شاہوں کے دامن بھرتا ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو
میں قطب جہاں کا منگتا ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو
مشہود ہیں میرے گنگ و چمن کہتا ہے یہ دریائے ایسن
میں قطب جہاں کا صدقہ ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو
ہر آن تصور میں میرے رہتا ہے یہی نوری روضہ
رکھے ہوئے دل میں کعبہ ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو
رہتے ہیں یہاں ہر شاہ ولا کہتا ہے مکن پر کا قصبہ
میں طیبہ نگر کا ٹکڑا ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو
کیوں ہاتھ پساروں میں دردر کیوں جاؤں میں غیروں کے در پر
سرکار پہ جیتا مرتا ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو
سب کیوں نہ کریں میری عزت کیسے نہ ملے مجھ کو شہرت
آقا کے مناقب پڑھتا ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو