madaarimedia

اتنا اثر ہو کاش ہماری دعاؤں میں

 اتنا اثر ہو کاش ہماری دعاؤں میں

ہم دیکھیں خود کو گنبد خضرا کی چھاؤں میں


ساتھ اپنے لیکے آیا اجالے حرا کا چاند

دنیا بھٹک رہی تھی اندھیری گپھاؤں میں


اس رحمت تمام کے قربان جائیے

جس نے لگا دی آگ ستم کی چتاؤں میں


کتنا اثر تھا سوز بلائی میں الاماں

اب تک اذان گونج رہی ہے فضاؤں میں


ساون ہو پانی پانی بھلا کیوں نہ شرم سے

دیکھے جو تیری زلفوں کی رنگت گھٹاؤں میں


گل مسکرا کے کرتا ثنائے رسول ہے

نعت نبی ہے پڑھتا پپیہا فغاؤں میں


رکھ لیجیے گا حشر میں “مصباح ” کا بھرم

اسکی حیات گزری ہے آقا خطاؤں میں
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories