آئے وہ میرے سرکار سارے جگ کے تارن بار جن سے آس ہے مجھے
چاند ستارے کرتے نچھاور ہیں موتی کی لڑیاں
رہ رہ کے آکاش سے چھوٹیں نورانی پھلجھڑیاں
دور ہوئے ساری دنیا سے ظلمت کے آثار
آئے وہ میرے سرکار سارے جگ کے تارن بار جن سے آس ہے مجھے
دکھ ساگر کی برہم موجیں جب آنکھیں دکھلائیں
آ آ کے طیبہ سے ہوائیں کانوں میں کہہ جائی
ڈوبنے والوں مت گھبراؤ ہو گا بیڑا پار
آئے وہ میرے سر کار سارے جگ کے تارن ہار جن سے آس ہے مجھے
شرم سے سرمایہ داری کا سر نہیں اٹھ پائیگا
پیٹ پہ پتھر باندھ کے جینا عزت بن جائیگا
فخر کریں غربت کے مارے ناز کریں نادار
آئے وہ میرے سرکار سارے جگ کے تارن ہار جن سے آس ہے مجھے
ہر آنگن میں گونج اٹھے گی خوشیوں کی شہنائی
سارے انساں بن کے رہیں گے اک دن بھائی بھائی
گر کے رہے گی بھید بھاؤ کی یہ اونچی دیوار
آئے وہ میرے سرکار سارے جگ کے تارن ہار جن سے آس ہے مجھے
جن سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے انسانوں کا محسن
جن کی ضرب الا اللہ سے گونج اٹھیں گے اک دن
مکے کے کوچے ہوں یا ہو طائف کا بازار
آئے وہ میرے سر کار سارے جگ کے تارن ہار جن سے آس ہے مجھے
جو اپنی میٹھی بولی سے کانوں میں رس گھولیں
وہ جن کے لیہائے مبارک راز کے دفتر کھولیں
ہاتھ کا تکیہ خاک کا بستر عالم کے سردار
آئے وہ میرے سر کار سارے جگ کے تارن ہار جن سے آس ہے مجھے
جن کی گود سے شیر خدا نے شانِ شجاعت پائی
جن سے عدل عمر نے اور عثماں نے سخاوت پائی
حضرت صدیق اکبر تھے جن کے یار غار
آئے وہ میرے سرکار سارے جگ کے تارن ہار جن سے آس ہے مجھے