جہاں ظلمتوں کا گزر نہ ہو وہ مقام مرکز نور ہے
جہاں تاب دید جواب دے وہی جلوہ گاہ حضور ہے
نہ عمل پہ ناز ہے حشر میں نہ عبادتوں پہ غرور ہے
جو دلوں کی آس بندھا گیا وہ ترے کرم کا وفور ہے
وہ دیار سرور انبیاء وہ بقیع پاک کی سر زمیں
جو نگاہ جلوہ شناس ہو تو ہر ایک گام پہ طور ہے
@madaarimedia
وہ ہو مہر و ماہ کی روشنی کہ تجلئ ، رخ یوسفی
سبھی جس سے کسب ضیاء کریں وہ جمال پاک حضور ہے
وہی وجہ نازش کبریا وہی ابتدا وہی انتہا
انھیں اپنا جیسا بتائے جو یہ سمجھ کا اسکی قصور ہے
نہ وہ کیف نعمت دنیوی نہ حصولِ خلد میں وہ خوشی
تری یاد میں ترے ذکر میں جو نصیب دل کو سرور ہے
تری یاد روضۂ مصطفی نہیں دل میں میرے کسی سے کم
یہ ہے بات اپنے نصیب کی کوئی پاس ہے کوئی دور ہے
ہیں حضور آپ تو باخبر کریں اس کے حال پہ بھی نظر
جو کہے ادیب” تو کیا کہے نہ مجال ہے نہ شعور ہے