madaarimedia

اک تحفۂ نایاب ہے خالق کی نظر میں

 اک تحفۂ نایاب ہے خالق کی نظر میں

وہ سجدہ کیا ہے جو تری راہ گزر میں


ممکن نہ ہو ادراک تری ذات کا اب تک

ہونے کو تو یوں کیا نہیں امکان بشر میں


سب پر تو روئے شہ بطحا کا ہے صدقہ

ورنہ یہ تحلی کہاں انوار سحر میں


یہ ہجر غم عشق محمد سے ہیں نکلے

آنسو ہیں کہ موتی ہیں مرے دیدۂ تر میں


اے یاد مدینہ ترا صدقہ ہے کہ ہر دم

اک تازہ کسک پاتا ہوں میں قلب و جگر میں


اے سختیئ منزل میں گلے تجھ کو لگاتا

مل جاتی کہیں تو جو مدینے کے سفر میں


نکلی تو ہے ہجر شہ بطحا میں تو اے آہ

اللہ کرے ڈوب کے نکلی ہو اثر میں


ہے سامنے آنکھوں کے مرے گنبد خضرا

یا جلوے سمٹ آئے ہیں دامان نظر میں


کہتے ہیں اسی کو تو ادیب” اصل اطاعت

بس نام خدا رہ گیا صدیق کے گھر میں

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories