madaarimedia

بنی ہے سرمۂ چشم فلک مٹی مدینے کی

 بنی ہے سرمۂ چشم فلک مٹی مدینے کی

فرشتوں کے ہے ماتھے کی چمک مٹی مدینے کی


اگر تو عرش اعظم کی حقیقت دیکھنا چا ہے

لگا آنکھوں میں اپنی بے جھجھک مٹی مدینے کی


شب اسرٰ لپٹ کر دامن نور مجسم سے

گئی ہے منزل قوسین تک مٹی مدینے کی


لٹائیں گے جو اپنے جان و دل صحرائے طیبہ پر

انہیں پہونچائے گی فردوس تک مٹی مدینے کی


غبار خاک طیبہ سے فضائں مہکی مہکی ہیں

بکھیرے ہے یہ کس گل کی مہک مٹی مدینے کی


مری تقدیر کی تاریکیاں کا فور ہوجائیں

ملے دیدار کو جو اک جھلک مٹی مدینے کی


خدایا قبر کی تاریکیاں مجھ کو نہ چھو پائیں

میرے ماتھے کو دے ایسی چمک مٹی مدینے کی


کبھی مل جائیں بوسے کے لیے نعلین آقا کی

ہے دل میں رکھتی اب بھی یہ للک مٹی مدینے کی


اسی کے رنگ کی ” مصباح ” رنگت ہے دو عالم میں

ہے چرخ دہر پہ نوری دھنک مٹی مدینے کی
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories