اب کے نہیں تو پھر سہی آقا کرم فرمائیں گے
ہمکو بھی بلوائیں گے وہ ہم بھی مدینے جائیں گے
گیسو شفیع حشر کے محشر میں جب لہرائیں گے
ہم عاصیوں پر دیکھنا ابر کرم چھا جائیں گے
پتوار پر لکھے ہوئے ہیں پنجتن کے نام پاک
کشتی سے میری دیکھنا طوفان خود کترا ئیں گے
ہستی کے ہر ایک موڑ پر رکھنا ہماری آبرو
جیسے بھی ہیں اے مصطفیٰ ہم آپ کے کہلائیں گے
آکر دکھا دینا ہمیں اپنا وہ روئے پر جمال
ورنہ اندھیری قبر میں سرکار ہم گھبرائیں گے
پختہ ہماری نسبتیں ہیں رحمت کو نین سے
ہم پہ جو ڈھائیں گے ستم وہ دیکھنا پچھتائیں گے
پا جائیں گے وہ منزل مقصود اپنی دوستو
جا کر نبی کے شہر میں جو لوگ بھی کھو جائیں گے
تیرے کرم نے یا نبی بے خوف ہمکو کر دیا
دنیا سمجھتی ہی رہی کمزور ہیں ڈر جائیں گے
“مصباح ” روئیگا ستم طائف میں اپنی ہار پر
پتھر کے بدلے میں نبی جب رحمتیں برسائیں گے