منقبت شریف
آپ کا جو بھی باب حرم چوم لے
سر بلندی خود اس کے قدم چوم لے
شاہکار ولایت وہ کیسے نہ ہو
جس کی پیشانی شاہ امم چوم لے
خلد کی کیاریاں ہیں تری جالیاں
جو بھی دیکھے خدا کی قسم چوم لے
اس کی مٹھی میں ہو جائے سارا جہاں
بڑھ کے جو تیرا دست کرم چوم لے
چاہتا ہو مسرت کا جو آسماں
ان کی دہلیز با چشم نم چوم لے
اس کے سینے میں ایماں دھڑکنے لگے
پاؤں تیرے جو کوئی صنم چوم لے
ہے عقیدت کا شہرت تقاضہ یہی
مدح آقا جو لکھے قلم چوم لے