ارادے نہ ہوں جب کہ دل کے ارادےتو جذبِ طلب کیوں نہ محشر اٹھا دے شبِ منتظر کی سحر ہی نہ ہوگیبجھا دے چراغِ تمنا بجھا دے گزر بھی گئی چاند تاروں کی منزلہیں اے جستجو اب کہاں کے ارادے سنوں کیا میں اشکوں کی ر...
ہنسی بھی غرقِ فغاں ہے، فغاں کو کیا کہیےبہار بھی تو خزاں ہے، خزاں کو کیا کہیے فضائے دہر کو اپنے خلاف پاتا ہوںکَرِشمۂ نگہِ بدگماں کو کیا کہیے ہمارے دل کو بھی حسرت تھی مسکرانے کینوازشاتِ غمِ بیکراں کو کی...
عشق سرمستیٔ شوریدہ سری بھول گیایا بشر رازِ عروجِ بشری بھول گیا شل ہوا دستِ جنوں پردہ دری بھول گیادیدہ در زُعمِ وسیع النظر ی بھول گیا یہ بھی اعجازِ قفس ہے کہ اسیرِ تازہخودبخود صدمۂ بے بال و پری بھول گی...
کیا شکوہ ہمیں اے دل ہم پر آوازیں جو دُنیا کَستی ہےاب خود ہی ہماری حالت پر تقدیر ہماری ہنستی ہے اے دوست جفاؤں کی تیری کچھ اس پر نوازش ہے ورنہاک قطرۂ خون دل کے سوا کیا اشکِ وفا کی ہستی ہے رفعت کے فریبوں...
چونکے نہ ارادے جب دل میں وحشت کو جماہی آتی تو کیاجب اُس کے آنسو گل رُوئے سبزے نے جو لی انگڑائی تو کیا ہنس ہنس کے جفا جب کہتی تھی تب ایک نے تجھ کو داد نہ دیاب میری کہانی رو رو کے محفل نے تری دہرائی تو ...
تہذیبِ عمارت روز نئے اندازِ شبستاں بدلے گیاے دوست مگر شاید یہ کبھی دُنیاے غریباں بدلے گی ترمیم و تغیّر کے فتنے اُٹھتے ہیں فقط ایوانوں میںبدلی ہے نہ ہرگز کیفیت، کاشانۂ ویراں بدلے گی امّیدِ بہاراں سے پ...
ہم دل مٹا کے منزلِ تسکین پا گئےاب زندگی کو جینے کے انداز آ گئے بربادیاں وہ شدتِ احساس دے گئیںغنچہ بھی کوئی چٹکا تو ہم تلملا گئے سو راستے طلب کو دکھائے اُمّید نےجب بھی ہوا گمان کہ منزل پہ آ گئے دنیا می...

