madaarimedia

shabe meraj allama Syed intisab husain Qadiri – شب معراج علامہ سید انتساب حسین قدیری

https://madaarimedia.com/shabe-meraj-allama-syed-intisab-husain-qadiri-%d8%b4%d8%a8-%d9%85%d8%b9%d8%b1%d8%a7%d8%ac-%d8%b9%d9%84%d8%a7%d9%85%db%81-%d8%b3%db%8c%d8%af-%d8%a7%d9%86%d8%aa%d8%b3%d8%a7%d8%a8-%d8%ad%d8%b3%db%8c/

شب معراج

پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا جسم و روح کیساتھ آسمانی سفر
فرش سے سوئے عرش ارتقا معجزہ
پھر زمیں کی طرف لوٹنا معجزہ

تاریخ معراج

نبوت کا گیارہواں سال ، رجب المرجب کی وہ حسین و نورانی ستائیسویں شب مبارکہ۔ساری دنیا سو رہی ہے ، مگر حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا گھر آج بقعۂ نور بنا ہوا ہے کیونکہ اس میں آج آقائے دوجہاں رحمت عالم نور مجسم اعلیٰ حضرت امام الانبیاء والمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم آرام فرمارہے ہیں حضرت ام ہانی کا گھر جو کہ کعبہ مقدسہ سے چند قدم کے فاصلے پر ہے (اور اب یہ مقام مسجد حرام میں شامل کرلیا گیا ہے اور جس جگہ حضرت ام ہانی کا مکان تھا اس جگہ ایک مخصوص قسم کا ‘‘پِلر‘‘ بنا ہوا ہے جو کہ ترکوں نے بنوایا تھا اور وہاں ایک تختی بھی لگائی تھی تا کہ لوگوں کو معلوم رہے کہ یہ وہ مقام ہے جہاں سے پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم معراج شریف کیلئے تشریف لیگئے تھے لیکن سعودیوں نے اس تختی کو وہاں سے ہٹا دیا تاکہ لوگ مقام مبارکہ کی زیارت سے مستفیض نہ ہوسکیں)۔نصف شب گزر چکی ہے، پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم محو استراحت ہیں، حضرت ام ہانی بھی سو چکی ہیں، لیکن آسمانوں پر دھوم مچی ہے، ہر طرف ایک ہی شور ہے کہ آج محبوب کی اپنے محب سے ملاقات کی رات ہے۔آسمان سے سلطان الملائکہ حضرت جبریل امین علیہ السلام فرشتوں کی بارات لیکر بارگاہ سرور کونین میں حاضر ہوچکے ہیں، ساتھ میں جنتی لباس بھی ہے اور بُراق بھی۔ حاضر ہوکر دیکھا کہ پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم آرام فرمارہے ہیں اور بظاہر نیند کو نواز رہے ہیں، حضرت جبریل امین نے انتہائی ادب و احترام کیساتھ محبوب رب ذوالجلال کو بیدار کیا۔پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بیدار ہوئے مگر پھر محو آرام ہوگئے۔ سبحان اللہ
