madaarimedia

منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے

 ہو دل میں عشق مدار نہ ٹوٹے ہوں نسبت کے تار

منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے


ہم تو آقا دیوانے ہیں داتا ہم انجانے ہیں

آپ کے در پہ تو عرفاں کے کھلے ہوئے میخانے ہیں

ہوں ساقی میرے سر کار مئے عرفاں ہو پئے مئے خوار


منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے


کیسے بھلا کر پاؤں گا تعریف مدار عالم کی

میں ذرہ ہوں اور وہ سورج چھوٹا منہ اور بات بڑی

ہو قائل اس کا بھی فنکار کرم فرمائیں جب سرکار


منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے


دل پیاسا رہتا ہے اور آنکھیں ساون بن جاتی ہیں

بہتے ہوئے اشکوں کی دھاریں ایسن بن جاتی ہیں

جب جاگے یاد مدار ہو دل کے تاروں میں جھنکار


منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے


وہ عالمگیری مسجد ہے یہ دربار عالی ہے

وه ارغونی دروازہ ہے اور یہ مکی جالی ہے

ہو ذروں سے بھی پیار نگاہوں میں ہوں درودیوار


منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے


جیون کی پیچیدہ ڈگر ہے اس میں کانٹے مت بونا

اے محضر اک لمحہ بھی تم ان سے غافل مت ہونا

کب اٹھے نگاہ مدار رکھو اس دل کو سدا ہو شیار


منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے
  ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories