منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
جمال حسن مدینہ مدار کا در ہے
شعور دیں ہو تو کعبہ مدار کا در ہے
مرا جہان تمنا مدار کا در ہے
مری طلب کا تقاضہ مدار کا در ہے
حصول عشق نبی کی بلندیوں کے لئے
جہاں پہ جھکتی ہے دنیا مدار کا در ہے
Madaarimedia.com
نئی حیات جو دیتا ہے مردہ روحوں کو
زمانے والو وہ زندہ مدار کا در ہے
کروں جو دعوۂ دیدار حق تو بے جا کیا
دلیل دیدۂ بینا مدار کا در ہے
نشاں چمک کے یہ ڈنکے کی چوٹ کہتا ہے
تجلئی ید بیضا مدار کا ہے
جو آیا رنگ تصوف میں وہ نہا کے گیا
مگر جو دیکھو تو سادہ مدار کا ہر ہے
ہو فکر منزل قرب رسول کیوں ہم کو
دکھانے والا تو رستہ مدار کا در ہے
کہیں بھی جائیے دل کو سکوں نہیں ملتا
سکون بخش تو تنہا مدار کا در ہے
ادیب کاتب تقدیر نے کہا مجھ سے
ترے نصیب میں لکھا مدار کا در ہے
شعور دیں ہو تو کعبہ مدار کا در ہے
مرا جہان تمنا مدار کا در ہے
مری طلب کا تقاضہ مدار کا در ہے
حصول عشق نبی کی بلندیوں کے لئے
جہاں پہ جھکتی ہے دنیا مدار کا در ہے
Madaarimedia.com
نئی حیات جو دیتا ہے مردہ روحوں کو
زمانے والو وہ زندہ مدار کا در ہے
کروں جو دعوۂ دیدار حق تو بے جا کیا
دلیل دیدۂ بینا مدار کا در ہے
نشاں چمک کے یہ ڈنکے کی چوٹ کہتا ہے
تجلئی ید بیضا مدار کا ہے
جو آیا رنگ تصوف میں وہ نہا کے گیا
مگر جو دیکھو تو سادہ مدار کا ہر ہے
ہو فکر منزل قرب رسول کیوں ہم کو
دکھانے والا تو رستہ مدار کا در ہے
کہیں بھی جائیے دل کو سکوں نہیں ملتا
سکون بخش تو تنہا مدار کا در ہے
ادیب کاتب تقدیر نے کہا مجھ سے
ترے نصیب میں لکھا مدار کا در ہے