madaarimedia

اس کی کتاب زیست کا لوگوں ہر اک باب سنہرا ہے

 اس کی کتاب زیست کا لوگوں ہر اک باب سنہرا ہے

جس کے مقدر کی تختی پر شہر مدینہ لکھا ہے


پیٹ پہ اپنے باندھے ہے پتھر اور بھوکوں کو کھلاتا ہے

حیرت ہے دنیا والوں کو یہ کس شان کا داتا ہے


میں اس کا ہوں جس کے اشارے پر سورج اور چاند چلے

ہوش میں آ اے گردش دوراں تو نے مجھے کیا سمجھا ہے


ہم کو بتاتی ہے یہ بلال حبشی کی تابندہ حیات

دونوں جہاں میں اس پہ نچھاور جو بھی نبی کا شیدا ہے


طائف کے بازار سے جا کر پوچھو وہ بتلائے گا

میرا نبی ایسا ساون ہے جو رحمت برساتا ہے


دیکھو ذرا یہ کون گیا ہے سوئے فلک معراج کی رات

فرش زمیں سے عرش بریں تک چاروں سمت اجالا ہے


قبر میں میرے سامنے میری امیدوں کا حاصل تھا

پوچھ رہے تھے مجھ سے فرشتے دیکھو یہ کس کا چہرہ ہے


حشر کی تپتی دھوپ کا ہم کو کیا خطرہ ” مصباح ” ولی

جب ان کے دامان کرم کا سر پہ ہمارے سایہ ہے
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories