مقام محبوبیت اور ذات قطب المدار رضی اللہ عنہ
مراتب ولایت میں نہائت ہی اعلی مقام ہے جسے مقام محبوبیت و معشوقیت کہتے ہیں
اس منصب پر فائز ہونے والا بزرگ قطب حقیقی اور قطب وحدت کے ناموں سے موسوم کیا جاتا ہے ولایت خاصہ محمدیہ میں اس سے اوپر کوئ مقام نہیں ہے یہ مقام اسے حاصل ہوتا ہے جو منصب قطبیت کبریٰ یا مداریت پر فائز رہا ہو اور جب سالک اس مقام سے ترقی کرتا ہے تو مقام فردانیت پر فائز ہوتاہے اور مقام فردانیت سے سالک جب ترقی کرتا ہے تو وہ اس مقام پر پہونچتا ہے جسے مقام محبویت کہتے ہیں.
چنانچہ سید محمد ابن میر جعفر مکی خلیفہ حضرت نصیر الدین چراغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہما فرماتے ہیں
اے محبوب غور سے سن قطب مدار کی عمر (میعاد) مختلف ہوتی ہے بعض کی میعاد ۳۳ سال ۳ ماہ بعض کی ۳۳سال ۴ ماہ اور ۸ دن ہوتی ہے اور بعض کی ۲۸ سال ۳ ماہ اور ۲ دن بعض کی ۲۵ سال بعض کی ۲۲ سال ۱۱ ماہ اور ۲۰ دن ہوتی ہے
اور بعض کی میعاد ۱۹ سال ۵ ماہ ۲ دن ہوتی ہے
اے محبوب ۳۳ سال اور ۴ ماہ سے زیادہ نہیں ہوتی اور ۱۹ سال ۵ ماہ ۲ دن سے کم نہیں ہوتی اگر میعاد (مدت) مذکور میں کسی کا اجل آجاتا ہے تو رحلت کرجاتے ہیں- جب قطب اس میعاد کے اندر سلوک میں ترقی کرتے ہیں توافراد کے مقام پر پہونچ جاتے ہیں اور افراد کی عمر (میعاد) ۵۵ سال ہوتی ہے نہ زیادہ نہ کم _ اگر اس میعاد میں اجل آجاتا ہےتو رحلت کرجاتے ہیں – اور اگر اس مدت میں سلوک میں ترقی کرتے ہیں تو قطب حقیقی کے مقام تک پہونچ جاتے ہیں – اور قطب حقیقی کی عمر یعنی میعاد ۲۳ سال اور ۱۰ دن ہوتی ہے- اور یہ مقام مقام معشوقی ہے.
قطب وحدت اور مرتبہ محبوبیت یہ ہے کہ جو کچھ معشوق کہتا ہے حق تعالی عزوجل وہی کرتا ہے
(بحر المعانی باحوالہ مراةالاسرار ۱۰۵ ص)
یہ مقام بطفیل محبوب مطلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم انکے وارث اکمل حضور مدار العالمین کو وراثتا حاصل ہوا- صاحب مدار اعظم حضرت علامہ مولانا فرید احمد نقشبندی مجددی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حضرت شاہ مدار صاحب کو یہ مرتبہ حاصل تھا
(مدار اعظم ص ۵۴)
مقام محبوبیت کے اوصاف و علامات
حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ
تفسیر عزیزی میں سورہ الم نشرح کی تفسیر کرتے ہوے ۱۲ ویں نشیمن میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوبیت کا ذکر فرماتے ہیں جس میں محبوبیت کے چند اوصاف انہوں نے بیان فرماے ہیں چنانچہ تحریر فرماتے ہیں
ایک محبوب نازنین مہجبین
۱. (ایک کعبہ مثال ہے) ہے کہ جسکے جسم کو تجلئ جمال الٰہی نے اپنا آشیانہ بنا لیا
۲. اور ایک ( طورتمثال) ہے کہ جس پر انوار حسن ازلی چمکے اور شان محبوب اس میں جلوہ گر ہوئ
۳. وہ اپنی جاذبہ محبت سے دلوں کا شکار کرتا ہے اور ہزار در ہزار عاشق حسن ازلی دیوانہ وار بلا توقع کسی منفعت اور اتفادہ کمال کے اسکی کمنڈ جاذبہ کو ہاتھ میں لینے کو دوڑے آتے ہیں اور اسکے آستانہ پر سجدات کرتے ہیں اس کے جمال کے مشتاق ہوتے ہیں.
