madaarimedia

گلشن کی آرزو ہے نہ رعنائیاں پسند

 گلشن کی آرزو ہے نہ رعنائیاں پسند

ہم کو درِ مدار کی ہیں جالیاں پسند


اہلِ جہاں کو خلد کی ہیں وادیاں پسند

مجھ کو تمہارے در کی یہ انگنائیاں پسند


کشکول نسبتوں کا تیری ہے ہمیں عزیز

زر سے بھری ہوئی نہیں الماریاں پسند


ہم کو پیاری تیری غلامی کی بندشیں

ہم لوگ واقعی نہیں آزادیاں پسند


کشتیئِ پنج تن سے نہ ہو جن کی نسبتیں

ہم ڈوبتوں کو ایسی نہیں کشتیاں پسند


جن محفلوں میں تذکرہ سرکار کا نہ ہو

ان محفلوں سے ہم کو ہیں تنہائیاں پسند


بس تیرے در کے ٹکڑوں پہ پلتا رہوں سدا

مجھ کو گھمنڈیوں کی نہیں جھڑکیاں پسند


آئے وہ دیکھیں موسمِ عرسِ مدار پاک

جن کو حسیں رتوں کی ہیں برنائیاں پسند


مجھ کو مدار تیری اشاعت کی راہ میں

رسوائیاں ملیں تو وہ رسوائیاں پسند


سرکار تم کو چھوڑ کے کیا کرنی شہرتیں

مجھ کو تمہارے عشق میں گمنامیاں پسند


دردر نہیں بھٹکتے تیرے در کو چھوڑ کر

تیرے غلام جتنے ہیں خودداریاں پسند


بربادیاں ہماری اگر چاہتے ہیں آپ

سرکار ہم کو اپنی یہ بربادیاں پسند


سرکار تم کو چھوڑ کے جو روٹیاں ملیں

مصباح کو کبھی نہیں وہ روٹیاں پسند ہیں
 ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories