دیکھ کے اس کو بولے فرشتے خلد کے بارم بار
مدینہ کتنا اچھا ہے مدینہ کتنا پیارا ہے
اس دھرتی پر رحمت عالم کا ہے جسد خاکی
پاک ہے ایسی وہ دھرتی جس پر نازاں ہے پاکی
اس دھرتی پر جو بھی گیا اس پر رحمت آقا کی
اس دھرتی کی مٹی سے پاتے ہیں شفا بیمار
مسجد ان کی ممبر ان کا اور آقا کی جالی
گلشن طیبہ کا پیارا ہے اور نیارا ہے مالی
بر جانب نورانی فضا ہے ہر جانب خوش حالی
خوشبو سے کتنا ہے معطر طیبہ کا گلزار
گلیاں مہکیں ہر گل مہکے مہکیں ساری فضائیں
مہکے مسجد مہکے ممبر مہکیں ساری ہوائیں
چاروں طرف مہکیں زلفیں سرکار کی جب لہرائیں
آقا کی خوشبو سے ہے مہکے سارے در و دیوار
چلتی ہوائیں چلتے چلتے گیت خوشی کے گائیں
کلیاں مہکیں پھول کھلے اور بھنورے بھی مسکائیں
لیکن اک عاشق تڑپے کچھ لوگ جو طیبہ جائیں
رو کے پکارے ایک دیوانہ ہو جائے دیدار
اجلے اجلے طیبہ والے روشن روشن آنکھیں
لوگ وہاں کے پیارے پیارے پیارے پیاری باتیں
نرم ہیں لہجے لب پہ تبسم اور آقا کی نعتیں
نفرت کا تو نام نہیں ہر سمت جہاں ہے پیار
ایک طرف ہیں فاطمہ زہرا ایک طرف ہیں آقا
بیچ میں میرے جیسا بھکاری دونوں طرف ہیں داتا
آج تو جھولی بھرکے رہے گی خوش ہے شجر یہ منگتا
مانگ لو جو بھی چاہو کھلے ہیں دونوں طرف بھنڈار


