انتہائی افسوس اور شرم کی بات ہے کہ تعزیہ مخالف جملہ باز مقررین سنی تعزیہ داروں پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ قتلِ حسین کی خوشی میں ڈھول بجاتے ہیں – اور پورا زور لگا کر مسلمانوں سے پوچھتے ہیں کہ بتاؤ تمہارے گھر میں میت ہوجائے تو کیا تم ڈھول باجے بجاؤگے؟
تمہارے گھر کے کسی فرد کا جنازہ نکلے تو کیا تم ڈھول باجوں کے ساتھ اسے لے جاؤگے؟
یہ مقررین جوش خطابت یا جوش عداوت میں عقل و شعور سے اتنا عاری ہو جاتے ہیں کہ یہ بھی نہیں سوچ پاتے کہ بھلا کوئی عاشق معشوق کی شہادت پر ڈھول کیوں کر بجانے لگا؟
حالانکہ یہ صدیوں پراناسچ ہے کہ عاشقان حسین محرم میں ڈھول بجاتے ہیں – اور ڈھول باجوں کے ساتھ تعزیوں کا گشت کراتے ہیں مگر اسے شہادت حسین پر ڈھول بجانے کا الزام دینا اور تعزیہ کو جنازہ باور کرانا یقیناً عقل کے دیوالیہ ہوجانے کی دلیل ہے
سنی مسلمانوں سے ایسی بد گمانی اور ان پر اتنا بڑا بہتان بجائے خود گناہ کبیرہ ہے – جس سے توبہ لازم
مولوی صاحبان خدائے پاک کا ارشاد ہے
اجتنبوا کثیرا من الظن ان بعض الظن اثم
( تم لوگ بچو! زیادہ گمان سے بیشک بعض گمان گناہ ہیں )
ظنوا المومن خیرا
(مومن کو بھلائی سے گمان کرو)
کاش! مقررین صاحبان کو یہ مسئلہ معلوم ہوتا کہ ” مومن سے بد گمانی اور اس پر بہتان تراشی دونوں حرام ہیں ”
تو بد گمانی اور بہتان تراشی جیسے گناہوں کا ارتکاب نہ کرتے
تعزیہ مخالف مولویوں اور مقرروں کو معلوم ہونا چاہئے کہ جو بات انہیں معلوم نہ ہو تو بیان کرنے سے پہلے اس کی معلومات کر لیا کریں تاکہ جھوٹ جیسی لعنت عظیم سے خود کو بچا سکیں
ہم ڈھول کیوں بجاتےہیں؟
یہ ایک متفق علیہ مسئلہ ہیےکہ کسی چیزکی تشہیرواعلان کےلئے نقارہ بجانا صدالگانا ڈُگی بجاناجائزاعمال ہیں
سنی مسلمان محرم میں ڈھول باجے ہرگز شہادت حسین پر نہیں بجاتے بلکہ تشہیر حسینی اور اعلان تعزیہ کے لئے بجاتے ہیں
انما الاعمال بالنیات
(اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے) اعلان کیلئے ڈھول وغیرہ باجے بجانا نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ سلفا و خلفا معمول و متوارث بھی
تفصیل کے لئے دیکھئے کتایں میں
ترمذی ج 2 باب النکاح، مشکوۃ ج 2 ص 272
احمد، ترمذی، ابن ماجہ نسائ، مشکوۃ ص 272
لطائف اشرفی اردو لطیفہ اکیاونواں ص 484 (مخدوم اشرف اکیڈمی کچھوچھہ شریف)
مکاشفۃ القلوب اردو ترجمہ نبیرہء اعلیحضرت حضرت علامہ تقدس علی خاں صاحب باب 99 ص 636
رد المحتار، عالمگیری، در مختار، بہار شریعت ح 16 ص 130 مطبوعہ فاروقیہ بکڈپو دہلی – قانون شریعت ح 2
فتاوی دارالعلوم دیوبند ج اول و دوئم ص 70
تعزیہ شریف کا شرعی حکم ، انعام فضل باری جواز تعزیہ داری
کوئی جاہل سے جاہل تعزیہ دار جسے خود بھی یہ پتہ نہ ہو کہ تعزیہ میں ڈھول بجائے کیوں جاتے ہیں اور وہ محض دوسروں کو دیکھ دیکھ کر ہی بجاتا ہو مگر وہ بھی یہ نہیں سمجھتا ہوگا کہ وہ شہادت حسین کی خوشی میں ڈھول بجا رہا ہے
غیر منقسم ہندوستان میں سینکڑوں سالوں سے سارے مسلمان بلا اختلاف تعزیہ داری کرتے چلے آ رہے ہیں اور اس میں ڈھول، تاشے وغیرہ بجا کے تعزیہ کا اعلان کرتے چلے آ رہے ہیں جو کہ اعلان تعزیہ کے لئے آج تک معمول و متعارف ہے – ہاں تعزیہ داری اور اس میں ڈھول ونقارے کے خلاف فتوی بازی انگریزوں کے دور سے شروع ہوئی لیکن نہ تو تعزیہ داری بند ہوئی اور نہ ہی ڈھول باجے بجنا بند ہوئے اس لئے زمانہء قدیم سے مروج و متعارف طریقہ پر آج بھی اعلان تعزیہ کے لئے ڈھول وغیرہ بجائے جاتے ہیں
از قلم
عمدۃ المحققین، حضرت علامہ مولانا مفتی سید منور علی صاحب قبلہ حسینی جعفری مداری مد ظلہ العالی
استاذ جامعہ عربیہ مدار العلوم مدینۃ الاولیآء
دارالنور مکن پور شریف
پیش کردہ
سید منیر عالم جعفری مداری دارالنور مکنپور شریف کانپور نگر یو پی
M. N. 8726062258