madaarimedia

یہ زمیں تعزیہ دار ہے آسماں تعزیہ دار ہے

 یہ زمیں تعزیہ دار ہے آسماں تعزیہ دار ہے آسماں پر چمکتی ہوئی کہکشاں تعزیہ دار ہے منکرو کیا دلیلیں میں دوں میرے سر میں ہے ان کا جنوں بس یہ کافی ہے سرکار کا آستاں تعزیہ دار ہے اسکی تحریر و تقریر سے عشق آل نبی ہے عیاں جو قلم تعزیہ دار ہے جو … Read more

ساری دنیا نہ کہے کیوں ہیں ہمارے شبیر

 ساری دنیا نہ کہے کیوں ہیں ہمارے شبیر آپ ہیں سرور عالم کے دلارے شبیر آپ نے جھولیاں بھر دی ہیں زمانے بھر کی ہم بھی ہیں دامن امید پسارے شبیر بے بسی عابد بیمار کی اصغر کی تڑپ کیسے کیسے ہیں کئے تم نے نظارے شبیر دیکھ کر شام غریباں کا وہ غم گیں … Read more

جو راہ حق میں چھوڑ کے گھر اپنا چل پڑے

 جو راہ حق میں چھوڑ کے گھر اپنا چل پڑے آیا جو ان کا نام تو آنسو نکل پڑے تڑپے ہیں بوند بوند کو اس کے ہی نو نہال وہ جسکی انگلیوں سے تھے چشمے ابل پڑے شبیر سبط ساقی کوثر میں اے یزید چاہیں تو کربلا میں سمندر ابل پڑے جاگ اٹھا ہے تصوّر … Read more

دنیائے مسرت کو تم اپنا بنا لینا

 دنیائے مسرت کو تم اپنا بنا لینا کربل کی جو یاد آئے نے کچھ اشک بہالینا دکھلائی دیں مسلم کے معصوم جو دو بچے اے نہر فرات ان کو سینے سے لگا لینا زینب سر عصمت سے ظالم جو ردا چھینے تم صبر کی چادر سے منھ اپنا چھپا لینا سرکار رسالت کے کاندھوں پہ … Read more

