madaarimedia

ہیں چھائی ایمان کی گھٹائیں سنا رہی ہیں یہ گیت ملکر

 ہیں چھائی ایمان کی گھٹائیں سنا رہی ہیں یہ گیت ملکر

جو بکھری کربل میں زلف زینب سنور گیا دین کا مقدر


اسی کے قدموں پہ جان قرباں اسی کے قدموں پہ دل نچھاور

جو سہ گیا دل پہ کر بلا میں ہر ایک ضرب ستم کو ہنس کر


لئے ہیں تشنہ لبی کے خنجر دکھا رہے ہیں وفا کے جوہر

ہیں دیدنی جنگ کے یہ تیور ادھر ہیں لاکھوں ادھر بہتر


اے ظالمو! ظلم ڈھائے ان پر جو ہیں حبیب خدا کے دلبر

بتاؤ کیا منھ دکھاؤ گے تم نبی کو اپنے بروز محشر


تھا دست عباس کا وہ پرچم ہوائے جور و جفا پہ برہم

فضائے کرب و بلا نے دیکھا ہے اپنی آنکھوں سے یہ بھی منظر


عبث ہے باطل کی فتنہ سازی ہے حق کے حصے میں سرفرازی

ہے چڑھ کے نیزے پہ سب سے کہتا حسین کا وہ کٹا ہوا سر


ادا ادا میں ہے بے مثالی ہوئی ہے نادم شفق کی لالی

جو ابن زہرا نے مسکرا کر ملا ہے چہرے پہ خون اصغر


ہے کیسا ” مصباح ” یہ زمانہ ہوا ہے بند ان پہ پانی دانہ

جو تشنہ کاموں کو روز محشر کر ینگے تقسیم جام کوثر
 ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories