنایا۔ اس عظیم کارنامے کا سہرا حضور ابو العلماء کے سر ہے، جنہوں نے اس خانقاہ کو نہ صرف نئی زندگی دی بلکہ اسے ایک نئی جگہ موہنی شریف میں دوبارہ قائم کیا۔
اب یہ خانقاہ پچھلے پچاس سالوں سےمسلسل دین کی خدمات انجام دے رہی ہے۔ یہاں نہ صرف روحانی تربیت کی جاتی ہے بلکہ سماجی اصلاح، تعلیم و تربیت اور دین کی اشاعت کا کام بھی جاری ہے۔ یہ خانقاہ آج بھی اپنے ماننے والوں کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتی ہے اور روحانی فیض عام کر رہی ہے۔اور فی الوقت زمانہ کی رفتاراور وقت کےتقاضوں کومدنظررکھتےہوئے اِس میں مندرجہ ذیل شعبہ جات بھی قائم کئے گئے ہیں:
کرامات و روحانی مقام
آپ کی عبادت و ریاضت، تقویٰ، اور کشف و کرامات کے چرچے دور دور تک پھیل گئے۔ آپ کی پیشانی سے نور ہدایت جھلکتا تھا، اور آپ کی کرامات نے غیر مسلموں کو بھی اسلام کی طرف راغب کیا۔ بڑے بڑے پنڈت اور غیر مسلم آپ کی روحانی قوت سے متاثر ہو کر اسلام قبول کرتے اور آپ کی بیعت میں داخل ہوتے۔
بریارپور میں قیام
موضع موہنی میں دین و سنت کا پرچم بلند کرنے کے بعد آپ اپنی جائے پیدائش بریارپور تشریف لے گئے۔ وہاں بھی آپ نے اللہ کے ذکر اور عبادت کا سلسلہ جاری رکھا اور لوگوں کو دین اسلام کی روشنی سے منور کیا۔ آپ کی موجودگی سے یہ علاقہ بھی ایمان و روحانیت کا مرکز بن گیا۔
مجرد زندگی
آپ نے اپنی زندگی مجرد گزاری اور شادی نہ کی۔ آپ کی نسل آپ کے برادرِ محترم سیدنا سید محمد شافی شاہ مداری قدس سرہ کے ذریعے جاری ہوئی، جن سے بریارپور کے سادات کا سلسلہ چلا۔ بعد میں یہ خاندان موضع موہنی میں آباد ہوا، اور انہی سادات سے حضور ابو العلماء کے آباؤ اجداد کا تعلق ہے۔
وصال اور مزار
آپ کا وصال۱۰۵۳ ہجری میں بریارپور شریف میں ہوا۔ آپ نے۱۶۱ سال کی طویل عمر پائی۔ آپ کا مزار پاک بریارپور کے قبرستان میں واقع ہے، جو آج بھی مرجع خلائق ہے۔
زیارت اور فیوض
آپ کی بارگاہ میں بڑے بڑے امراء، سلاطین، اور صوفیاء حاضر ہو کر فیوض و برکات سے مستفیض ہوئے۔ سید رحمت علی شاہ ملنگ المعروف’’ملنگ بابا‘‘ بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہو چکے ہیں۔اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں آپ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے،اور خانقاہ عالیہ مداریہ ہاشمیہ کے تمام دینی و روحانی خدمات کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت عطا فرمائے، اس کے بانیان، سرپرستوں اور معاونین کو دنیا و آخرت کی بہترین جزا سے نوازے، ان کے عزائم کو مزید بلند فرمائے، اور ہر قسم کے شر، حسد اور بدخواہی سے محفوظ و مامون رکھے۔ اے اللّٰہ! اس خانقاہ کو دین اسلام کی ترویج، رشد و ہدایت اور محبت و اخوت کے پیغام کو عام کرنے کا ذریعہ بنا، اور ہمیں ہمیشہ اپنی رضا کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
[استاذالعلماکے حیات وخدمات ،ص:۳۴؍ انوارِ سلسلئہ مداریہ ،ص:۸۰]
از:حضرت علامہ مفتی سید مشرف عقیل امجدی،ہاشمی دار الافتاء و القضاء موہنی شریف، سیتامڑھی بہار