کرتے ہیں سب ذکر حسینی پیار سے گھر گھر گلی گلی

 کرتے ہیں سب ذکر حسینی پیار سے گھر گھر گلی گلی

نام یزیدی کی رسوائی آج بھی در در گلی گلی


لے کے علم عباس کا بچے کوچہ کوچہ پھرتے ہیں

فوج یزیدی کہیں نہیں ہے علی کا لشکر گلی گلی


کیوں تو نے محفوظ نہ رکھے ان سب کے قدموں کے نشاں

شہر کوفہ تجھ میں پھری ہے آل پیمبر گلی گلی


نہر فرات ایک بوند بھی پانی جن پیاسوں کو دے نہ سکا

اب ہے اچھلتا نام پہ ان کے جام کوثر گلی گلی


بیعت فاسق سے بہتر ہے سر کٹوا دینا لوگوں

میرا یہ پیغام سنانا طیبہ جا کر گلی گلی


آل نبی کو جیسے پھرایا تو نے در در ابن سعد

ٹھوکر کھلوائے گا تجھ کو تیرا مقدر گلی گلی


ماہ محرم لے کے آیا پیاس کے ماروں کی یادیں

آنکھوں آنکھوں لہراتے ہیں غم کے سمندر گلی گلی


باطل کی قسمت میں فنا ہے حق زندہ رہتا ہے ادیب

مٹ گئے سب مداح یزیدی شہ کے ثناگر گلی گلی

  _______________


یہ اس کی قربانی ہے جو زہرا کا جانی ہے

 یہ اس کی قربانی ہے جو زہرا کا جانی ہے

وہ جس کی مرہون منت کل نوع انسانی ہے


نام یزیدی صدا رہے گا لعنت کا حقدار

سارے جگ میں امر رہے گا شبیری کردار

ذکر حسینی مٹ نہ سکے گا یہ جذبہ روحانی ہے


عون و محمد ہو یا قاسم ہیں یہ شجاعت والے

سینوں گردن اکبر و اصغر ہیں یہ ہمت والے

شیر خدا تیرے کنبے کا ہر بچہ لاثانی ہے


قید غلامی سے انساں کو جس نے کیا آزاد

تو نے کیا برباد اسی کو بتلا ابن زیاد

کرتے ہوئے جبرئیل کو دیکھا جس گھر کی دربانی ہے


گونجی اذان اکبر کی ہے کربل میں آواز

بند ہوئی ہے جس کو سن کر چڑیوں کی پرواز

آج ملک ہیں محو سماعت ایسی خوش الحانی ہے


کرنا تواضع مہمانوں کی ہے ادبی دستور

بھوکے پیاسے ال نبی ال محمد ہیں کب سے مجبور

کوفہ و شام کے رہنے والوں یہ کیسی مہمانی ہے


دنیا کو راحت پہنچانے والے ہیں شبیر

سب کے لیے سامان خوشی کا خود غم کی تصویر

آئینے کی قسمت میں ہی لکھی ہوئی حیرانی ہے


اجڑے خیمے پیاسے بچے اور عابد بیمار

یاد رہے گا بنت زہرا کا وہ ادیب ایثار

جس کو دنیا بھول نہ پائے یہ وہ امر کہانی ہے

  _______________


رن میں علی کا لال کھڑا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا

 رن میں علی کا لال کھڑا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا

سہتا ستم ننھا سا گلا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا

عرش الہی کانپ رہا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا


بولی زینب کیسے بھجوں اکبر کو میں رن کی طرف

بھائی یکا یک دل دھڑکا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا


رن میں یتیم و بیواؤں کی بن کے محافظ باد حسین

تیغ بکف بنت زہرا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا


خون اصغر منھ پہ مل کر صبر و رضا کے پیکر نے

سوئے فلک دکھ سے دیکھا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا


نیزے پر شبیر کا سر ہے اہل حرم ہیں ساتھ ادیب

ہر گوشہ سہما سہما ہے آج نہ جانے کیا ہوگا

  _______________


اس وقت کہاں تھا اے بادل

 اس وقت کہاں تھا اے بادل

کیوں بھر نہ دئیے تو نے جل تھل


جب آگ اگلتی تھی یہ زمیں

اور تھا یہ موسم چیں بہ زمیں

پانی کی تھی ایک بوند نہیں

ہر ذرہ تھا ایک جلتی مشعل


اس وقت کہاں تھا اے بادل



اب آیا ہے نالے کرتا

مظلوموں پہ آ ہیں بھرتا

پیاسوں کے قدم پر سر دھرتا

نادم نادم بے کل بےکل


اس وقت کہاں تھا اے بادل


دکھیو‌ں کو رلانے آیا ہے

دکھ اور بڑھانے آیا ہے

سب سوگ منانے آیا ہے

سر پر اوڑھے کالا کمبل


اس وقت کہاں تھا اے بادل


کرتا تھا سوالِ آب پدر

ہاتھوں پہ لاشائے اصغر

اعداء کو دکھانے حال جگر

سرکایا تھا جب شہ نے انچل


اس وقت کہاں تھا اے بادل


عباس کا جب یہ عالم تھا

بازو تھے کٹے مشکیزہ تھا

ایک پیاسی بھتیجی کا چہرہ

پھر جاتا تھا آنکھوں میں ہر پل


اس وقت کہاں تھا اے بادل


تسلیم فرات پہ تھا قبضہ

بے آب تھے سب نیل و دجلہ

تو اڑ کر ہند میں آ جاتا

لے جاتا یہاں سے گنگا جل


اس وقت کہاں تھا اے بادل


اے کاش ادیب کوئی پوچھے

جب ظلم و ستم کے شعلے تھے

مرجھائے تھے باغ زہرا کے

پھل پھول شجر پتے کوپل


اس وقت کہاں تھا اے بادل

  _______________


اے شبیر تیری قربانی اے شبیر تیری قربانی

 اے شبیر تیری قربانی اے شبیر تیری قربانی

صاحب خضرا دیکھ رہا ہے اے شبیر تیری قربانی


تو ہے وہ ساجد جس کا سجدہ کعبے والا دیکھ رہا ہے

اے شبیر تیری قربانی اے شبیر تیری قربانی


ایماں کی ساکن موجوں سے طوفاں اٹھتا دیکھ رہا ہے

سر نیزے پر اونچا کر کے ظالم نیچا دیکھ رہا ہے


اے شبیر تیری قربانی اے شبیر تیری قربانی


رن میں اصغر کے چہرے سے آقا چادر سرکاتے ہیں

فرش زمیں کے چاند کو جھک کر عرش کا تارا دیکھ رہا ہے


اے شبیر تیری قربانی اے شبیر تیری قربانی


شہ نے پکارا ھل من الناصر حر کہتے لبیک چلے

حق کی صدا میں کتنی کشش ہے لشکر اعداء دیکھ رہا ہے


اے شبیر تیری قربانی اے شبیر تیری قربانی


آل نبی پر جورو بدعت اور پھر بھی امید شفاعت

شمر بتا اب روز قیامت کس کا سہارا دیکھ رہا ہے


اے شبیر تیری قربانی اے شبیر تیری قربانی


نار جہنم کی آندھی ہیں اس کا مقدر کل محشر میں

خیموں میں جو آگ لگا کر آج تماشہ دیکھ رہا ہے


اے شبیر تیری قربانی اے شبیر تیری قربانی


گرد ادیب اہل جنت ہیں پشت پہ ہیں زہرا حیدر

جو ہے مگر محروم بصیرت ان کو تنہا دیکھ رہا ہے


اے شبیر تیری قربانی اے شبیر تیری قربانی

  _______________


اے عابد بیمار مرے عابد بیمار

 ہے سارے زمانے سے نرالا ترا کردار اے عابد بیمار مرے عابد بیمار ہے جس میں نہاں نور رسول بنی ہاشم وہ جسکی چمک سے مہہ کامل بھی ہے نادم تم بحر صداقت کے ہوا ایسے در شہوار اے عابد بیمار مرے عابد بیمار اے زینت دیں اے گل گلزار پیمبر یہ جان یہ دل … Read more

Top Categories