الله حق الله محمد صلی الله
علی ہیں ولیوں کے سردار دم دم زنده شاه مدار
ایک جگہ جو دیکھنا چاہو شاہی اور فقیری
فنصوری دربار سے دیکھو مسجد عالمگیری
آپ کا روضہ کتنا حسیں ہے اب تو دل قابو میں نہیں ہے
آئے زباں پر بارم بار الله حق الله محمد صلی الله
دل میں طلاطم آنکھوں میں آنسو آئے ہیں دیوانے
لو پھر عرس کا موسم آیا جھوم اٹھے مستانے
مستوں کی ہر سو بھیڑ لگی ہے آپکے نام کی دھوم مچی ہے
کھلا ہے داتا کا بھنڈار الله حق اللہ محمد صلی اللہ
قدم قدم رندوں کا جھرمٹ روش روش میخانے
ہر گوشے میں چھلک رہے ہیں ارغونی پیمانے
مستانے مخمور ہوئے ہیں رنج والم کافور ہوئے ہیں
دور ہوئے سارے آزار الله حق الله محمد صلی الله
کشتی ہے دربار میں آئی بھر لے اپنی جھولی
جمع ہے انسانوں کا سمندر آئی ملنگوں کی ٹولی
یہ کتنا پیارا منظر ہے وجد میں اب ہر ایک بشر ہے
عجب ہے داتا کا دربار الله حق اللہ محمد صلی الله
بجلی چمکے طوفاں آئیں نیا ڈگمگ ڈولے
لاکھ بلائیں آئیں پھر بھی دل محضر کا بولے
اس کو کیوں گرداب کا ڈر ہو جس کی زباں پر شام و سحر ہو
ذکر تمہارا شاه مدار الله حق الله محمد صلی الله