madaarimedia

آپ کا جو غلام ہو جائے

 آپ کا جو غلام ہو جائے

واجب الاحترام ہوجائے


آپ کے آستاں سے دور کہیں

زندگی کی نہ شام ہو جائے


ہو جو کوئی فنائے عشق مدار

اس کو حاصل دوام ہو جائے


نام میں تیرے وہ اثر ہے جسے

سن کے دشمن بھی رام ہو جائے


کیوں نہ قوموں کی جھولیاں بھر جائیں

فیض جب ان کا عام ہو جائے


زمرۂ خاص میں غلاموں کے

کاش اپنا بھی نام ہو جائے


تیری مدحت کرے جو قطب جہاں

وہ بھی عالی مقام ہو جائے


وہ سہارا نہ دیں تو دنیا میں

اپنا جينا حرام ہو جائے


اس جہاں پہ جو ہوں نہ قطب مدار

سارا برہم نظام ہے ہو جائے


یہ تمنا ہے قسمت محضر

ان کی الفت کا جام ہو جائے
  ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories