شب غم ہم نے صدقے جس پہ کی ہے
وہی صبح مسرت شام سی ہے
عبث ناصح کدو کاوش تیری ہے
میرے کردار میں پابندگی ہے
تیرے یہ جام خالی دیکھ ہی کے
ہماری پیاس ساقی بجھ گئی ہے
یہ ہے س قفس کی خیر مانگوں
کہ میرا اب اک سہارا اب یہی ہے
مسرت جو ہمیں ہوگی میسر
مسرت غم میں کب کس کو ہوئی ہے
ہمیں بخشا ہے قسمت نے بہت کچھ
قفس ہے قید غم ہے بے کسی ہے
برابر تم کیے جاؤ جفائیں
یہی تو میرے حل کی بھی خوشی ہے
جھکایا سر جو تھا کل تیرے آگے
مجھے اس کی ندامت آج بھی ہے
فلک پہ جو ترے چمکے گا اک دن
اگر نیر میں کچھ تابندگی ہے
shabe gham humne sadqe jis pe ki hai
غزل : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری