Madaare_paak_artical
سلسلۂ عالیہ مداریہ جاری ہے
سلسلۂ عالیہ مداریہ جاری ہے
حضور مدارالعالمین سید بدیع الدین احمد قطب المدار رضی اللہ تعالی عنہ کے بے شمار خلفاء تهے ان میں سے چند مخصوص خلفائے باوقار وہ ہیں جن سے سلسلۂ عالیہ مداریہ کی کئی کئی شاخیں جاری ہوئ ہیں
مثلاً
قطب الاقطاب خواجہ سید محمد جمال الدین جان من جنتی رضی اللہ عنہ سے سلسلۂ دیوانگان جاری ہوا
اس سلسلہ کے لوگ دیوان کہلاتے ہیں جیسے صاحب مناظرہ رشیدیہ حضرت دیوان عبد الرشید حضرت شیخ قاضی مطہر قلہ شیر ماوری رضی اللہ عنہ سے عاشقان حضرت قاضی سید محمود الدین کنتوری رضی اللہ عنہ سے طالبان جانشین حضور مدارالعالمین، قطب الاقطاب خواجہ سید ابو محمد محمد ارغون و خواجہ سید ابو تراب فنصور و خواجہ سید ابو الحسن طیفور رضی اللہ عنهم سے خادمان ، خادمان ارغونی، خادمان فنصوری و خادمان طیفوری سلاسل کا اجراء ہوا
ان کے علاوہ
حضرت مخدوم جہانیان جہانگشت سید جلال الدین بخاری رضی اللہ عنہ سے مخدومیان مداری
حضرت مولانا حسام الدین سلامتی جونپوری رضی اللہ عنہ سے حسامیان مداری
حضرت سید اجمل بہرائچی رضی اللہ عنہ سے اجملیان مداری سلسلے جاری ہوئے
اور مشائخ مداریہ کے علاوہ دیگر سلاسل طریقت کے مشائخ عظام نے سلاسل مبارکہ قادریہ، چشتیہ، سہروردیہ، نقشبندیہ، رفاعیہ وغیرهم کے ساتھ ساتھ سلسلۂ عالیہ مداریہ کو بهی حاصل کیا ہے اور اس سلسلہ میں بیعت و خلافت کی باقاعدہ اجازت و خلافت سے مستفیض ہوئے ہیں جس کی تفصیل مشائخ طریقت کی
بے شمار کتابوں میں موجود ہے
ان تمام کتب اکابر کی عبارات اور شجرات پڑهنے کے لئے
سعئ آخر
مصنفہ حضور غازئ ملت سید محمد ہاشمی میاں صاحب قبلہ اشرفی الجیلانی دامت برکاتهم القدسیہ
اور سلسلہء مداریہ
مصنفہ حضرت علامہ مولانا قیصر رضا شاہ علوی حنفی المداری وغیرهما کا مطالعہ کریں
مطبوعہ سبع سنابل کذب، جہل، ضلالت اور کفری عبارات پر مشتمل ایک گندی اور غیر معتبر کتاب ہے
بقول حضرت مولانا محمد میاں قادری برکاتی مارہروی کے اس مطبوعہ ایڈیشن میں بعض غلطیاں رہ گئیں چنانچہ وہ لکهتے ہیں
تصحیح میں بہت اہتمام مد نظر رکهنا بتایا گیا ہے مگر افسوس ہے بعض جگہ بعض اہم اغلاط رہ گئی ہیں الی ان حرر اور افسوس یہ ہے کہ وہ ہمارا قلمی صحیح نسخہ بهی بدایوں ہی میں رہ گیا اور اب نہ معلوم اس کا کیا حشر ہوا –
(مقدمہ سبع سنابل اردو ص 43)
غازئ ملت حضرت علامہ سید محمد ہاشمی میاں صاحب قبلہ اشرفی الجیلانی دامت برکاتهم القدسیہ تحریر فرماتے ہیں
حضرت میر عبد الواحد بلگرامی قدس سرہ کی طرف منسوب کتاب سبع سنابل قابل توجہ ہے اس میں وہی باتیں بلا شک و شبہ صحیح و درست ہیں جن کی تائید و توثیق علماء ربانیین کر چکے ہیں – یہ کتاب میر صاحب علیہ الرحمتہ کے وصال کے بہت بعد شائع ہوئ اور اس میں بعض عبارتیں الحاقی بهی ہیں مثلاً سلسلۂ مداریہ کے سوخت ہونے کی بات
( سعئ آخر ص 270)
پهر سلسلۂ مداریہ کے اجراء پر طویل بحث اور بے شمار دلائل پیش کرکے رقم طراز ہوتے ہیں