اور یہ مرتبہ ان مراتب کے ہے جو کسی بشر کو نہیں ملامگر بطفیل اس محبوب مقبول کے البتہ بعض اولیاء امت کو شمہ محبوبیت سے حصہ ملا اور وہ مسجود خلایق اور محبوب دلہا ہوے جیسے حضرت غوث العٰظم اور حضرت سلطان المشایخ نظام الدین اولیاء قدس سرہما
(تفسیر فتح العزیز)
مزکور بالا عبارت سے چند باتیں مستفاد ہوئیں جو حضور مدارالعالمین کی ذات اقدس میں نمایاں طور پر موجود تھیں اور اس لحاط سے آپکی محبوبیت آفتاب نیم راز سے زیادہ روشن ہے
۱. کعبہ مثال ہونا-
سرکار قطب المدار کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرنے والوں پرمخفی نہیں ہے کہ حضور. مدارا العالمین کعبہ مثال تھے جسکی تفصیل کتب سیر کے سیکڑوں اوراق پر بکھری ہیں کی اپکے چہرہ باکمال پر جس کسی کی بھی نظر پڑ جاتی تھی وہ سجدہ میں گرجاتا تھا- اور سرکار مدار پاک کو اپنی اس عظمت کا عرفان تھا اسی لئے آپ نے اپنے مرید شیخ محمد لاہوری کو اپنے طواف کا حکم دیدیا تھا اور انہوں نے اپنے پیرو مرشد کا طواف کیا تو انہیں نظر آیا کہ وہ پیر و مرشد نہیں بلکہ خانہ کعبہ ہے- اور یہ وہ بات نہیں ہے جو افراط و غلو کے طور پر عقیدمندوں نے لکھ دی ہو بلکہ اسکی روشن دلیل ہے آج بھی جسکو سر کی آنکھوں سے دیکھا جا سکتا ہے کہ ابابیل پرندے سرکار مدار پاک کے روضہ انور کا طواف کرتے ہیں
۲. طورتمثال-
چنانچہ یہ بات بھی روز روشن سے زیادہ عیاں ہےکہ حضور مدار پاک پر تجلئ الٰہی کا اسقدر نزول ہوتا تھا کہ آپکا جسم اقدس پرنور پرجمال ہوگیا تھا اور چہرہ انور سورج سے زیادہ تیز چمکدار ہوگیا تھا جسکی تابانیوں کو آپ سات نقابوں میں چھپاتے تھے اور جب کبھی ایک یا دو نقاب اٹھ جاتے تھے تو مخلوق خدا جلووں کی تاب نہ لاپاتی اور بے ہوش ہوکرسجدہ ریز ہوجاتی تھی
اور شیخ محقق حضرت علامہ محدث دہلوی فرماتے ہیں : اکثر احوال برقعہ بررو کشیدہ بودے باگویند کہ ہر کہ را نظر برجمال او افتاد بے اختیار سجود کرد (یعنی زندہ شاہ مدار زیادہ تر اپنے چہرے پر نقاب ڈالے رہتے تھے) کہتے ہیں کے جو کوئ انکے جمال پر نگاہ ڈالتا بے اختیار سجدے کرتا
اخبار الخیار
۳. سرکار مدار پاک کی ذات بالا صفات میں جاذبہ محبت بدرجہ اتم تھی مخلوق خدا آپکی گرویدہ و شیدہ رہتی تھی
حضرت شیخ محدث دہلوی تحریر فرماتے ہیں : طریق او بسیار جذب خلایق بودہ عوام بسیار بر ایشان گرد آیند اخبار الاخیار (یعنی شیخ بدیع الدین مدار کا طریقہ بہت جذب خلائق کا تھا عوام بہت انکے ارد گرد آتے)
ملا ابوالفضل رقم طراز ہے – شاہ مدار لقب بدیع الدین کہ و مہ ہندی بوم بدو گردد والا پایئگی بر گزارد (یعنی شاہ مدار آپکا لقب بدیع الدین ہے ہندوستان کا ہر خردو بزرگ آپکا معتقد ہے اور بیحد تعظیم کرتا ہے- (آیئنہ اکبری جلد ۳ ص ۲۸۴)
غرض کہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کے بیان کے بیان کردہ محبوبیت کے اوصاف سرکار مدار پاک کی ذات اقدس میں بدرجہ اتم موجود ہیں جنہیں پروردگار عالم نے بطفیل محبوب کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سید بدیع الدین احمد قطب المدار رضی اللہ عنہ کو مقام محبوبیت عطاء فرمایا
