ہوا ہے پورا براہیم کا وہ خواب اکبر
جوان کرگیا دیں کو ترا شباب اکبر
مشابہ ہے تری صورت نبی کی صورت ہے
تکے نہ کیوں تری صورت کو ماہتاب اکبر
کمال جرات ایثار سیکھنے کے لئے
تجھے پکارے گا ہر دور انقلاب اکبر
ہیں یوں تو لاکھوں زمانے میں نوجواں لیکن
نہ پیش کر سکی دنیا تیرا جواب اکبر
ہے بکھری گلشن کونین میں مہک جس کی
تو پنجتن کے چمن کا ہے وہ گلاب اکبر
اٹھا کے کاندھوں پہ لاشا جوان بیٹے کا
بڑھی ہے اور امامت کی آب و تاب اکبر
جو ذکر چھڑتا ہے کرب و بلا کے پیاسوں کا
فرات شرم سے ہوتی ہے آب آب اکبر