الحمد للہ ! میں نے بدلائل قاہرہ ثابت کر دیا کہ سلسلۂ عالیہ بدیعیہ جاری ہے اسے سوخت قرار دینا غلط خلاف واقعہ اور بے شمار اولیاء اللہ کی تکذیب ہے – ایسی بے سر و پا باتیں اگر سبع سنابل میں ہیں تو وہ میر عبد الواحد بلگرامی قدس سرہ کی تحریر کردہ ہرگز نہیں بلکہ الحاقی ہیں – اور جب الحاق و تحریف کسی تصنیف میں ثابت ہو تو اس سے استدلال کرنا تحقیق حق سے انحراف ہے – ایسی کتابوں کے مندرجات تحقیق اور علمائے ربانیین کی تائید کے بغیر قبول کرنا خشیت الہی سے محرومی کی علامت ہے
حاصل کلام یہ ہے
کہ حضرت میر عبد الواحد بلگرامی قدس سرہ کے وصال کے بعد شائع کردہ سبع سنابل کی بعض الحاقی عبارتوں نے اسے لائق استدلال نہیں رکها کہ اس کی ہر بات کو بلا چون و چرا تسلیم کر لیا جائے اور ایک سبع سنابل کے لئے مارہرہ مطہرہ، کچهوچهہ مقدسہ، بدایوں شریف، کالپی شریف اور بریلی شریف کے اکابرین و اولیائے کاملین کے شجروں کو ڈائنا میٹ کر دیا جائے اور ان کی دهجیاں اڑا دی جائیں – ایسا ہرگز نہ کیا جائے بلکہ اعلان کردیا جائے کہ سبع سنابل چونکہ الحاقی عبارتوں پر مشتمل ہے اس لئے اس کتاب کے جملہ مندرجات سے استدلال درست نہیں ( سعئ آخر ص 282 – 281) غرض سلسلۂ عالیہ مداریہ اپنے مختلف ناموں اور متعدد شاخوں سے جاری ساری ہے – اور کتاب سبع سنابل غیر معتبر اور الحاقی کتاب ہے جس سے استدلال درست نہیں
خود میر سید عبد الواحد بلگرامی قدس سرہ السامی کو سلسلۂ عالیہ مداریہ میں بهی اجازت و خلافت حاصل تهی اور انہوں نے اس سلسلہ کی اجازت و خلافت عطا بهی فرمائ – چنانچہ حضرت سید شاہ آل رسول مارہروی قدس سرہ نے سرکار سید ابوالحسین احمد نوری میاں قدس سرہ کی سند خلافت میں سلسلۂ مداریہ قدیمہ و جدیدہ دونوں کی اجازت و خلافت کو تحریر فرمایا ہے
( تذکرہ مشائخ قادریہ برکاتیہ رضویہ اور تذکرہ نوری وغیرهما کا مطالعہ کریں)
مارہرہ شریف میں سلاسل قدیمہ وہ سلاسل خمسہ قادریہ
چشتیہ، سہروردیہ، نقشبندیہ مداریہ کہلاتے ہیں جو حضرت سید شاہ برکت اللہ قدس سرہ کو اپنے والد ماجد میر سید اویس سے حاصل ہیں – اور جدیدہ وہ سلاسل خمسہ قادریہ، چشتیہ، سہروردیہ، نقشبندیہ، مداریہ کہلاتے ہیں جو حضرت سید شاہ برکت اللہ مارہروی قدس سرہ کو حضرت سید شاہ فضل اللہ کالپوی رضی اللہ عنہ سے حاصل تهے – چنانچہ سلاسل قدیمہ کے بارہ میں
مولانا عبد المجتبی رضوی حضرت شاہ برکت اللہ مارہروی علیہ الرحمہ کے لئے تحریر فرماتے ہیں
علوم باطن و سلوک بهی اپنے والد معظم حضرت سید شاہ اویس قدس سرہ سے حاصل فرمائے اور والد ماجد نے جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما کر سلاسل خمسہ قادریہ، چشتیہ، نقشبندیہ، سہروردیہ، مداریہ میں بیعت لینے کی بهی اجازت مرحمت فرمائی
( تذکرہ مشائخ قادریہ برکاتیہ رضویہ ص 332)
مخفی نہ رہے کہ اس سلسلہ میں حضرت سید شاہ اویس قدس سرہ کو اجازت و خلافت
اپنے والد ماجد
میر سید عبد الجلیل سے
اور انہیں اپنے والد ماجد
سید عبد الواحد بلگرامی سے
اور انہیں شیخ حسین سے
انہیں شیخ صفی سے
انہیں شیخ سعد سے
انہیں مخدوم شاہ مینا لکهنوی سے
انہیں شیخ سارنگ سے
انہیں سید صدر الدین راجو قتال سے
انہیں مخدوم جہانیان جہانگشت جلال الدین بخاری سے اور انہیں امام سلسلۂ عالیہ مداریہ
حضور سید بدیع الدین احمد قطب المدار سے رضی اللہ عنهم