madaarimedia

اگر تقدیر میں طیبہ نہیں ہے

 اگر تقدیر میں طیبہ نہیں ہے

تو پھر جینا کوئی جینا نہیں ہے


خزانہ ہاتھ میں پتھر شکم پر

کوئی اس شان کا داتا نہیں ہے


یہی کہتا ہے قرآن الہی

دو عالم میں کوئی تم سا نہیں ہے


ہے وابستہ رسول محترم سے

ہماری زندگی دھوکا نہیں ہے


نبی کے حسن سیرت کے علاوہ

کوئی صدیق کو بھاتا نہیں ہے


میر ہے جسے عشق رسالت

پھر اس کے پاس لوگو! کیا نہیں ہے


بلاتے ہیں مجھے طیبہ میں آقا

حقیقت ہے کوئی سپنا نہیں ہے


کسی غم سے طفیل عشق احمد

مرا چہرہ کبھی اترا نہیں ہے


ہے یاد سرور عالم کی ہلچل

ہمارے دل میں سناٹا نہیں ہے


ہے اس کی رحمتوں کا سب پہ سایہ

وہ جس کے جسم کا سایہ نہیں ہے


تو ہے “مصباح” کیوں اتنا پریشاں

ترا آقا مجھے بھولا نہیں ہے
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories