madaarimedia

آل پیغمبر کی وہ تشنہ دہانی یاد ہے

 آل پیغمبر کی وہ تشنہ دہانی یاد ہے

کربلا کیا تجھ کو پیاسوں کی کہانی ہے


موجیں لہرا کر اٹھیں اور سر پٹک کر رہ گئیں

تیری مجبوری بھی اے دریا کے پانی یاد ہے


کیوں نہ پھر کہتا ہوا لبیک حر آئے نکل

اس کو وہ آل نبی کی مہربانی یاد ہے


زندگی بھر پیار سے بھائی کو آقا ہی کہا

حضرت عباس کی وہ رتبہ دانی یاد ہے


ہائے وہ پرنور سینہ اور برچھی کی انی

اب بھی دل والوں کو اکبر کی جوانی یاد ہے


بھول بیٹھی ساری دنیا تیرا افسانہ یزید

واقعہ شبیر کا سب کو زبانی یاد ہے


کربلا میں جو فدا شہرت ہوئی شبیر پر

ساری دنیا کو حسن کی وہ نشانی یاد ہے
—-

Leave a Comment

Related Post

Top Categories