?کیا مسلمان بے رحم اور ظالم ہیں

اکثر کہا جاتا ہے کہ مسلمان بے رحم ہیں اور ان کے دلوں میں رحم نہیں ہےاس بات کو سچا ثابت کرنے کے لیے اکثر کہا جاتا ہے کہ وہ بکرے، بھینس وغیرہ ذبح کرنے میں بہت سخت ہیں۔ ان پر یہ جھوٹا الزام لگایا جاتا ہے کہ ایک مسلمان نے ہندو بچے کی دونوں ٹانگیں پھاڑ کر کنویں میں پھینک دیں، ایک شیر خوار بچے کی گردن کاٹ دی، ایک بیمار کو بھی نہیں بخشا جو تقریباً مر چکا ہو، وغیرہ۔ کسی بھی فساد کی تہہ تک جائیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ فساد کی اصل وجہ ایک اعلیٰ ذات کا شخص ہے جس کا ذہن شدت پسند ذہنیت کا حامل ہے۔

اب اگر مسلمانوں کو صرف اس لیے ظالم کہا جا سکتا ہے کہ وہ بکرے، بھیڑیں اور بھینسیں ذبح کرتے ہیں تو کیا ہندو جانور ذبح نہیں کرتے؟
نیپال گنج کے باغیشوری مندر میں نوراتری میں بھینس کی بلی تو خود براہمن دیتا ہے کیا یہ ظلم نہیں ہے
کیا مذہب کے نام پر اونچی ذات کے ہندوؤں کا ستی نظام، دلتوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور قتل عام، جہیز کے نام پر بہوؤں کا بہیمانہ قتل ہمدردی کی علامت ہے؟
سورت میں دنگے کے وقت مسلمان عورتوں کو برہنہ کر کے انہیں ٹوٹے ہوئے شیشے پر ڈانس کرانا جیسا کہ سورت فسادات کے دوران فلم شعلے میں، کرنال گنج فسادات میں پورے مسلم خاندانوں کا خاتمہ وغیرہ، یہ سب ہندوؤں کی ہمدردی کی مثالیں ہیں؟
پیشوا کے دور حکومت میں خشک سالی کے دوران کسانوں سے کرایہ وصول کرنا، چھوٹے بچوں کے کانوں میں گرم کڑوا تیل ڈالنا، ان کے سینے پر پتھر رکھنا، کانٹوں سے مارنا، بیوہ برہمن عورتوں کے مذہبی تعظیم کے نام پر بال مونڈنا، ساوتری بائی پھولے کے ساتھ برہمنوں کا برتاؤ، لڑکیوں کو شودرا کی مخالفت کرنے کی کوشش کرنے کا مطلب ہے۔ برہمن پشیامتر کی طرف سے بدھ راہب کا سر لانے پر سو سونے کے سکوں کے انعام کا اعلان، مہارشی شمبوک کا قتل، دانی بالی کا قتل، ایکلویہ کو دھوکہ دینا، یہ سب کس رحم و کرم کی طرف اشارہ کرتے ہیں؟

قربانی سے جلن کیوں
جب سپین میں چھری اور نیزوں سے ہزاروں بیل ہلاک ہوجاتے ہیں
اور اذیت دیتے ہوئے کہتے ہیں ، “یہ توکھیل ہے!

اور جب ڈنمارک میں ہر سال سینکڑوں افراد ہزاروں ڈالفن کو قتل کردیتے ہیں.
(یہاں تک کہ سمندر کا رنگ سرخ ہوجاتا ہے) وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک ” تہوار ” ہے!

اور جب یہودیوں کا ایک گروہ ہزاروں مرغیوں کو اپنے عقیدے کے مطابق پتھروں پہ مار دیتے ہیں کہ اس طرح انکے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں “عقیدہ اور مذہب “

اور جب عیسائی پرندوں کو ذبح کرتے ہیں نئے سال کے دن اور اسکو وہ اپنا مقبول کھانا کہتے ہیں

لیکن جب مسلمان اللّٰہ کے حکم کی پاسداری کرتے ہیں حکم کی بجاآوری کرتے ہیں تو کفار اور ان کے پالتوؤں کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے لگ جاتے ہیں جبکہ مسلمان جانور کو ذبح کرتے وقت اتنی احتیاط برتتے ہیں کہ چھری تیز ہو تا کہ جانور کو تکلیف نا ہو ذبح کرنے سے پہلے چارہ کھلاتے ہیں، پانی پلاتے ہیں۔
دوسرے جانور کے سامنے جانور کو ذبح نہی کرتے کہ دوسرا خوف زدہ نا ہو۔

پھر گوشت مساکین میں تقسیم کر دیتے ہیں تا کہ وہ لوگ جو سال سال بھر گوشت نہی کھا سکتے وہ بھی جی بھر کے کھائیں۔۔۔

مگر کفار کے ٹکڑوں پر پلنے والے سوشل میڈیا پہ نمودار ہو جاتے ہیں، اسلام اور قربانی کے خلاف اپنی بکواسات شروع کر دیتے ہیں کہ قربانی کے جانور خریدنے سے بہتر ہے کسی غریب کی مدد کی جائے وغیرہ وغیرہ
مگر یہ بات نئی گاڑی خریدتے وقت، نیا موبائل لیتے وقت، میکڈونلڈ پر ہزاروں اڑاتے وقت ان کی زبان پر اور ذہنوں میں نہی آتی۔۔

یاد رکھیں قربانی ہے ہی غریب تک صحت مند جانور کا گوشت پہچانے کا نام۔
اسلام دین حق ہے اور حق سے شیطانوں کو تکلیف ہوتی ہے۔

یہ کہنا کہ مسلم حکمران اورنگزیب نے اپنے بھائیوں کی ہتیا کرائی اور پتا کو قید میں ڈال دیا یہ مسلمانوں کی ظالمانہ روش کا ایک نمونہ ہے تو اس پر اشوک کی مثال سامنے ہے
مثال یہ ہے کہ اشوک ہندو ہوتے ہوئے وہ اتنا ظالم تھا کہ اس نے بادشاہت کے لیے اپنے ننانوے بھائیوں کو قتل کر دیا، وہ بدھ مت قبول کرنے کے بعد اشوک اعظم بن گیا اور ہمدردی کا جذبہ بیدار ہوا۔ برہمن بادشاہ داہر سین نے اپنے ہی بھائی داہر سیا کو بھی قتل کر دیا۔ سلطنت کے لیے برہمن سرکھو بائی نے اپنے ہی بیٹے رام چندر راؤ کو قتل کرایا۔ اس سلسلے میں تاریخ کے کسی ایک واقعے کی وجہ سے مسلمانوں کو ظالم نہیں کہا جا سکتا۔

رمیش پون جی کی کتاب_ مسلمانوں پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کا مناسب جواب

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *