جب سپین میں چھری اور نیزوں سے ہزاروں بیل ہلاک ہوجاتے ہیں
اور اذیت دیتے ہوئے کہتے ہیں ، “یہ توکھیل ہے!
اور جب ڈنمارک میں ہر سال سینکڑوں افراد ہزاروں ڈالفن کو قتل کردیتے ہیں.
(یہاں تک کہ سمندر کا رنگ سرخ ہوجاتا ہے) وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک ” تہوار ” ہے!
اور جب یہودیوں کا ایک گروہ ہزاروں مرغیوں کو اپنے عقیدے کے مطابق پتھروں پہ مار دیتے ہیں کہ اس طرح انکے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں “عقیدہ اور مذہب “
اور جب عیسائی پرندوں کو ذبح کرتے ہیں نئے سال کے دن اور اسکو وہ اپنا مقبول کھانا کہتے ہیں
لیکن جب مسلمان اللّٰہ کے حکم کی پاسداری کرتے ہیں حکم کی بجاآوری کرتے ہیں تو کفار اور ان کے پالتوؤں کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے لگ جاتے ہیں جبکہ مسلمان جانور کو ذبح کرتے وقت اتنی احتیاط برتتے ہیں کہ چھری تیز ہو تا کہ جانور کو تکلیف نا ہو ذبح کرنے سے پہلے چارہ کھلاتے ہیں، پانی پلاتے ہیں۔
دوسرے جانور کے سامنے جانور کو ذبح نہی کرتے کہ دوسرا خوف زدہ نا ہو۔
پھر گوشت مساکین میں تقسیم کر دیتے ہیں تا کہ وہ لوگ جو سال سال بھر گوشت نہی کھا سکتے وہ بھی جی بھر کے کھائیں۔
مگر کفار کے ٹکڑوں پر پلنے والے سوشل میڈیا پہ نمودار ہو جاتے ہیں، اسلام اور قربانی کے خلاف اپنی بکواسات شروع کر دیتے ہیں کہ قربانی کے جانور خریدنے سے بہتر ہے کسی غریب کی مدد کی جائے وغیرہ وغیرہ
مگر یہ بات نئی گاڑی خریدتے وقت، نیا موبائل لیتے وقت، میکڈونلڈ پر ہزاروں اڑاتے وقت ان کی زبان پر اور ذہنوں میں نہی آتی۔۔
یاد رکھیں قربانی ہے ہی غریب تک صحت مند جانور کا گوشت پہچانے کا نام۔
اسلام دین حق ہے اور حق سے شیطانوں کو تکلیف ہوتی ہے۔






