madaarimedia

اسی امید میں اپنی بسر اب زندگی ہوگی

 اسی امید میں اپنی بسر اب زندگی ہوگی

کبھی تو وہ بلائیں گے کبھی تو حاضری ہوگی


مری آہیں صبا لیکر مدینے جب گئی ہوگی

تو شانِ رحمۃ للعالمینی جھوم اٹھی ہوگی


رخ و الشمس کی توصیف پوچھو خالق کل سے

کہوں گا میں تو توہین جمال یوسفی ہوگی


یقیں کب تھا یہ باطل کو اندھیرے مٹ ہی جائیں گے

عیاں فاران کی چوٹی سے ایسی روشنی ہوگی


انہیں آخر میں یوں بھیجا کہ تھا علم مشیت میں

یہ دنیا ایک دن محروم امن و آشتی ہوگی


سدا وحشت رہے پابند صحرا کیا ضروری ہے

جنوں اب ہو گا میرا اور مدینے کی گلی ہوگی


کھلیں گے عاصیوں پر بھی دریچے باغ رضواں کے

مشیت ناز بردار رسول ہاشمی ہوگی


جلو میں کاروانِ اہلِ الفت لیکے آئیں گے

قیامت میں عجب شانِ علامانِ نبی ہوگی


یہ کہکر نکلی قید جسم سے روح ادیب ” آخر

فضائے ارض طیبہ میرا رستہ دیکھتی ہوگی

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories