کرم ہے یہ زلف مصطفیٰ کا کہ چاند نے پائی چاندنی ہے
یہ زلف والیل کا ہے صدقہ کہ بن گئی رات سُرمئی ہے
ہے ذرہ ذرہ ترا نگینہ عجب ہے تو گلشن مدینہ
ہر اک کلی مسکرا رہی ہے ہر ایک گل پر شگفتگی ہے
فراق طیبہ کی بیقراری گزاری رو روکے رات ساری
ہمارے اشکوں کا ہے تصرف کہ بن گئی صبح شب نمی ہے
مبارک اسکو خدا کی رحمت نثار اس پر جہاں کی عظمت
بڑا مقدر کا وہ دھنی ہے نبی کی چوکھٹ جسے ملی ہے
ہر ایک برگ و شجر ہے صدقے ہر ایک باغ و ثمر فدا
ہے نخیل خضری کی پتیوں پر نثار جنت کی ہر کلی ہے
اے سر زمین نبیّ اطہر ہے ریزہ ریزہ ترا منور
گزر گئے تم جہاں جہاں سے وہاں پہ خوشبو بکھر گئی ہے
عرب کا وہ دور جاہلا نہ وہ باتوں باتوں میں خوں بہانا
تمہاری سیرت کا معجزہ ہے کہ چھا گئی امن و آشتی ہے