جو محبوب ساری ساری رات جاگ کر اپنی گنہگار امت کیلئے آنسوں بہاتا ہو، جو عبادت و ریاضت میں اس قدر جاگتا ہو کہ خود رب قدیر یہ فرمائے کہ: اے کالی کملی میں جھرمٹ میں مارنے والے! عبادت فرمائی آپ رات کو مگر تھوڑی۔ آدھا اس کا یا کم کردیجئے ا س سے تھوڑا سا۔(بصیرۃ الایمان صفحہ ۱۴۵۶) مگر آج وہ محبوب پاک پوری فیاضی کے ساتھ محو استراحت ہے۔
حضرت جبریل امین سوچ میں ہیں کہ ایک طرف تو رب العالمین کا حکم کے محبوب کو لاؤ اور دوسری طرف رحمۃ العالمین کے آرام کا تقاضہ ہے کہ نہ جگایا جائے۔ ؂
سوئے معراجکی شب حبیب خدا انکے سونے میں پوشیدہ یہ راز تھا
آج معراجِ جبریل ہوجائیگی جب وہ چومینگے شاہِ ہدیٰ کے قدم
اسی عالم میں جبریل امین نے پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے قدوم مبارک پر اپنے لب رکھدئے اور رحمت عالم کی رحمت کو پیار آگیا، آنکھیں کھولیں جبریل امین نے فوراً پیغام الٰہی سنایا اور کعبۂ مقدسہ میں رونق افروز ہونے کی التجا کی۔ دونوں عالم کا سردار کعبۂ مقدسہ میں جلوہ گر ہوا اور حضرت جبریل و حضرت میکائیل نے شق صدر کی خدمت انجام دی اور قلب مبارکہ کو سینۂ اطہر سے نکال کر آبِ زم زم سے غسل دیکر پھر سینۂ اطہر میں رکھدیا اور سینۂ مبارکہ کو ہموار کردیا۔ یہ شق صدر بھی عجیب انداز کا تھا نہ آلے کی ضرورت، نہ خون کا بہنا۔
کچھ بے عقل جنہیں بغض رسول کا مہلکِ مرض ہے وہ اس پر بڑا اعتراض کرتے تھے کہ سینہ چاک ہو مگر خون نہ نکلے ایسا کیسے ہوسکتا ہے، اور سینے سے دل نکال کر باہر رکھدیا جائے اور موت نہ ہو ایسا تو ناممکن ہے۔لیکن آج کی سائنس ہی نے اس فلسفے کی دھجیاں اُڑادی ہیں اور اب ایسے آپریشن ہوتے ہیں کہ جس میں ایک قطرہ خون بھی نہیں بہتا وہیں اب کسی بھی شخص کا دل نکال کر مشینوں کے ذریعہ اس کو زندہ رکھا جاتا ہے اور اس کا علاج کرکے دوبارہ دل اس کے مقام پر رکھ دیا جاتا ہے۔ قلب مبارک کو آبِ زم زم سے غسل دیا گیا۔ یہ غسل مبارک قلب مبارکہ کو اور زیادہ قوی کرنے کیلئے دیا گیا تھا نہ کہ پاک کرنیکے لئے۔ جس طرح ایک وضو سے دو تو کیا دو سو رکعتیں بھی پڑھی جاسکتی ہیں مگر ہر نماز کیلئے تازہ وضو کرنا افضل ہے۔لہٰذا کوئی ناسمجھ یہ نہ سمجھے کہ قلب مبارکہ کو پاک کیا گیا بلکہ تازہ غسل مبارک اس لئے دیا گیا تاکہ جلوہ رب العالمین جل مجدہ‘ کیلئے پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا قلب اطہر اور زیادہ قوی و مضبوط ہوجائے۔
اب جبریل امین بُراق لائے، بُراق کی رفتار کا کیا کہنا کہ جہاں تک نظر جائے وہاں اس کا قدم پڑے، اس تیز رفتاری ہی نے دنیا کو ہوائی جہاز کا سبق عطا فرمایاہے۔ ؂
 
ایک پل میں منتہیٰ، عرش بریں اور لامکاں
اُس بُراق شاہ کی رفتار کتنی تیز ہے
پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اپنی پشت پر سوار ہوتا دیکھ کر بُراق بھی کو وجد آگیااور مستی میں جھومنے لگا۔ حضرت جبریل نے بُراق کو آگاہ کیا کہ جانتا ہے تیری پُشت پر کون رونق افروز ہورہا ہے لہٰذا با ادب ہو!۔ پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا نام پاک سنتے ہی بُراق سر جھکائے ادب سے بیٹھ گیا۔ پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سوار ہوئے۔آقا آگے آگے ہیں فرشتے ہیں کہ جلوس کی شکل میں پیچھے پیچھے چل رہے ہیں، ہر طرف صلوٰۃ وسلام کی غلغلے ہیں۔ زمین نخلستان پر گزر ہوا، دورکعت نماز ادا فرمائی۔ حضرت عیسی علیہ السلام کی جائے ولادت پر پہونچے، یہاں بھی پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے دورکعت نماز ادا فرمائی۔ اور پھر پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بیت المقدس پہونچے، بیت المقدس میں ہی بُراق باندھا گیا (اس مقام کو اب باب محمد کہتے ہیں)
حضرت آدم سے لیکر حضرت عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہم الصلوٰۃ والسلام تک تمام حضرات انبیاء کرام اپنے امام کے استقبال کے لئے موجود ہیں،انبیاء کرام نے امامت کی درخواست کی، آقائے دوجہاں نے التجا کو قبولیت سے نوازا اور تمام انبیاء کرام نے پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا فرمائی ؂
اقصیٰ کی بزم آج بھی شاہد ہے دوستو
سب اسکے مقتدی ہیں وہ سبکا امام ہے
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ کوئی عید کی نماز تو تھی نہیں کہ سارے انبیاء وہ پڑھنے اکٹھا ہوئے تھے بلکہ اس محفل کا مقصد صرف اور صرف پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان پاک تمام انبیاء کرام کو دکھانا تھا اور تمام انبیاء سے امام الانبیاء کے خطبے پڑھوانا تھا۔ پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مسجد اقصیٰ سے باہر تشریف لائے، جبریل امین نے بارگاہ رسالت میں ساغر پیش کئے، پیارے نبی نے دودھ پسند فرمایا۔ پھر محبوب اعظم کا یہ نورانی جلوس آسمانوں سے ہوتا ہوا اور آپ تمام حالات و معاملات کو ملاحظہ فرماتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں، اسی دوران آپکو بیت المعمور دکھایا گیا، یہ ملائکہ کا قبلہ ہے اور کعبہ شریف کے بالکل مقابل ہے، روزانہ ستر ہزارنئے فرشتے اس کا طواف کرتے ہیں۔
اور آخر وہ مقام آگیا جس کو سدرۃ المنتہیٰ کہا جاتا ہے۔سلطان الملائکہ بھی اس مقام پر پہونچ کر ٹھہر گئے اور عرض کی آقا! بس یہ میرے عروج کی انتہا ہے میں اس سے آگے جانے کی طاقت نہیں رکھتا اور اگر میں نے اس سے آگے قدم رکھدیا تو میں غضب الٰہی کا شکار ہوجاؤں گا۔ ؂
یہ اوج و عروج آپ کا معراج میں آقا
جبریل کے بے بس سبھی شہپر نظر آئے
حضرت جبریل نے ان عقل کے یتیم لوگوں کو سبق دیدیا کہ جو یہ کہتے ہیں کہ ‘‘حضور تو جبریل کے محتاج تھے جب جبریل پیغام لاتے تو حضور صحابہ کو بتاتے‘‘ لیکن آج جبریل کی اس بے بسی نے اعلان کردیا کہ سلطان الملائکہ تو خود سلطان الانبیاء کا محتاج ہے۔ ؂
طائر سدرہ، سدرہ پہ کہنے لگے آگے جاؤں تو پر میرے جل جائینگے
بال بھر بھی نہ سدرہ سے آگے بڑھے طائر سدرۃ المنتہیٰ کے قدم
اب یہاں سے دونوں کے عالم مالک و مختار اکیلے آگے بڑھ رہے ہیں ، ستر ہزار حجاب نوری ہیں اور ہر حجاب کے درمیاں پانچسو برس کی راہ ہے،رحمت الٰہی کی اعانت سے آقائے دوجہاں نے بے خوف و خطر یہ حجابات طے فرمائے، حضرت رب العزت سے نداآئی ادن یا خیر البریہ ادن یا محمد ادن یا احمد (اے بہترین کائنات آئیے، اے محمد قریب آئیے، اے احمد قریب آئیے) ۔ ؂
ہے زیر قدم رفعت عرش اعظم
مرے مصطفےٰ یہ مقام آپ کا ہے
پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ رب کائنات نے اپنے قرب سے مجھے نوازا اور وہ قرب اتم حاصل ہوا جس کو دنیٰ فتدلیٰ فکا ن قاب قوسین او اد نیٰ میں بیان فرمایا گیا ہے۔
کتنا بالا کتنا بالا کتنا بالا کردیا
زیر پائے ناز انکے عرش اعلیٰ کردیا
پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے بارگاہ رب العزت میں عرض کیا مولا! تونے بہت سی امتوں پر عذاب نازل فرمایا کسی پر پتھروں کا تو کسی کو زمین میں دھنساکر، کسی کی صورتیں مسخ کرکے، لیکن میں اپنی امت کیلئے رحم چاہتا ہوں۔
رب قدیر نے فرمایا اے محبوب! میں آپ کی امت پر رحمت نازل فرماؤں گا، ان کی بدیوں کو نیکیوں سے بدل دوں گا، اور جو کوئی مجھ سے کچھ طلب کرے گا میں عطا فرماؤں گااور آخرت میں اسکا شفیع آپکو بناؤں گا۔
حضورِ حق بھی نہ بھولے نبی غلاموں کو
عنایتوں کے لٹے ہیں گہر شب معراج
محب و محبوب کے درمیان کیا راز و نیاز کی باتیں ہوئی یہ وہی جانیں، بس ہم تو صرف اتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ نوازشات کے دریا بہادئیے گئے اور وہ نعمتیں عطا فرمائی گئیں جو احاطۂ بیان سے قطعاً باہر ہیں۔ ہاں اتنا اندازہ ضرور لگایا جاسکتا ہے کہ جب پیارے محبوب کی امت کے لئے نماز جیسا عظیم الشان تحفہ عطا کیا گیا ہے تو خود محبوب کو کیا کیا عطا کیا گیا ہوگا۔
پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم معراج شریف سے واپس دولت سرائے اقدس میں جلوہ گر ہوئے۔
یوں تو معراج شریف میں ۲۷ سال لگے مگر جتنے وقت محبوب پاک معراج شریف میں رہے ساری کائنات ساکت ہوگئی اور سارا زمانہ ٹھہر گیا اور وہ ستائیس سال آن واحد میں گزر گئے۔ ؂
معراج میں برسوں کا سفر پل میں کیا طے
اللہ غنی عظمت پرواز محمد
معراج شریف سے واپسی پر آپ نے معراج شریف کا وقعہ بیان فرمایا۔ کفار نے انکار کیا اور کچھ مشرکین سیدنا امیر المومنین خلیفۂ بلا فصل افضل البشر بعد الانبیاء حضور ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گئے اور کہا کہ اے ابوبکر! کچھ تمہیں اپنے یار کی بھی پتہ ہے ؟ وہ فرمارہے ہیں کہ ایک رات کے کچھ حصے میں وہ بیت المقدس تشریف لیگئے ، حضور صدیق اکبر نے ارشاد فرمایا کہ میرے آقا جو کچھ فرمارہے وہ بیشک صحیح ہے اور اگر وہ اس سے بھی آگے ارشاد فرماتے تو میں اس کی تصدیق کرتا۔ اسی دن سے آپ کا لقب صدیق مشہور ہوا۔ اس کے بعد حضور صدیق اکبر بارگاہ رسالت میں حاضرہوئے اور عرض کیا کہ آپ ان کفار کی تسلی کی کیلئے بیت المقدس کی علامات ارشاد فرمادیں۔ چنانچہ پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے بیت القدس کی نشانیاں بیان فرمائیں اور جنکی قسمت کا ستارہ چمکا وہ ایمان کی دولت سے مشرف ہوئے۔
پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ کچھ علامات کا جواب مجھے حاضر نہ ہوا تو میں فکر مند ہوا، اسی وقت بیت المقدس کو میری نظروں کے سامنے کردیا گیا اور میں نے تمام نشانیاں بیان کردیں۔
اس سے تین باتیں تو صاف طور پر معلوم ہوجاتی ہیں کہ
    (۱) واقعہ معراج شریف بیان کرنا سنت رسول پاک ہے۔
    (۲) واقعہ معراج شریف کو محبت سے سننا اور اس پر ایمان رکھنا یہ سنت صحابہ ہے۔
    (۳) واقعۂ معراج شریف کا کسی بھی انداز سے انکار کرنا یا اس کو صرف روحانی بتاکر اس کی عظمتوں سے کھلواڑ کرنا کفار کا طریقہ ہے۔
اور عقل بھی اس کی گواہی دیتی ہے۔ کیونکہ اگر رسول پاک خواب بیان فرماتے تو کفار کبھی اس کا انکار نہیں کرتے کیونکہ خواب میں تو آدمی کچھ بھی دیکھ سکتا ہے اور وہ سارے کام کرسکتا ہے جو اس کی طاقت سے باہر ہوں۔ لیکن کفار نے معراج شریف کی مخالفت ہی اس لئے کی کیونکہ رسول پاک نے جسمانی معراج شریف کا اعلان فرمایا تھا۔ ؂
یہ انتخابؔ قدیری مرا عقیدہ ہے
تھا جسم و روح کا نوری سفر شب معراج
واقعہ معراج شریف کے بیان میں نہایت اختصار سے کام لیا گیا ہے ورنہ ا سکی عظمتوں برکتوں اور اسرار و رموز بیان کرنا انسانی طاقت کے بس سے باہر کی بات ہے۔
معراج میں عشق و الفت کے اسرار کا عالم کیا ہوگا
جب ہوگی میسر خلوتِ حق سرکار کا عالم کیا ہوگا
رب قدیر ہم سب کو معراج شریف کی برکتوں نعمتوں سعادتوں سے مالا مال فرمائے اور شب معراج شریف رب قدیر جل مجدہ نے اپنے پیارے محبوب اعلیٰ حضرت امام الانبیاء والمرسلین علیہ الصلوٰۃ والسلام تسلیم سے انکی امت کیلئے جو بشارتیں ارشاد فرمائیں ہیں ان کا مستحق بننے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین۔ بجاہ سیدنا سید المرسلین علیہ الصلوٰۃ والتسلیم
طالبِ دعاء
سید محمد انتساب حسین قدیری اشرفی مداری مہتمم مرکز اہلسنت جامعہ قدیریہ سجادہ نشین آستانۂ قدیریہ حضور مجدد مرادآبادی مرادآباد شریف

Leave a Comment

Related Post

Top Categories