اس وقت کہاں تھا اے بادل
کیوں بھر نہ دئیے تو نے جل تھل
جب آگ اگلتی تھی یہ زمیں
اور تھا یہ موسم چیں بہ زمیں
پانی کی تھی ایک بوند نہیں
ہر ذرہ تھا ایک جلتی مشعل
اس وقت کہاں تھا اے بادل
اب آیا ہے نالے کرتا
مظلوموں پہ آ ہیں بھرتا
پیاسوں کے قدم پر سر دھرتا
نادم نادم بے کل بےکل
اس وقت کہاں تھا اے بادل
دکھیوں کو رلانے آیا ہے
دکھ اور بڑھانے آیا ہے
سب سوگ منانے آیا ہے
سر پر اوڑھے کالا کمبل
اس وقت کہاں تھا اے بادل
کرتا تھا سوالِ آب پدر
ہاتھوں پہ لاشائے اصغر
اعداء کو دکھانے حال جگر
سرکایا تھا جب شہ نے انچل
اس وقت کہاں تھا اے بادل
عباس کا جب یہ عالم تھا
بازو تھے کٹے مشکیزہ تھا
ایک پیاسی بھتیجی کا چہرہ
پھر جاتا تھا آنکھوں میں ہر پل
اس وقت کہاں تھا اے بادل
تسلیم فرات پہ تھا قبضہ
بے آب تھے سب نیل و دجلہ
تو اڑ کر ہند میں آ جاتا
لے جاتا یہاں سے گنگا جل
اس وقت کہاں تھا اے بادل
اے کاش ادیب کوئی پوچھے
جب ظلم و ستم کے شعلے تھے
مرجھائے تھے باغ زہرا کے
پھل پھول شجر پتے کوپل
اس وقت کہاں تھا اے بادل