ذہن ہے محو جستجوئے مدار
دل کو ہے صرف آرزوئے مدار
کوئی محروم فیض ره نہ سکا
ہر چمن میں بسی ہے بوئے مدار
ہر طرف ہے تجلیوں کا ظہور
نور کا اک جہاں ہے کوئے مدار
روک پائی نہ گردش ایام
جب قدم بڑھ گئے ہیں سوئے مدار
یہی میری خلد نظاره
حشر میں سامنے ہے روئے مدار