madaarimedia

اشک غم میں ترے بن بن کے گہر روشن ہے

 اشک غم میں ترے بن بن کے گہر روشن ہے

کس قدر آج مرا دیدۂ تر روشن ہے


کتنے ضو بار ہیں آقا کے وہ نوری تلوے

نور سے جنکے رخ شمس و قمر روشن ہے


خاک اڑاتے ہیں ترے نام کی عظمت پہ یزید

مثل سورج کے وہ عالم پہ مگر روشن ہے


پڑ گئے نورِ مجسم کے جو معصوم قدم

ہو گیا دائی حلیمہ ترا گھر روشن ہے


حاجیو! چاند ستارے بھی ہیں چلتے ہمراہ

دیکھو کس درجہ مدینے کا سفر روشن ہے


دل میں ہے یاد نبی اور نظر میں خضری

دل بھی روشن ہے مرا میری نظر روشن ہے


نور والے نے جو پہنا بشریت کالباس

یک بہ یک ہوگئی تقدیر بشر روشن ہے


دل وہ پرنور ہے جس میں ہے غم عشق رسول

جس میں سودائے نبی ہے وہی سر روشن ہے


قبر میں چہرہ والنور جو آیا ہے نظر

قبر بھی ہوگئی تاحد نظر روشن ہے


نور عرفان سے جل اٹھتے ہیں آنکھوں کے چراغ

شمع عشق نبی دل میں اگر روشن ہے


شام کربل کے شہیدوں کے لہو سے رنگیں

تابش سوز بلالی سے بحر روشن ہے


صرف حسنین و علی فاطمہ زہرا ہی نہیں

اس گلستاں کا ہر اک برگ و شجر روشن ہے


جس سے ” مصباح ” نبی گزرے تھے معراج کی رات

عرش تک آج بھی وہ راہ گزر روشن ہے
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories