madaarimedia

اگر غلامیِ زنده مدار مل جائے

 اگر غلامیِ زنده مدار مل جائے

حیات و موت پہ بھی اختیار مل جائے


بنے وہ کیوں نہ زمانے کی آنکھ کا تارا

جسے مدار دو عالم کا پیار مل جائے


اٹھے جو آپ کی چشم کرم مدار جہاں

دل غریب کو پل میں قرار مل جائے


لگائیں آنکھوں میں سرما سمجھ کے اہل نظر

جو ان کو تیری گلی کا غبار مل جائے


خزاں نے لوٹ لیا اس کی نکہتوں کو مدار

ہمارے اجڑے چمن کو بہار مل جائے


قریب سمجھو اسے گلشن مدینہ سے

جسے مدار جہاں کا دیار مل جائے


جو اپنے دل کو بنانا ہے دل تمہیں مصباح

دعائیں مانگو کہ عشق مدار مل جائے
 
ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories