مدار العالمین کہنا کیسا

تصوف کی مشہور و متاد اول کتاب بحر المعانی جو ایک قابل استناد کتاب ہے جس کو بطریق سند حضرت شیخ عبدالرحمن چشتی نے اپنی کتاب مرآۃ الاسرار کے صفحہ ۹۱ پر ذکر کیا ہے۔ بحر المعانی سے اخذ کرتے ہوئے شیخ نے بہت کچھ لکھا ہے لیکن مجھے تو بس اتنی ہی عبارت لینی ہے جس سے کسی ولی اللہ کو مدار العالمین کہنا مدار العالمین کہنا درست ہونا ثابت ہو جائے۔

صاحب بحر المعانی نے جو لکھا اس کی یہ عبارت حضرت شیخ نقل فرماتے ہیں کہ اے محبوب قطب عالم سارے جہاں میں اور سارے زمانے میں ایک ہوتا اور دنیا و آخرت یعنی عالم علوی اور سفلی کے تمام موجودات و مخلوقات قطب عالم کے وجود سے قائم ہوتے ہیں بارہ اقطاب اور ہیں جن کا ذکر آگے آتا ہے۔ جاننا چاہئے کہ قطب عالم کو فیض براہ راست حق تعالی سے حاصل ہوتا قطب عالم کو قطب کبری و قطب ارشاد قطب الاقطاب و قطب مدار بھی کہتے ہیں کیونکہ موجودات عالم سفلی و علوی کا وجود ان کے وجود کی برکت سے ہوتا ہے اور اسی مفہوم کی ایک عبارت اور بھی آگے چل کر نقل فرماتے ہیں کہ قطب مدار عرش سے لیکر تحت الثریٰ تک متصرف ہوتا ہے یعنی اس کا حکم چلتا ہے۔

حضرات قارئین رہبرنور!

آپ حضرات نے ثبوت ملاحظہ فرمالیا قطب المدار کا تصرف اور اختیار عالمین میں ہے تو پھر وہ کیسے مدار العالمین کے لقب سے ملقب نہ ہوگا اس لئے حضرت سیدنا سید بدیع الدین کو مدار العالمین کہنا درست ہے اور مدار العالمین آپ کو یاد کرنا آپ کا مقام و منصب ہے اور آپ کا حق ہے۔ حضرت سید بدیع الدین رضی اللہ عنہ کو مدار العالمین نہ سمجھنا نہ کہنا آپ کو آپ کے مقام ولایت سے گرانے اور گھٹانے کے مترادف ہے۔ ایسا ذہن و خیال رکھنے والا خاطی اور بارگاہ ولایت کا گستاخ ہے۔

حضرت سید بدیع الدین رضی اللہ عنہ کو مدار العالمین کہنے میں جو کچھ لوگوں کو الجھن ہوتی ہے تو آخر کس بات پر?

مدار العالمین کی ترکیب نحوی مضاف و مضاف الیہ کی ہے لفظ مدار اسم ظرف الدور سے اس کا اشتقال ہے معنی ہوگا جائے گردش یا زمانۂ گردش اور عالمین عالم کا جمع صیغہ ہے معنی ہو گا بہت سے عالم۔ اب مدار العالمین کا ترجمہ ہو گا بہت سے عالم کا جائے گردش یا زمانۂ گردش۔ اہل لغات نے مدار کا ترجمہ اسی لئے کیلی و مرکز بھی کیا ہے لیکن صوفیاء کرام نے مدار کا جو اصطلاح صوفیا میں معنی بتایا ہے وہ ہے ولایت کا مرکزی مقام یعنی ایسا ولی اللہ جو اولیاء کرام میں ایسا مرکزی مقام رکھتا جو ایک اصل اور بنیاد کیل کی حیثیت جانا جاتا ہو جس کے گرد زمانہ چکر لگائے اور اولیاء کرام کا جو مرکز فیض ہو اخص الخواص نے جب اس لفظ کا معنی مجازی مردا لینا شروع کردیا تو حقیقی معنی کے ربط کے ساتھ مجاز اولی اللہ کا خاص مقام ولایت تو اب مدار العالمین کا ترجمہ ہوگا ولی العالمین پھر تو اس معنی میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے نہ ہی اب ذہنی تباد کسی غیر ولی کی طرف ہوگا۔

اس لئے اللہ کا ولی متصرف فی العالمین ہوتا ہے جو مدار ہے وہ مرکز فیضیان الہی ہے اور یہ تسلیم کرنا عین اسلام وسنت کے مطابق عقیدہ اہل سنت میں شامل ہے یہ ہر سنی کا عقیدہ ہے کہ تمام اولیاء اللہ کی بارگاہ کے فیضان جاری ہے فیضان مصطفى صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ سرچشمہ ہیں اور مناجات باری تعالیٰ کے ذرائع اور عطاؤں کو حاصل کرنے کا ذرائع ہیں۔

ہمارے اسلاف بزرگوں نے جو تمام سلاسل طریقت کے بزرگ میں قادری چشتی نقشبندی وغیرہ ان کی کچھ اہم تفصیلات و تالیفات سے مدارالعالمین کہنے پر کتب کے حوالوں سے اصل عبارت صفحات کے حوالوں کے ساتھ بیش کردوں تا کہ اپنی بات اور زیادہ پایہ ثبوت کو پہنچ جائے۔ اور اہل تشکیک کے ذہنوں کا پردہ کھل جائے اور انہیں یہ بھی سمجھ حاصل ہو جائے کہ ہم بلا ثبوت و سند کے کبھی کوئی بات نہیں کرتے ہیں۔

میں سب سے پہلے ثبوت میں اس شخصیت کی تحریر کیوں نہ پیش کر دوں جن کی شخصیت مخالف بھی تسلیم کر چکا ہے جو ایسے دور کے تمام اہل سنت کے مقتدا تھے جن کی دست بوسی قدم بوسی مرکز بریلی سے لیکر تمام درسگاہوں کے شیخ الحدیث کرتے تھے وہ ہیں سنی جمعیۃ العلماء آل انڈیا بمبئی کے صدر حضرت سید العلماء سید شاہ آل مصطفی مارہروی رحمہ اللہ علیہ جنہوں نے اپنے مکتوب کے صفحہ ۵ پر تحریر فرمایا ہے کہ

 “سیدنا آل احمد اچھے میاں قدس سرہ العزیز نے اپنے عہد مبارک میں سرکار مدار العالمین کے نام نامی سے میلہ قائم فرمایا جو ۹ جمادی الاولیٰ کو برابر ہوتا ہے۔”

حضرات قارئین رسالہ رہبر نور!

اس ثبوت کے بعد بھی کسی اور ثبوت کی ضرورت باقی رہ جاتی ہے جب حضور سید العلماء مارہروی حضرت سید بدیع الدین رضی اللہ عنہ کو مدار العالمین تحریر فرمارہے ہیں میں جانتا ہوں اس گروہ کا راہ فرار کدھر کدھر ہو سکتا ہے مگر یہاں سے کسی کو راہ فرار نہ مل سکے گا۔ تسلیم کرنا پڑے گا۔ عقیدہ اہل سنت میں کسی ولی امتہ کو مدار العالمین کہنا درست اور جائز ہے اس سے مراد حضرت سیدنا بدیع الدین رضی اللہ عنہ کو مدار العالمین کہنا درست ہے۔

ایک کتاب اور بھی اس سند میں پیش کرنا چاہتا ہوں کتاب کا نام مسالک السالکین حضرت مرزا عبدالستار بیگ رحمۃ الله علیہ نے اس کے صفحہ ۳۷۸ پر حضرت مجدد الف ثانی شیخ سرہندی رحمۃ اللہ علیہ کو غوث العالمین اور قطب العالمین تحریر فرمایا ہے۔

پتہ چلا اس طرح کے القاب حضرات صوفیاء کرام اور بزرگان دین کی کتابوں میں بکثرت ملتے ہیں تو اگر غوث العالمین قطب العالمین لکھنا درست ہے تو حضرت سیدنا سید بدیع الدین رضی اللہ عنہ کو مدار العالمین لکھنے میں کونسی شرعی قباحت لازم آتی ہے مجھے ان علماء کے علم و شعور پر افسوس ہوتا ہے جو مدار العالمین کہنے پر بڑے پریشان ہو جاتے ہیں آخر وہ وہاں کیوں پریشان نظر نہ آئے جہاں کہیں کسی ولی اللہ کو لکھنے والوں نے رحمۃ للعالمین لکھا ہے کیا ولی کو رحمۃ للعالمین لکھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر ٹھہرانا نہیں ہوا بولئے حضرت!

زبان بند کیوں ہو گئی۔

ثبوت میں پیش کر دوں کس ولی اللہ کو کس نے نبی کے برابر رحمۃ للعالمین لکھا ہے تو تاخیر کیا دیکھئے کتاب کا نام حیات غوث الوری میں صفحہ ۹۶ پر حضرت سید نصیر الدین ہاشمی قادری برکاتی تحریر فرماتے ہیں :

“دستگیر بیکساں و چارہ بے چارگاں شیخ عبد القادر آن رحمۃ للعالمین بیکسوں کے دستگیر اور بیچاروں کے چارہ گر شیخ عبد القادر جیلانی جو رحمۃ للعالمین ہیں۔”

یہ والی کتاب حیات غوث الوری محلہ سوداگران بریلی سے شائع ہوئی ہے کتب خانوں میں موجود ملے گی۔ مولوی تو خاموش ہونے کے لئے پیدا نہیں ہوا اسے کچھ نہ کچھ بولنا ہی چاہئے اسے خود پڑھ کر سمجھ کر بولنا آتا ہی کب ہے ابا جی جو کہہ گئے وہی کہتے رہنا ہے۔

کتاب مردان خدا کے صفحہ ۴۱۸-۴۱۷ پر حضرت الشیخ مولانا ضیاء علی اشرفی چشتی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا

“سید بدیع الدین نام تھا اور ابو تراب کنیت قطب المدار کا بلند و بالا مقام باری تعالیٰ نے ودیعت فرمایا تھا مدار العالمین کا خطاب بارگاه نبوی صلی اللہ علیہ سے عطا ہوا تھا۔”

اولیاء متقدمین و متاخرین کی زیادہ تر کتابوں میں حضرت سید بدیع الدین کو مدارالعالمین کے خطاب کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے جہاں بھی آپ کی زندگی اور کرامات خدمات بیان کیا گیا وہیں وہیں آپ کو مدار العالمین کہہ کر تذکرہ کیا گیا ہے۔ آپ کی ذات کے ساتھ مدار العالمین کا استعمال لازم و ملزوم کی طرح ذکر کیا گیا ہے۔

اور ایسا بلا وجہ نہیں ہے بلکہ آپ کا مقام مداریت ہی العالمین کو مستلزم یعنی جس سورج کو روشنی مستلزم ہے اسی طرح مدار جو ولایت کا افضل ترین مقام ہے وہ اس شان کے ولی کے لئے عالمین میں مدار ہوتا ہے۔ وہ نائب رحمۃ اللعالمین ہونے کے طفیل مدار العالمین ہوتا ہے۔ ہمارے آقا تا جدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم رحمۃ اللعالمین ہیں اور حضرت سیدنا سید بدیع الدین مدار العالمین میں مصروفیت زیادہ ہے اس لئے قلم یہیں روک رہا ہوں۔

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *