لئے عجیب ہے منظر ادیب کی چادر ہے نکہتوں کا سمندر ادیب کی چادر رہیگی اب نہ جہالت کی تیرگی قائم ہے نور علم کا ساگر ادیب کی چادر نصیب اس کا چمک جائے کہکشاں کی طرح اٹھا کے رکھ لے جو سر پر ادیب کی چا...
کہتے یہ سارے سخنور ہیں غلام السبطین علم و حکمت کا سمندر ہیں غلام السبطين سنکے نام آقا کا آنکھیں ہیں چھلکتی جنکی ایسے شیدائے پیمبر ہیں غلام السبطین خوف کیا تشنہ لبی کا ہمیں دنیا والوں وارث ساقی ک...
وہ جنکی محبت پر مر جانا شہادت ہے اللہ ری کیا شان اولاد رسالت ہے ہم حنفی تھے حنفی ہیں اور خفی رہیں گے بس ہیں اور جنہیں پیاری اوروں کی امامت ہے کم مایہ سہی لیکن بے نور نہیں ہوں میں ذرہ ہو...
ہیں بندگی میں بڑے باکمال منظر علی عبادتوں کا ہیں حسن و جمال منظر علی ہیں برسیں جھوم کے تیری سخاوتیں اس پر اٹھا ہے جب کوئی دست سوال منظر علی بزرگی اور شرافت کو ناز ہے جس پر ہیں پنجتن کے وہی نونہا...
اپکے در کا بھکاری حضرت مہدی میاں بانٹتا ہے تاجداری حضرت مہدی میاں واقعی ساری مداریت پہ جس پر ناز ہے آپ ہیں ایسے مداری حضرت مہدی میاں دے گئے مغرور دنیا کو ہدایت کا پیام آپکی وہ خاکساری حضرت مہدی ...
جسے بھی آپ سے ہے پیار مہدی ملت بنا وہ خلد کا حقدار مہدی ملت خدائے پاک نے بخشا ہے اختیار تمہیں اے آل احمد مختار مہدی ملت زمیں بہیڑی کی کس درجہ جگمگاتی ہے ہیں بکھرے آپ کے انوار مہدی ملت تمہارے در ...
صبرو رضا کی آہنی دیوار کو سلامنور نگاه احمد مختار کو سلام کرتی ہیں آج ارم کی بہاریں بصد خلوصصحرائے کربلا ترے ہر خار کو سلام روشن ہوا عمل سے ترے فرق نور و نارکرتی وفا ہے حر وفادار کو سلام ہنس ہنس...
سرکار کے کب در کی طرف دیکھ رہے ہیں ہم اپنے مقدر کی طرف دیکھ رہے ہیں ہم مالک کوثر کی طرف دیکھ رہے ہیں پیاسے ہیں سمندر کی طرف دیکھ رہے ہیں آدم ہوں براہیم ہوں موسیٰ ہوں کہ عیسیٰ سب شافع محشر کی طرف...
بنی ہے سرمۂ چشم فلک مٹی مدینے کی فرشتوں کے ہے ماتھے کی چمک مٹی مدینے کی اگر تو عرش اعظم کی حقیقت دیکھنا چا ہے لگا آنکھوں میں اپنی بے جھجھک مٹی مدینے کی شب اسرٰ لپٹ کر دامن نور مجسم سے گئی ہے منز...
کاش وہ نور کا بہتا ہوا دریا دیکھیں میری آنکھیں بھی کبھی گنبد خضراء دیکھیں اب جو مالک کبھی ہم کوئی بھی سپنا دیکھیں بس یہ حسرت ہے کہ سرکار کا جلوہ دیکھیں کل کے مختار ہیں باندھے ہیں شکم پر پتھر میر...

