madaarimedia

اک زائر طیبہ یہ کہتا ہوا آیا ہے

 اک زائر طیبہ یہ کہتا ہوا آیا ہے

مہجور مدینہ چل آقا نے بلایا ہے


سر اپنا جھکائے ہے رفعت پہ فلک ان کی

آقا نے جنھیں اپنے کاندھوں پہ بٹھایا ہے


رحمت کا سمندر بھی کہنا اسے کم ہوگا

وہ جس نے یتیموں کو سینے سے لگایا ہے


دربار میں آقا کے اے کاش کوئی کہدے

دل میں تری یادوں نے اک حشر اٹھایا ہے


قدموں پہ نچھاور ہے ہر ایک خوشی اس کے

سرکار کا غم جس نے سینے میں بسایا ہے


سرکار کی آمد نے صحرائے مدینہ کے

نورانی دوشالہ ہر ذرے کو اڑھایا ہے


سرکار رسالت کے تلوؤں سے ملیں آنکھیں

جبریل نے آقا کو کس طرح جگایا ہے


نادم نظر آئی ہے محشر کی تمازت بھی

سرکار نے جب مجھ کو دامن میں چھپایا ہے


روشن ہو نہ کیوں میری ہستی کا ہر اک لمحہ

پلکوں کو ترے غم نے اشکوں سے سجایا ہے


سرکار کرم کیجئے مصباح ” کی حالت پر

غم خوردہ و بے کس ہے دنیا کا ستایا ہے
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories