ہر ایک خوشی اس کے قدموں پہ نچھاور ہے کربل کے شہیدوں کا غم جس کو میسر ہے آغوش امامت میں تاباں مہ انور ہے شبیر کے ہاتھوں پر معصوم سا اصغر ہے زانو پہ لئے شہ کو خود سبط پیمبر ہے سورج کی طرح روشن اب ...
ہر ایک ظلم کو سہنے کا حوصلہ رکھنا نظر کے سامنے تاریخ کربلا رکھنا ہمیں ملا ہے وراثت میں صبر شبیری تم اپنے ظلم و ستم میں نہ کچھ اٹھا رکھنا تمہیں جھکا نہ سکیں گے مصیبتوں کے پہاڑ تم اپنا کربلا والوں...
بنا ہر ایک سکندر گرا حسین کا ہے نہ جانے کتنا بڑا مرتبہ حسین کا ہے کشاده دامن جود و سخا حسین کا ہے مدینہ مکہ نجف کربلا حسین کا ہے نزول آیۂ تطہیر کا بتاتا ہے کلام پاک بھی مدحت سرا حسین کا ہے ہوا ج...
عکس ضیائے مہر حرا کر بلا کی شام ہے صبح دین حق بخدا کربلا کی شا حر کی وفا پرستی کا دکھلا کے آئینہ دیتی ہے سب کو درس وفا کر بلا کی شام جس وقت دیکھا زینب مضطر کو بے ردا خود بڑھ کے بن گئی ہے ردا کر ...
چھا گئی ہے ہر طرف غم کی گھٹا آگیا ماه محرم آگیا آگیا ماه محرم آگیا غم سے ہے بے چین آج ارض حرم مضطرب خضرا میں ہیں شاہ امم کربلا کو چل دیا اک قافلہ آگیا ماه محرم آگیا آگیا ماه محرم آگیا دیکھئے پرن...
سبط نبی سے چھوٹ رہا ہے نانا کا دربار یہ کیسا منظر ہے یہ کیسا منظر ہے سونی ہیں طیبہ کی فضائیں سناٹا ہے چھایا ہر دل پہ چھائی ہے اداسی ہر چہرا مر جھایا لگتا ہے جیسے روٹھ گئے ہوں خضرا سے انوار یہ کی...
خون میں ڈوبی ساری فضا ہےکرب و بلا ہے کرب و بلا ہے جس کی محبت ملک ایماں کی ہے راجدھانیملتا ہے جس کے صدقے خلقت کو دانہ اور پانیآج وہی کنبہ پیاسا ہے کرب و بلا ہے کرب و بلا ہے پائی وراثت میں ہے غیرت کی جس...
جو کربل سے طیبہ کو جائیگی زینبتو صغری کو کیا منھ دکھا ئیگی زینب کہا شہ نے اس کا ذرا دھیان رکھناسکینہ کو اپنا ہی مہمان رکھنامرا غم یہ کیسے اٹھائی گی زینب دکھائیگی شرم و حیا کے وہ جوہرجب اہل ستم سر سے چ...
رور ہا تھا خون کے آنسو علم جب علمبردار کے بازو کٹے شرم سے سر آسمانوں کے تھے خم جب علمبردار کے بازو کٹے نور کے موتی صدف میں رو پڑے فاتح خیبر نجف میں رو پڑے عرش کا سر ہو گیا جیسے قلم جب علمبردار ک...
آجایئے بابا مرے آجائیے بابا مرےآجایئے مت اور اب تڑ پایئے بابا فرقت کی کسک بڑھ گئی اب حد سے زیادہروکر کہا صغری نے کہ تھا آپ کا وعدہاک بار تو صورت مجھے دکھلایئے بابا آجایئے بابا مرے آ جایئے بابا راتوں م...