ترے دربار میں ترے دربار میں
ہو جائے گا آج یقینا سب کا بیڑا پار
دیوانے دامن پھیلائے حاضر ہیں سرکار
ترے دربار میں ترے دربار میں
جالیاں نوری نوری کلس ہے نوری نوری ہے روضہ
تیرے چہرے میں ہے آقا نور محمد پوشیدہ
رب کی جانب سے ہوتی ہے رحمت کی بوچھار
حسن عقیدت سے دیوانے سر کو جھکائے بیٹھے ہیں
تیرے روضے کی جانب سب ہاتھ اٹھائے بیٹھے ہیں
حاضر ہیں سب غم کے مارے اے میرے غم خوار
شیخ محمد لاہوری نے یہ دنیا کو بتایا ہے
اہل عقیدت اہل نظر کا لوگوں یہی تو کعبہ ہے
کرنے والے کر لیتے ہیں کعبے کا دیدار
زندہ ولی تو ابن سخی تو تیری کرامت کیا کہنا
ولیوں میں اے قطب دو عالم تیری ولایت کیا کہنا
مردے بھی زندہ ہوتے ہیں زندہ شاہ مدار
تیرا رتبہ کیسے سمجھ پائے گا کوئی میرے آقا
تو حسنین کے دل کا ٹکڑا اور سجاد کا ہے بیٹا
کیسے شفا پائیں نہ بھلا پھر دنیا کے بیمار
تیری چوکھٹ تیری جالی چوم رہے ہیں دیوانے
عشق میں تیرے گلیوں گلیوں گھوم رہے ہیں مستانے
اور اس میں تیرے جھوم رہا ہے ہر مفلس نادار
ہم تیرے در کا منگتا ہیں بھیک تجھی سے پاتے ہیں
تیرے ٹکڑوں پر پلتے ہیں تیرا صدقہ کھاتے ہیں
ہم ہیں بھکاری تیرے آقا تیرے چوکیدار
خالی دامن لے کر اپنا جو بھی یہاں پر آتا ہے
من کی مرادیں پاتا ہے اور جھولی بھر کر جاتا ہے
لوٹا نہیں مایوس کبھی وہ آیا جو ایک بار
اہل بیت کا لینے صدقہ تیرے در پر آئے ہیں
آج اسی امید میں اپنے دامن ہم پھیلائے ہیں
دل کی تمنا پوری ہوگی ولیوں کے سردار
tere darbar men tere darbar men