آقا کا اولیاء میں ثانی کوئی نہیں ہے
میرے مدار جیسا کوئی ولی نہیں ہے
بیکار بادشاہی بیکار تاجداری
تقدیر میں جو آقا تیری گلی نہیں ہے
یہ کہہ رہا ہے سب سے کردار جان من کا
وہ عشق کیا ہے جسمیں دیوانگی نہیں ہے
دربار میں تمہارے اپنائیت ہے کتنی
لگتا یہاں پہ کوئی بھی اجنبی نہیں ہے
آقا کی عظمتوں کے ہیں جانور بھی قائل
جو آدمی ہے منکر وہ آدمی نہیں ہے
اللہ جانے در ہے یہ کونسے سخی کا
دت لٹ رہی ہے لیکن کوئی کمی نہیں ہے
مصباح جو بھی گذرے اس در سے دور رہ کر
کہنے کو زندگی ہے وہ زندگی نہیں ہے