جو خوش نصیب ہمارے نبی سے پیار کریں
ہمارا فرض ہے ہم ان پہ جاں نثار کریں
حیات اپنی زمانے میں تابدار کریں
غم رسول میں اشکوں سے ہم سنگھار کریں
قرار دیں میرے دل کو کہ بے قرار کریں
جو چاہے آپ مدینے کے تاجدار کریں
ہو چاند ٹکڑے پلٹ آئے ڈوبا سورج بھی
میرے حضور جو اظہار اختیار کریں
صبا حضور سے کہنا ہماری جانب سے
کہاں تک اذن حضوری کا انتظار کریں
تیری عطاؤں سے آئے گی کتنی شرم ہمیں
کبھی خطاؤں کا اپنی جو ہم شمار کریں
یہ سوچ کر کہ اسے بھی حضور دیکھیں گے
ہم اپنی فرد عمل کو نہ داغدار کریں
بسا کے بوئے غم عشق مصطفی اس میں
ہم اپنے دل کے بیاباں کو لالہ زار کریں
رہ وفا میں جو صدیق نے کیا تھا کبھی
اب آؤ مل کے کوئی ایسا روزگار کریں
سمجھ کے مقصد معراج مصطفیٰ ” مصباح “
بلندیوں سے ہم اپنے کو ہمکنار کریں