madaarimedia

آگیا ماه محرم آگیا آگیا ماه محرم آگیا

 چھا گئی ہے ہر طرف غم کی گھٹا

آگیا ماه محرم آگیا آگیا ماه محرم آگیا


غم سے ہے بے چین آج ارض حرم

مضطرب خضرا میں ہیں شاہ امم

کربلا کو چل دیا اک قافلہ


آگیا ماه محرم آگیا آگیا ماه محرم آگیا


دیکھئے پرنم ہے چشمِ کائنات

پانی پانی ہو گئی نہر فرات

پیاس سے سوکھا ہے ننھا سا گلا


آگیا ماه محرم آگیا آگیا ماه محرم آگیا


الاماں شبیر کے وه نورتن

کر گئے قربان اپنے جان و تن

یاد آتی ہے ہمیں حر کی وفا


آگیا ماه محرم آگیا آگیا ماه محرم آگیا


ہر طرف ہیں ظلم کی تاریکیاں

والہانہ دی جو اکبر نے اذاں

گونج اٹھی ہے فضائے نینوا


آگیا ماه محرم آگیا آگیا ماه محرم آگیا


شام ہوتے سارے خیمے جل گئے

چل بسے سب ایک عابد ہیں بچے

چھن گئی زینب کے سر سے بھی ردا


آگیا ماه محرم آگیا آگیا ماه محرم آگیا


غم سے بوجھل زینب دلگیر ہے

پائے عابد میں پڑی زنجیر ہے

اور نیزے پر ہے سر شبیر کا


آگیا ماه محرم آگیا آگیا ماه محرم آگیا


ہے یہی “مصباح ” کے دل کی پکار

کردے اس پر اپنا تن من دھن نثار

جس کو آقا نے کہا منّیِ اَنا


آگیا ماه محرم آگیا آگیا ماه محرم آگیا
 ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories